HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Abu Dawood

.

سنن أبي داود

1315

صحیح
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ.
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہمارا رب ہر رات جس وقت رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے ١ ؎، پھر فرماتا ہے : کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں ؟ کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں ؟ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ١٤ (١١٤٥) ، والدعوات ١٤ (٦٣٢١) ، والتوحید ٣٥ (٧٤٩٤) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٤ (٧٥٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢١٢ (٤٤٦) ، والدعوات ٧٩ (٣٤٩٨) ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٨٢ (١٣٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٦٣، (صحیح) ١٥٢٤١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ القرآن ٨ (٣٠) ، مسند احمد (٢/٢٦٤، ٢٦٧، ٢٨٣، ٤١٩، ٤٨٧) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٦٨ (١٥١٩) ، ویأتي برقم (٤٧٣٣ ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے اللہ رب العزت کے لئے نزول کی صفت ثابت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں صحیح عقیدہ یہ ہے کہ جو کچھ اللہ اور اس کے رسول سے اس سلسلے میں ثابت ہے اس پر ہم صدق دل سے ایمان لے آئیں اور ان صفات کا نہ تو انکار کریں، اور نہ ان کے حقیقی معانی کو معطل کریں، اور نہ ہی کسی صفت کو کسی مخلوق کی صفت کے مشابہ قرار دیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ليس کمثله شيئ وهو السميع البصير۔ بعض لوگوں نے اس حدیث کی یہ تاویل کی ہے کہ اللہ کی رحمت اترتی ہے یا اس کا حکم اترتا ہے، لیکن یہ سراسر غلط ہے، یہ تاویل کسی طور سے بھی حدیث کے الفاظ کے ساتھ میل نہیں کھاتی ، کیوں کہ اگر رحمت اترتی یا حکم اترتا تو وہ یہ کیسے کہتا کہ ” جو مجھ سے دعا کرے گا میں اسے قبول کروں گا، جو مانگے گا میں دوں گا، جو استغفار کرے گا میں اس کی مغفرت کروں گا “ ، یہ تو خاص شان کبریائی ہے ، دوسرے یہ کہ اللہ کی رحمت ہر جگہ موجود ہے ورحمتي وسعت کل شيئ تو خاص تہائی رات میں نزول (اترنے) کے کیا معنیٰ ؟ ! تیسرے یہ کہ رحمت اتر کر آسمان دنیا ہی پر رہ گئی تو ہمیں اس سے کیا فائدہ ہوا ! اگر ہم تک آتی تو ہمیں فائدہ پہنچتا، اس لئے بہتر طریقہ وہی ہے جو محققین اہل سنت و اہل حدیث کا ہے کہ اس قسم کی حدیثیں یا آیتیں جن میں اللہ جل جلالہ کی صفات مذکور ہیں جیسے : اترنا، چڑھنا، ہنسنا، تعجب کرنا، دیکھنا، سننا، عرش کے اوپر ہونا، وغیرہ وغیرہ، ان سب صفات و افعال باری تعالیٰ کو ان کے ظاہر پر محمول کیا جائے، لیکن یہ مخلوقات کی صفات کے مشابہ نہیں ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات مخلوقات کی ذات کے مشابہ نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔