HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Abu Dawood

.

سنن أبي داود

4328

ضعیف
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ:‏‏‏‏ إِنَّهُ بَيْنَمَا أُنَاسٌ يَسِيرُونَ فِي الْبَحْرِ فَنَفِدَ طَعَامُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرُفِعَتْ لَهُمْ جَزِيرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجُوا يُرِيدُونَ الْخُبْزَ فَلَقِيَتْهُمُ الْجَسَّاسَةُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ:‏‏‏‏ وَمَا الْجَسَّاسَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ امْرَأَةٌ تَجُرُّ شَعْرَ جِلْدِهَا وَرَأْسِهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ فِي هَذَا الْقَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَسَأَلَ عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ عَيْنِ زُغَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ الْمَسِيحُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا مَا حَفِظْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدَ جَابِرٌ أَنَّهُ هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ قَدْ مَاتَ قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ مَاتَ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ قَدْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَإِنْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن منبر پر فرمایا : کچھ لوگ سمندر میں سفر کر رہے تھے کہ اسی دوران ان کا کھانا ختم ہوگیا تو ان کو ایک جزیرہ نظر آیا اور وہ روٹی کی تلاش میں نکلے، ان کی ملاقات جساسہ سے ہوئی ولید بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے ابوسلمہ سے پوچھا : جساسہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایک عورت تھی جو اپنی کھال اور سر کے بال کھینچ رہی تھی، اس جساسہ نے کہا : اس محل میں (چلو) پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے اور دجال نے بیسان کے کھجور کے درختوں، اور زغر کے چشموں کے متعلق دریافت کیا، اس میں ہے یہی مسیح ہے ۔ ولید بن عبداللہ کہتے ہیں : اس پر ابن ابی سلمہ نے مجھ سے کہا : اس حدیث میں کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو مجھے یاد نہیں ہیں۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں : جابر نے پورے وثوق سے کہا : یہی ابن صیاد ١ ؎ ہے، تو میں نے کہا : وہ تو مرچکا ہے، اس پر انہوں نے کہا : مرجانے دو ، میں نے کہا : وہ تو مسلمان ہوگیا تھا، کہا : ہوجانے دو ، میں نے کہا : وہ مدینہ میں آیا تھا، کہا : آنے دو ، اس سے کیا ہوتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٣١٦١) (ضعیف الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام میں سے بعض حضرات یہ سمجھتے تھے کہ ابن صیاد ہی وہ مسیح دجال ہے جس کے قیامت کے قریب ظہور کا وعدہ کیا گیا ہے، لیکن فاطمہ بنت قیس (رض) کی روایت کی بنا پر اس بات میں کوئی قطعیت نہیں ، وہ تو بس ایک چھوٹا دجال ہے، نیز امام بیہقی کہتے ہیں : فاطمہ (رض) کی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ دجال اکبر ابن صیاد نہیں بلکہ کوئی اور ہے، ابن صیاد تو ان جھوٹے دجالوں میں سے ایک ہے جن کے ظہور کی رسول اللہ ﷺ نے خبر دی تھی، اور جن میں سے اکثر کا ظہور ہوچکا ہے، جن لوگوں نے ابن صیاد کو وثوق کے ساتھ مسیح دجال قرار دیا ہے انہوں نے تمیم داری (رض) والا واقعہ نہیں سنا ہے، کیونکہ دونوں باتیں ایک پر فٹ نہیں ہوسکتیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو شخص نبی اکرم ﷺ کے عہد نبوت میں ایک قریب البلوغ لڑکا ہو، آپ سے مل چکا ہو اور آپ سے سوال و جواب کرچکا ہو، وہ آپ کے آخری عمر میں بوڑھا ہوگیا، اور سمندر کے ایک جزیرہ میں بیڑیوں میں جکڑا ہوا پڑا ہو، اور نبی اکرم ﷺ کے متعلق پوچھ رہا ہو کہ آپ کا ظہور ہوا کہ نہیں ؟۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔