HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Abu Dawood

.

سنن أبي داود

4713

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أُتِيَ النَّبِيُّ (ﷺ) بِصَبِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ يُصَلِّي عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا لَمْ يَعْمَلْ شَرًّا وَلَمْ يَدْرِ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا، ‏‏‏‏‏‏وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ.
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس انصار کا ایک بچہ نماز پڑھنے کے لیے لایا گیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! زندگی کے مزے تو اس بچے کے لیے ہیں، اس نے نہ کوئی گناہ کیا اور نہ ہی وہ اسے (گناہ کو) سمجھتا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! کیا تم ایسا سمجھتی ہو حالانکہ ایسا نہیں ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے اور جنت کو ان لوگوں کے لیے جب بنایا جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اور جہنم کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے گئے اور جہنم کو ان لوگوں کے لیے پیدا کیا جب کہ وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/القدر ٦ (٢٦٦٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٥٨ (١٩٤٩) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٠ (٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤١، ٢٠٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ام المومنین عائشہ (رض) کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اس بچے نے کوئی گناہ نہ کیا اس لئے یہ تو یقینا جنتی ہے، رسول اکرم ﷺ نے اس یقین کی تردید فرمائی کہ بلا دلیل کسی کو جنتی کہنا درست نہیں، جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ تو اللہ نے انسان کے دنیا میں آنے سے قبل ہی کردیا ہے، اور وہ ہمیں معلوم نہیں تو ہم کسی کو حتمی اور یقینی طور پر جنتی یا جہنمی کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ حدیث مندرجہ بالا حدیث سے معارض معلوم ہوتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے جو بچپن ہی میں مرجائیں گے اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے، نیز علماء کا اس پر تقریباً اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، اس حدیث کا یہ جواب دیا گیا کہ عائشہ (رض) کو جنتی یا جہنمی کا فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے روکنا مقصود تھا اور بس، بعض نے کہا : یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اکرم ﷺ کو بتایا نہیں گیا تھا کہ مسلم بچے جنتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔