HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

11440

(۱۱۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ الْہَوْزَنِیُّ یَعْنِی أَبَا عَامِرٍ الْہَوْزَنِیَّ قَالَ : لَقِیتُ بِلاَلاً مُؤَذِّنَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِحَلَبَ فَقُلْتُ : یَا بِلاَلُ حَدِّثَنِی کَیْفَ کَانَتْ نَفَقَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا کَانَ لَہُ شَیْئٌ إِلاَّ أَنَا الَّذِی کُنْتُ أَلِی ذَلِکَ مِنْہُ مُنْذُ بَعَثَہُ اللَّہُ إِلَی أَنْ تُوُفِّیَ فَکَانَ إِذَا أَتَاہُ الإِنْسَانُ الْمُسْلِمُ فَرَآہُ عَارِیًا یَأْمُرُنِی فَأَنْطَلِقُ فَأَسْتَقْرِضُ فَأَشْتَرِی الْبُرْدَۃَ وَالشَّیْئَ فَأَکْسُوہُ وَأُطْعِمُہُ حَتَّی اعْتَرَضَنِی رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَقَالَ : یَا بِلاَلُ إِنَّ عِنْدِی سَعَۃً فَلاَ تَسْتَقْرِضْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ مِنِّی فَفَعَلْتُ فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ تَوَضَّئْتُ ثُمَّ قُمْتُ لأُؤَذِّنَ بِالصَّلاَۃِ فَإِذَا الْمُشْرِکُ فِی عِصَابَۃٍ مِنَ التُّجَّارِ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ : یَا حَبَشِیُّ قَالَ قُلْتُ : یَا لَبَّیْہُ فَتَجَہَّمَنِی وَقَالَ قَوْلاً غَلِیظًا فَقَالَ : أَتَدْرِی کَمْ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الشَّہْرِ قَالَ قُلْتُ : قَرِیبٌ قَالَ : إِنَّمَا بَیْنَکَ وَبَیْنَہُ أَرْبَعُ لَیَالٍ فَآخُذُکَ بِالَّذِی لِی عَلَیْکَ فَإِنِّی لَمْ أُعْطِکَ الَّذِی أَعْطَیْتُکَ مِنْ کَرَامَتِکَ وَلاَ مِنْ کَرَامَۃِ صَاحِبِکَ وَلَکِنْ أَعْطَیْتُکَ لِتَجِبَ لِی عَبْدًا فَأَرُدُّکَ تَرْعَی الْغَنَمَ کَمَا کُنْتَ قَبْلَ ذَلِکَ فَأَخَذَ فِی نَفْسِی مَا یَأْخُذُ فِی أَنْفُسِ النَّاسِ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ أَذَّنْتُ بِالصَّلاَۃِ حَتَّی إِذَا صَلَّیْتُ الْعَتَمَۃَ رَجَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی أَہْلِہِ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَیْہِ فَأَذِنَ لِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی إِنَّ الْمُشْرِکَ الَّذِی ذَکَرْتُ لَکَ أَنِّی کُنْتُ أَتَدَیَّنُ مِنْہُ قَدْ قَالَ کَذَا وَکَذَا وَلَیْسَ عِنْدَکَ مَا تَقْضِی عَنِّی وَلاَ عِنْدِی وَہُوَ فَاضِحِی فَأْذَنْ لِی أَنْ آتِیَ إِلَی بَعْضِ ہَؤُلاَئِ الأَحْیَائِ الَّذِینَ قَدْ أَسْلَمُوا حَتَّی یَرْزُقَ اللَّہُ رَسُولَہِ -ﷺ- مَا یَقْضِی عَنِّی فَخَرَجْتُ حَتَّی أَتَیْتُ مَنْزِلِی فَجَعَلْتُ سَیْفِی وَجِرَابِی وَرُمْحِی وَنَعْلِی عِنْدَ رَأْسِی وَاسْتَقْبَلْتُ بِوَجْہِیَ الأُفُقَ فَکُلَّمَا نِمْتُ انْتَبَہْتُ فَإِذَا رَأَیْتُ عَلَیَّ لَیْلاً نِمْتُ حَتَّی انْشَقَّ عَمُودُ الصُّبْحِ الأَوَّلِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْطَلِقَ فَإِذَا إِنْسَانٌ یَسْعَی یَدْعُو یَا بِلاَلُ أَجِبْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَانْطَلَقْتُ حَتَّی آَتِیہِ فَإِذَا أَرْبَعُ رَکَائِبَ عَلَیْہِنَّ أَحْمَالُہُنَّ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَاسْتَأْذَنْتُ فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبْشِرْ فَقَدْ جَائَ کَ اللَّہُ بِقَضَائِکَ ۔ فَحَمِدْتُ اللَّہَ وَقَالَ : أَلَمْ تَمُرَّ عَلَی الرَّکَائِبِ الْمُنَاخَاتِ الأَرْبَعِ ۔ قَالَ فَقُلْتُ : بَلَی قَالَ : فَإِنَّ لَکَ رِقَابَہُنَّ وَمَا عَلَیْہِنَّ ۔ وَإِذَا عَلَیْہِنَّ کِسْوَۃٌ وَطَعَامٌ أَہْدَاہُنَّ لَہُ عَظِیمُ فَدَکَ : فَاقْبِضْہُنَّ إِلَیْکَ ثُمَّ اقْضِ دَیْنَکَ ۔ قَالَ : فَفَعَلْتُ فَحَطَطْتُ عَنْہُنَّ أَحْمَالَہُنَّ ثُمَّ عَقَلْتُہُنَّ ثُمَّ عَمَدْتُ إِلَی تَأْذِینِ صَلاَۃِ الصُّبْحِ حَتَّی إِذَا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجْتُ إِلَی الْبَقِیعِ فَجَعَلْتُ إِصْبَعَیَّ فِی أُذُنَیَّ فَنَادَیْتُ وَقُلْتُ مَنْ کَانَ یَطْلُبُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَیْنًا فَلْیَحْضُرْ فَمَا زِلْتُ أَبِیعُ وَأَقْضِی وَأُعَرِّضُ وَأَقْضِی حَتَّی لَمْ یَبْقَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دَیْنٌ فِی الأَرْضِ حَتَّی فَضَلَ عِنْدِی أُوقِیَّتَیْنِ أَوْ أُوقِیَّۃٌ وَنِصْفٌ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ ذَہَبَ عَامَّۃُ النَّہَارِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدٌ فِی الْمَسْجِدِ وَحْدَہُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ مَا قِبَلَکَ ۔ ُلْتُ : قَدْ قَضَی اللَّہُ کُلَّ شَیْئٍ کَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَبْقَ شَیْئٌ فَقَالَ : فَضَلَ شَیْئٌ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ دِینَارَانِ قَالَ : انْظُرْ أَنْ تُرِیحَنِی مِنْہَا فَلَسْتُ بِدَاخِلٍ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَہْلِی حَتَّی تُرِیحَنِی مِنْہَا ۔ فَلَمْ یَأْتِنَا فَبَاتَ فِی الْمَسْجِدِ حَتَّی أَصْبَحَ وَظَلَّ فِی الْمَسْجِدِ الْیَوْمَ الثَّانِیَ حَتَّی کَانَ فِی آخِرِ النَّہَارِ جَائَ رَاکِبَانِ فَانْطَلَقْتُ بِہِمَا فَکَسَوْتُہُمَا وَأَطْعَمْتُہُمَا حَتَّی إِذَا صَلَّی الْعَتَمَۃَ دَعَانِی فَقَالَ : مَا فَعَلَ الَّذِی قِبَلَکَ ۔ قُلْتُ : قَدْ أَرَاحَکَ اللَّہُ مِنْہُ فَکَبَّرَ وَحَمِدَ اللَّہَ شَفَقًا مِنْ أَنْ یُدْرِکَہُ الْمَوْتُ وَعِنْدَہُ ذَلِکَ ثُمَّ اتَّبَعْتُہُ حَتَّی جَائَ أَزْوَاجَہُ فَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَۃٍ امْرَأَۃٍ حَتَّی أَتَی فِی مَبِیتَہُ۔فَہَذَا الَّذِی سَأَلْتَنِی عَنْہُ۔ [صحیح]
(١١٤٣٥) ابو عامر عبداللہ ہوزنی فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن بلال کو حلب مقام پر ملا۔ میں نے کہا : اے بلال ! ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں آگاہ کرو۔ بلال کہنے لگے : جب سے اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا، اس وقت سے وفات تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی چیز ایسی نہیں جس کا میں والی نہ بنا ہوں۔ جب آپ کے پاس کوئی مسلمان آتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ننگا دیکھ لیتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے حکم دیتے، میں جاتا اور قرض لے کر چادر خرید کر لاتا یا کوئی چیز اور میں اسے پہنادیتا اور اسے کھلاتا۔ یہاں تک کہ مشرکین کے ایک آدمی نی مجھ پر اعتراض کیا اور کہا : اے بلال ! بیشک میں اتنی وسعت والا ہوں۔ میرے علاوہ کسی اور سے قرض نہ لینا ، چنانچہ میں نے اس سے قرض لینا شروع کردیا۔ ایک دن میں نے وضو کیا، نماز کے لیے اذان کہنے لگا تو وہ مشرک آدمی تاجروں کی ایک جماعت میں سے نمودار ہوا۔ مجھے دیکھا تو کہنے لگا : اے حبشی ! میں نے ہاں کہا تو وہ مجھپر متوجہ ہوا اور سخت باتیں کرنے لگا۔ کہنے لگا : کیا تجھے پتہ ہے تیرے مہینہ کے وعدے میں کتنے دن رہ گئے ہیں۔ میں نے کہا : وعدہ قریب ہے۔ اس نے کہا : چار راتیں رہ گئیں ہیں۔ میں تجھ سے اپنا قرض لے لوں گا، پھر میں تجھے نہیں دوں گا جو میں تیری یا تیرے صاحب (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کی عزت میں دیتا تھا بلکہ اس لیے دوں گا تاکہ تو میرا غلام بن جائے۔ پھر میں تجھے بکریاں چرانے پرلوٹا دوں گا، جس طرح تو پہلے تھا، اس نے مجھ پر دباؤ ڈالا جس طرح وہ دوسرے لوگوں پر دباؤ ڈالتا تھا۔ میں چلا میں نے نماز کے لیے اذان کہی یہاں تک کہ میں نے عشا کی نماز پڑھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر لوٹ آئے۔ میں نے آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت ملی۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ بیشک وہ مشرک آدمی جس کا میں نے آپ کو بتایا تھا جس سے میں قرض لیتا تھا اس نے اس اس طرح کہا ہے۔ آپ کے پاس بھی قرض دینے کے لیے کچھ نہیں اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہے اور وہ مجھے ملامت کررہا تھا۔ مجھے اجازت دیں میں ان قبیلوں کے پاس جاؤں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے یہاں تک کہ اللہ اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رزق دے جس سے وہ میرا قرض اتاریں۔ میں نکلا اپنے گھر آیا میں نے اپنی تلوار، موزہ، نیزہ اور جوتا اپنے سر پر رکھا اور اپنے آپ کو ایک کونے کی طرف متوجہ کیا۔ جب مجھے نیند آنے لگتی تو میں چونک جاتا۔ جب میں نے رات محسوس کی تو سو گیا یہاں تک کہ صبح کی روشنی پھوٹی۔ میں نے جانے کا ارادہ کیا پس ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا۔ اور وہ پکار رہا تھا : اے بلال ! تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا ہے، میں آپ کے پاس آیا تو دیکھا کہ چار جانور لدے ہوئے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے اندر داخل ہونے کی اجازت لی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خوش ہوجا اے بلال ! اللہ نے تیرے قرضے کو ادا کرنے کے لیے مال بھیجا ہے۔ بعد میں فرمایا : کیا تو نے وہ چار جانور لدے ہوئے نہیں دیکھے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا وہ جانور بھی تو لے لے اور ان پر لدا ہوا سامان بھی۔ ان پر کپڑا اور غلہ لدا ہوا ہے، یہ مجھے فدک کے رئیس نے بھیجا ہے، ان کو لے جا اور اپنا قرض ادا کر۔ بلال فرماتے ہیں : میں نے ایسا ہی کیا، میں ان کا سامان اتارا اور سمجھ کے ساتھ اس کو ادا کیا۔ پھر میں نے صبح کی اذان کا ارادہ کیا، یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ میں بقیع کی طرف گیا، میں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالیں، میں نے پکارا اور میں نے کہا : جس نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرض لینا ہے وہ آجائے ، پھر میں بیچتا رہا اور قرض ادا کرتا رہا اور پیش کرتا رہا اور قرض بھی ادا کرتا رہا حتیٰ کہ زمین پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی قرض نہ رہا، یہاں تک کہ دو یا ڈیڑھ اوقیہ بچ گیا۔ پھر میں مسجد میں گیا اور دن کا اکثر حصہ بیت چکا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکیلے ہی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : اس مال کا تجھے کیا فائدہ ہوا ؟ میں نے کہا : اللہ نے ہر چیز ادا کردی ہے جو اس کے رسول پر تھی، آپ پر باقی کچھ نہیں بچا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس مال سے کچھ بچا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں دو دینار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جلدی اسیخرچ کر دے اور مجھے بےفکر کر۔ میں اس وقت تک گھر داخل نہیں ہوں گا جب تک تو مجھے بےفکر نہ کردے گا۔ پس ہمارے پاس کوئی بھی سائل نہ آیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں ہی رات گزاری۔ یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرا دن بھی مسجد میں رہے حتیٰ کہ دن کے آخری حصہ میں دو سوار آئے۔ میں ان کے پاس گیا، میں نے ان کو پہنا دیا اور کھلا دیا۔ جب عشاء کی نماز پڑھی تو آپ نے مجھے بلایا، آپ نے پوچھا : اس مال کا کیا بنا ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بےفکر کردیا ہے۔ پس آپ نے تکبیر کہی اور اللہ کی حمد بیان کی۔ آپ کو ڈر تھا کہ کہیں وہ مال میرے پاس ہو اور موت نہ آجائے۔ پھر میں آپ کے پیچھے ہوا، آپ اپنی بیویوں کے پاس آئے۔ ایک ایک کو سلام کہا، یہاں تک کہ سونے والی جگہ پر تشریف لائے۔ یہی تھا وہ جس کے بارے میں تو نے مجھ سے سوال کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔