HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

12687

(۱۲۶۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَّارٍ َخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ الطَّرَسُوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ : حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : لَمَّا وَقَفَ الزُّبَیْرُ یَوْمَ الْجَمَلِ دَعَانِی فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ فَقَالَ : یَا بُنَیَّ إِنَّہُ لاَ یُقْتَلُ الْیَوْمَ إِلاَّ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا وَإِنِّی أُرَانِی سَأُقْتَلُ الْیَوْمَ مَظْلُومًا وَإِنَّ مِنْ أَکْبَرِ ہَمِّی لَدَیْنِی أَفَتُرَی دَیْنَنَا یُبْقِی مِنْ مَالِنَا شَیْئًا یَا بُنَیَّ بِعْ مَالَنَا وَاقْضِ دَیْنِی وَأَوْصَی بِالثُّلُثِ وَثُلُثِ الثُّلُثِ لِبَنِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَإِنْ فَضَلَ مِنْ مَالِنَا بَعْدَ قَضَائِ الدَّیْنِ شَیْئٌ فَثَلِّثْہُ لِوَلَدِکَ۔ قَالَ ہِشَامٌ : وَکَانَ بَعْضُ وَلَدِ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ وَازَی بَعْضَ بَنِی الزُّبَیْرِ خُبَیْبٌ وَعَبَّادٌ قَالَ وَلَہُ یَوْمَئِذٍ سَبْعُ بَنَاتٍ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ فَجَعَلَ یُوصِینِی بِدَیْنِہِ وَیَقُولُ : یَا بُنَیَّ إِنْ عَجَزْتَ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَاسْتَعِنْ بِمَوْلاَیَ قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا دَرَیْتُ مَا أَرَادَ حَتَّی قُلْتُ : یَا أَبَہْ مَنْ مَوْلاَکَ قَالَ : اللَّہُ قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا وَقَعْتُ فِی کُرْبَۃٍ مِنْ دَیْنِہِ إِلاَّ قُلْتُ یَا مَوْلَی الزُّبَیْرِ اقْضِ عَنْہُ فَیَقْضِیہِ قَالَ وَقُتِلَ الزُّبَیْرُ وَلَمْ یَدَعْ دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا إِلاَّ أَرَضِینَ مِنْہَا الْغَابَۃُ وَأَحَدَ عَشَرَ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ وَدَارَیْنِ بِالْبَصْرَۃِ وَدَارًا بِالْکُوفَۃِ وَدَارًا بِمِصْرَ قَالَ وَإِنَّمَا کَانَ دَیْنُہُ الَّذِی عَلَیْہِ مِنَ الدَّیْنِ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ یَأْتِیہِ بِالْمَالِ فَیَسْتَوْدِعُہُ إِیَّاہُ فَیَقُولُ الزُّبَیْرُ لاَ وَلَکِنْ ہُوَ سَلَفٌ إِنِّی أَخْشَی عَلَیْہِ الضَّیْعَۃَ وَمَا وَلِیَ إِمَارَۃً قَطُّ وَلاَ جِبَایَۃً وَلاَ خَرَاجًا وَلاَ شَیْئًا قَطُّ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی غَزْوَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْمَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمْ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ فَحَسَبْتُ مَا عَلَیْہِ مِنَ الدَّیْنِ فَوَجَدْتُہُ أَلْفَیْ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ قَالَ فَلَقِیَ حَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی کَمْ عَلَی أَخِی مِنَ الدَّیْنِ قَالَ فَکَتَمَہُ وَقَالَ : مِائَۃُ أَلْفٍ قَالَ حَکِیمٌ : مَا أُرَی أَمْوَالَکُمْ تَسَعُ لِہَذِہِ قَالَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ : أَفَرَأَیْتَکَ إِنْ کَانَ أَلْفَیْ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ قَالَ : مَا أُرَاکُمْ تُطِیقُونَ ہَذَا فَإِنْ عَجَزْتُمْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَاسْتَعِینُوابِی قَالَ : وَکَانَ الزُّبَیْرُ اشْتَرَی الْغَابَۃَ بِسَبْعِینَ وَمِائَۃِ أَلْفٍ وَبَاعَہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ بِأَلْفِ أَلْفٍ وَسِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ : مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ دَیْنٌ فَلْیُوَافِینَا بِالْغَابَۃِ قَالَ فَأَتَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ وَکَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ أَرْبَعُمِائَۃِ أَلْفٍ فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ : إِنْ شِئْتُمْ تَرَکْنَاہَا لَکُمْ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ قَالَ فَإِنْ شِئْتُمْ جَعَلْتُمُوہَا فِیمَا تُؤَخِّرُونَ إِنْ أَخَّرْتُمْ شَیْئًا فَقَالَ عَبْدِ اللَّہِ : لاَ قَالَ : فَاقْطَعُوا لِی قِطْعَۃً قَالَ عَبْدُ اللَّہِ لَکَ مِنْ ہَا ہُنَا إِلَی ہَا ہُنَا قَالَ فَبَاعَہَا مِنْہُ فَقَضَی دَیْنَہُ فَأَوْفَاہُ وَبَقِیَ مِنْہَا أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَنِصْفٌ قَالَ فَقَدِمَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ وَعِنْدَہُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَالْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَابْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : کَمْ قُوِّمَتِ الْغَابَۃُ؟ قَالَ : سِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ أَوْ قَالَ : کُلُّ سَہْمٍ مِائَۃُ أَلْفٍ۔ قَالَ : کَمْ بَقِیَ؟ قَالَ : أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَنِصْفٌ قَالَ الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَیْرِ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ۔ وَقَالَ ابْنُ زَمْعَۃَ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : کَمْ بَقِیَ؟ قَالَ : سَہْمٌ وَنِصْفٌ۔ قَالَ : قَدْ أَخَذْتُہُ بِمِائَۃِ أَلْفٍ وَخَمْسِینَ أَلْفًا قَالَ وَبَاعَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ نَصِیبَہُ مِنْ مُعَاوِیَۃَ بِسِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ فَلَمَّا فَرَغَ ابْنُ الزُّبَیْرِ مِنْ قَضَائِ دَیْنِہِ قَالَ بَنُو الزُّبَیْرِ : اقْسِمْ بَیْنَنَا مِیرَاثَنَا قَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ حَتَّی أُنَادِیَ بِالْمَوْسِمِ أَرْبَعَ سِنِینَ أَلاَ مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ دَیْنٌ فَلْیَأْتِنِی فَلْنَقْضِہِ قَالَ : فَجَعَلَ کُلَّ سَنَۃٍ یُنَادِی بِالْمَوْسِمِ فَلَمَّا مَضَی أَرْبَعُ سِنِینَ قَسَمَ بَیْنَہُمْ مِیرَاثَہُمْ قَالَ وَکَانَ لِلزُّبَیْرِ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ وَرَفَعَ الثُّلُثَ فَأَصَابَ کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ أَلْفُ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ فَجَمِیعُ مَالِہِ خَمْسِینَ أَلْفَ أَلْفٍ وَمِائَتَا أَلْفٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۲۹]
(١٢٦٨٢) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : جمل کی جنگ کے موقع پر جب زبیر کھڑے ہوئے تو مجھے بلایا، میں ان کے پہلو میں جا کر کھڑا ہوگیا، انھوں نے کہا : بیٹے آج کی لڑائی میں ظالم مارا جائے گا یا مظلوم اور میں سمجھتا ہوں آج میں مظلوم قتل کیا جاؤں گا اور مجھے سب سے زیادہ فکر اپنے قرضوں کی ہے، کیا تمہیں کچھ اندازہ ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد ہمارا کچھ مال بچ سکے گا ؟ پھر انھوں نے کہا : بیٹے ہمارا مال فروخت کر کے اس سے قرض ادا کردینا۔ انھوں نے ایک تہائی کی میرے لیے اور اس تہائی کے تیسرے حصہ کی وصیت میرے بچوں کے لیے کی، یعنی عبداللہ بن زبیر کے بچوں کے لیے۔ انھوں نے کہا تھا : اس تہائی کے تین حصے کرلینا۔ اگر قرض کی ادائیگی کے بعد ہمارے اموال میں سے کچھ بچ جائے تو اس کا ایک تہائی تمہارے بچوں کے لیے ہوگا، ہشام نے بیان کیا کہ عبداللہ کے بعض لڑکے زبیر کے لڑکوں کے ہم عمر تھے، جیسے خبیب اور عباد اور زبیر کی اس وقت سات بیٹیاں تھیں، ابن زبیر (رض) نے کہا : پھر مجھے زبیر اپنے قرض کے متعلق وصیت کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ بیٹا ! اگر قرض ادا کرنے سے عاجز ہوجائے تو میرے مالک ومولیٰ سے اس میں مدد چاہنا۔ عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم ! قرض ادا کرنے میں جو بھی دشواری سامنے آئی تو میں نے اسی طرح دعا کی کہ اے زبیر کے مولیٰ ! ان کی طرف سے ان کا قرض ادا کرا دے اور ادائیگی کی صورت پیدا ہوجاتی تھی، چنانچہ جب زبیر شہید ہوگئے تو انھوں نے ترکہ میں درہم و دینار نہیں چھوڑے بلکہ ان کا ترکہ کچھ تو اراضی کی صورت میں تھا۔ اسی میں غابہ کی زمین شامل تھی، گیارہ مکانات مدینہ میں تھے دو مکان بصرہ میں، ایک مکان کوفہ میں تھا اور ایک مصر میں تھا، عبداللہ نے بیان کیا کہ ان پر جو اتنا زیادہ قرض ہوگیا تھا، اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ جب ان کے پاس کوئی شخص اپنا مال لے کر امانت رکھنے آتا تو آپ اسے کہتے نہیں بلکہ اس صورت میں رکھ سکتا ہوں کہ یہ میرے ذمہ بطور قرض رہے کیونکہ مجھے اس کے ضائع ہونے کا بھی خوف ہے، زبیر کبھی کسی علاقے کے امیر نہ بنے تھے اور نہ وہ خراج وصول کرنے پر کبھی مقرر ہوئے تھے اور نہ کوئی دوسرا عہدہ کبھی قبول کیا تھا۔ البتہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اور ابوبکر و عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ جہاد میں شرکت تھی۔ ابن زبیر (رض) نے کہا کہ جب میں نے اس رقم کا حساب کیا جو ان پر قرض تھی تو ان کی تعداد بائیس لاکھ تھی۔ بیان کیا کہ پھر حکیم بن حزام عبداللہ بن زبیر (رض) سے ملے تو پوچھا : بیٹے میرے بھائی پر کتنا قرض رہ گیا ہے، عبداللہ نے چھپانا چاہا اور کہہ دیا کہ لاکھ، اس پر حکیم نے کہا : اللہ کی قسم میں تو نہیں سمجھتا کہ تمہارے پاس موجود سرمایہ سے یہ قرض ادا ہو سکے گا، اب عبداللہ نے کہا : اگر قرض بائیس لاکھ ہو تو آپ کی کیا رائے ہوگی ؟ انھوں نے کہا : پھر تو یہ قرض تمہاری برداشت سے باہر ہے، خیر اگر کوئی دشواری پیش آئے تو مجھ سے کہنا۔ عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ زبیر نے غابہ کی جائیداد ایک لاکھ ستر ہزار میں خریدی تھی، لیکن عبداللہ نے وہ سولہ لاکھ میں بیچی۔ پھر اعلان کیا کہ حضرت زبیر پر جس کا قرض ہو وہ غابہ میں آکر ہم سے مل لے۔ چنانچہ عبداللہ بن جعفر آئے ان کا زبیر پر چار لاکھ روپیہ تھا۔ انھوں نے پیش کش کی کہ اگر تم چاہو تو میں یہ قرض چھوڑ سکتا ہوں، لیکن عبداللہ نے کہا کہ نہیں، پھر انھوں نے کہا : اگر تم چاہو میں سارے قرض کی ادائیگی کے بعد لے لوں گا۔ عبداللہ (رض) نے اس پر کہا کہ تاخیر کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر انھوں نے کہا کہ پھر اس زمین میں میرے حصہ کا قطعہ مقرر کر دو ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ زبیر کی جائیداد اور مکانات وغیرہ بیچ کر ان کا قرض ادا کردیا گیا اور سارے قرض کی ادائیگی ہوگئی اور غابہ کی جائیداد سے ساڑھے چار حصے ابھی بک نہیں سکے تھے۔ اس لیے عبداللہ معاویہ کے پاس (شام) تشریف لے گئے۔ وہاں عمرو بن عثمان، منذر بن زبیر اور ابن زمعہ بھی موجود تھے، معاویہ نے ان سے دریافت کیا کہ غابہ کی جائیداد کی کتنی قیمت طے ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ سات لاکھ یا کہا ہر حصے کی ایک لاکھ طے پائی تھی۔ معاویہ نے پوچھا : اب کتنے باقی رہ گئے ہیں ‘ انھوں نے بتایا : ساڑھے چار حصے۔ اس پر منذر نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں، عمرو بن عثمان نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں۔ اس پر زمعہ نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں، اس کے بعد معاویہ نے پوچھا، اب کتنے حصے باقی بچے ہیں ؟ انھوں نے کہا : ڈیڑھ حصہ۔ معاویہ نے کہا : میں اسے ڈیڑھ لاکھ میں لے لیتا ہوں، پھر بعد میں عبداللہ بن جعفر نے اپنا حصہ معاویہ کو چھ لاکھ میں بیچ دیا، پھر جب ابن زبیر قرض کی ادائیگی کرچکے تو زبیر کی اولاد نے کہا کہ اب ہماری میراث تقسیم کردیجیے، لیکن عبداللہ نے کہا : ابھی تمہاری میراث اس وقت تک تقسیم نہیں کرسکتا جب تک چار سال تک ایام حج میں اعلان نہ کرلوں کہ جس شخص کا بھی زبیر پر قرض ہو وہ ہمارے پاس آئے اور اپنا قرض لے جائے۔ راوی نے بیان کیا کہ عبداللہ نے اب ہر سال ایام حج میں اس کا اعلان کرانا شروع کیا اور جب چار سال گزر گئے تو عبداللہ نے ان کو میراث تقسیم کردی اور زبیر کی چار بیویاں تھیں اور عبداللہ نے تہائی حصہ بیچی ہوئی رقم سے نکال لیا تھا، پھر بھی ہر بیوی کے حصہ میں بارہ بارہ لاکھ کی رقم آئی اور کل جائیداد حضرت زبیر کی پانچ کروڑ دو لاکھ ہوئی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔