HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

17522

(۱۷۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ وَکَانَ أَبُوہُ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ قُدَامَۃَ بْنَ مَظْعُونٍ عَلَی الْبَحْرَیْنِ وَہُوَ خَالُ حَفْصَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَدِمَ الْجَارُودُ سَیِّدُ عَبْدِ الْقَیْسِ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ قُدَامَۃَ شَرِبَ فَسَکِرَ وَإِنِّی رَأَیْتُ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّہِ حَقًّا عَلَیَّ أَنْ أَرْفَعَہُ إِلَیْکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ شَہِدَ مَعَکَ؟ قَالَ : أَبُو ہُرَیْرَۃَ۔ فَدَعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : بِمَ تَشْہَدُ ؟ قَالَ : لَمْ أَرَہُ شَرِبَ وَلَکِنِّی رَأَیْتُہُ سَکْرَانَ یَقِیئُ ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ تَنَطَّعْتَ فِی الشَّہَادَۃِ۔ قَالَ : ثُمَّ کَتَبَ إِلَی قُدَامَۃَ أَنْ یَقْدَمَ عَلَیْہِ مِنَ الْبَحْرَیْنِ فَقَدِمَ فَقَامَ إِلَیْہِ الْجَارُودُ فَقَالَ : أَقِمْ عَلَی ہَذَا کِتَابَ اللَّہِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَخَصْمٌ أَنْتَ أَمْ شَہِیدٌ؟ قَالَ : بَلْ شَہِیدٌ۔ قَالَ : فَقَدْ أَدَّیْتَ الشَّہَادَۃَ۔ فَصَمَتَ الْجَارُودُ حَتَّی غَدَا عَلَی عُمَرَ فَقَالَ : أَقِمْ عَلَی ہَذَا حَدَّ اللَّہِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا أَرَاکَ إِلاَّ خَصْمًا وَمَا شَہِدَ مَعَکَ إِلاَّ رَجُلٌ۔ فَقَالَ الْجَارُودُ : إِنِّی أَنْشُدُکَ اللَّہَ۔ فَقَالَ عُمَرُ : لَتَمْسِکَنَّ لِسَانَکَ أَوْ لأَسُوئَ نَّکَ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إِنْ کُنْتَ تَشُکُّ فِی شَہَادَتِنَا فَأَرْسِلْ إِلَی ابْنَۃِ الْوَلِیدِ فَسَلْہَا وَہِیَ امْرَأَۃُ قُدَامَۃَ فَأَرْسَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی ہِنْدَ بِنْتِ الْوَلِیدِ یَنْشُدُہَا فَأَقَامَتِ الشَّہَادَۃَ عَلَی زَوْجِہَا فَقَالَ عُمَرُ لِقُدَامَۃَ : إِنِّی حَادُّکَ۔ فَقَالَ : لَوْ شَرِبْتُ کَمَا یَقُولُونَ مَا کَانَ لَکُمْ تَجْلِدُونِی۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لِمَ؟ قَالَ قُدَامَۃُ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لَیْسَ عَلَی الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِیمَا طَعِمُوا} [المائدۃ: ۹۳] الآیَۃَ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکَ أَخْطَأْتَ التَّأْوِیلَ إِنِ اتَّقَیْتَ اللَّہَ اجْتَنَبْتَ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْکَ۔ قَالَ : ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ مَاذَا تَرَوْنَ فِی جَلْدِ قُدَامَۃَ؟ قَالُوا : لاَ نَرَی أََنْ تَجْلِدَہُ مَا کَانَ مَرِیضًا فَسَکَتَ عَنْ ذَلِکَ أَیَّامًا ثُمَّ أَصْبَحَ یَوْمًا وَقَدْ عَزَمَ عَلَی جَلْدِہِ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : مَا تَرَوْنَ فِی جَلْدِ قُدَامَۃَ؟ فَقَالَ الْقَوْمُ : مَا نَرَی أَنْ تَجْلِدَہُ مَا دَامَ وَجِعًا۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأَنْ یَلْقَی اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ تَحْتَ السِّیَاطِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ یَلْقَاہُ وَہُوَ فِی عُنُقِی ائْتُونِی بِسَوْطٍ تَامٍّ فَأَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِقُدَامَۃَ فَجُلِدَ فَغَاضَبَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُدَامَۃُ فَہَجَرَہُ فَحَجَّ وَحَجَّ قُدَامَۃُ مَعَہُ مُغَاضِبًا لَہُ فَلَمَّا قَفَلاَ مِنْ حَجِّہِمَا وَنَزَلَ عُمَرُ بِالسُّقْیَا وَاسْتَیْقَظَ عُمَرُ مِنْ نَوْمِہِ فَقَالَ : عَجِّلُوا عَلَیَّ بِقُدَامَۃَ فَأْتُونِی بِہِ فَوَاللَّہِ إِنِّی لأَرَی أَنَّ آتِیًا أَتَانِی فَقَالَ : سَالِمْ قُدَامَۃَ فَإِنَّہُ أَخُوکَ فَعَجِّلُوا إِلَیَّ بِہِ فَلَمَّا أَتَوْہُ أَبَی أَنْ یَأْتِیَ فَأَمَرَ بِہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنْ أَبَی أَنْ یُجَرَّ إِلَیْہِ حَتَّی کَلَّمَہُ وَاسْتَغْفَرَ لَہُ وَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلَ صُلْحِہِمَا۔ (ق) فِی ابْتِدَائِ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَوَقَّفَ فِی قَبُولِ شَہَادَتِہِمَا حِینَ لَمْ یَجْتَمِعَا عَلَی شُرْبِہِ وَحِینَ حَدَّہُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ثَبَتَ عِنْدَہُ شُرْبُہُ بِإِقْرَارِہِ أَوْ شَہَادَۃِ آخَرَ عَلَی شُرْبِہِ مَعَ الْجَارُودِ۔ [صحیح]
(١٧٥١٦) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے قدامہ بن مظعون کو بحرین پر عامل بنایا۔ وہ حضرت حفصہ اور عبداللہ بن عمر کے ماموں تھے۔ عبدالقیس کا سردار جارود آگیا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین عمر ! قدامہ نے شراب پی اور نشہ میں دھت ہوگیا تو میں نے اسے اللہ کی حدوں میں سے ایک حد پائی تو آپ کو بتادیا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اور کوئی گواہ ہے ؟ کہا : ابوہریرہ ۔ تو ان سے پوچھا تو فرمایا : میں نے شراب پیتے نہیں دیکھا تھا ، بلکہ وہ نشے کی حالت میں الٹیاں کررہا تھا تو حضرت عمر نے فرمایا : تو نے آدھی گواہی دی ہے۔ پھر عمر نے قدامہ کو بحرین سے بلا لیا تو وہ آگئے۔ جارود ان کے پاس گئے اور کہا : اللہ کی کتاب پر قائم رہنا تو عمر (رض) نے فرمایا : تو گواہ ہے یا مدعی ؟ اس نے کہا : گواہ تو آپ نے فرمایا : پھر تو نے اپنی گواہی دے دی۔ اگلے دن پھر جارود نے یہی کیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو گواہ نہیں مدعی ہے۔ جارود کہنے لگا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو اپنی زبان کو قابو میں رکھ ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا تو ابوہریرہ (رض) کہنے لگے : اگر ہماری گواہی قبول نہیں تو ولید کی بیٹی قدامہ کی بیوی سے معلوم کرلو۔ جب اس سے پوچھا تو اس نے بھی گواہی دے دی تو حضرت عمر (رض) نے قدامہ کو کہا : میں تجھے حد لگاؤں گا تو قدامہ کہنے لگے : آپ مجھے حد نہیں لگا سکتے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیوں ؟ تو کہنے لگے : کیونکہ اللہ کا فرمان ہے ” مومنون اور عمل صالح کرنے والوں پر ان کے کھانے میں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے “ (المائدۃ : ٩٣) تو حضرت عمر نے فرمایا : تم اس کی غلط تفسیر کر رہے ہو، اگر تو اللہ سے ڈرتا تو کبھی حرام کام نہ کرتا۔ پھر حضرت عمر نے لوگوں سے قدامہ کے کوڑوں کے بارے میں مشورہ کیا تو لوگوں نے منع کردیا۔ پھر پوچھا، پھر منع کردیا کہ وہ مریض ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے اللہ کی بارگاہ میں کوڑے مارنے والے کی حاضری منظور ہے، لیکن یہ حد میرے گلے میں ہو ۔ یہ مجھے منظور نہیں اور کوڑا منگوایا اور قدامہ کو حد لگائی۔ قدامہ حضرت عمر (رض) سے ناراض ہوگئے۔ اسی حالت میں ان دونوں نے حج کیا۔ جب حج سے واپس لوٹے اور سقیا مقام پر رکے۔ حضرت عمر (رض) سو گئے جب بیدار ہوئے تو فرمایا : قدامہ کو یہاں لاؤ، اسے بلایا گیا۔ اس نے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا : زبردستی بلاؤ ، اسے زبردستی لایا گیا۔ آپ نے اس سے بات کی، اس کے لیے استغفار کی اور یہ ان کی آپس میں پہلی صلح تھی۔
تو اس قصہ کے شروع میں ہے کہ محض بو اور ایک گواہی سے حضرت عمر (رض) نے ان کو حد نہ ماری جب تک ثابت نہ ہوگیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔