HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

17727

(١٧٧٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخْبَرَتْہُ قَالَتْ : کَانَ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ مِنَ الْوَحْیِ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃَ فِی النَّوْمِ فَکَانَ لاَ یَرَی رُؤْیَا إِلاَّ جَائَ تْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إِلَیْہِ الْخَلاَئُ فَکَانَ یَخْلُو بِغَارِ حِرَائٍ فَیَتَحَنَّثُ فِیہِ وَہُوَ التَّعَبُّدُ اللَّیَالِیَ أُولاَتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ یَرْجِعَ إِلَی أَہْلِہِ وَیَتَزَوَّدُ لِذَلِکَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی خَدِیجَۃَ فَتُزَوِّدُہُ بِمِثْلِہَا حَتَّی فَجَئَہُ الْحَقُّ وَہُوَ فِی غَارِ حِرَائٍ فَجَائَ ہُ الْمَلَکُ فَقَالَ : اقْرَأْ ۔ فَقَالَ : مَا أَنَا بِقَارِئٍ ۔ قَالَ : فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی حَتَّی بَلَغَ مِنِّی الْجَہْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی الثَّانِیَۃَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّی الْجَہْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِی فَغَطَّنِی الثَّالِثَۃَ حَتَّی بَلَغَ مِنِّی الْجَہْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ { اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّکَ الأَکْرَمُ الَّذِی عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الإِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ } [العلق ١-٤] ۔ فَرَجَعَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - تَرْجُفُ بَوَادِرُہُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ : زَمِّلُونِی زَمِّلُونِی ۔ فَزَمَّلُوہُ حَتَّی ذَہَبَ عَنْہُ الرَّوْعُ ثُمَّ قَالَ لِخَدِیجَۃَ : أَیْ خَدِیجَۃُ مَا لِی ؟ ۔ وَأَخْبَرَہَا الْخَبَرَ قَالَ : لَقَدْ خَشِیتُ عَلَی نَفْسِی ۔ قَالَتْ لَہُ خَدِیجَۃُ : کَلاَّ أَبْشِرْ فَوَاللَّہِ لاَ یُخْزِیکَ اللَّہُ أَبَدًا وَاللَّہِ إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِیثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَکْسِبُ الْمَعْدُومَ وَتَقْرِی الضَّیْفَ وَتُعِینُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ فَانْطَلَقَتْ بِہِ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَتَّی أَتَتْ بِہِ وَرَقَۃَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ وَہُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِیجَۃَ ابْنِ أَخِی أَبِیہَا وَکَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَکَانَ یَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِیَّ وَیَکْتُبُ مِنَ الإِنْجِیلِ بِالْعَرَبِیَّۃِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَکْتُبَ وَکَانَ شَیْخًا کَبِیرًا قَدْ عَمِیَ فَقَالَتْ لَہُ خَدِیجَۃُ : أَیْ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِیکَ ۔ قَالَ وَرَقَۃُ بْنُ نَوْفَلٍ : ابْنَ أَخِی مَاذَا تَرَی ؟ فَأَخْبَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَبَرَ مَا رَأَی فَقَالَ لَہُ وَرَقَۃُ : ہَذَا النَّامُوسُ الَّذِی أُنْزِلَ عَلَی مُوسَی یَا لَیْتَنِی فِیہَا جَذَعًا یَا لَیْتَنِی أَکُونُ حَیًّا حِینَ یُخْرِجُکَ قَوْمُکَ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَوَمُخْرِجِیَّ ہُمْ ؟ ۔ قَالَ وَرَقَۃُ : نَعَمْ لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِہِ إِلاَّ عُودِیَ وَإِنْ یُدْرِکْنِی یَوْمُکَ أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِم فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٧٧٢١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی کی ابتداء نیند کی حالت میں اچھے خوابوں سے ہوئی اور جو بھی آپ خواب دیکھتے وہ حالت بیداری میں صبح کی روشنی کی طرح پورا ہوجاتا۔ پھر آپ کو تنہائی اچھی لگنے لگی اور غار حرا میں اکیلے رہنے لگے اور کئی راتوں تک وہاں عبادت کرتے۔ اس سے پہلے پہلے جب تک کہ آپ کے دل میں گھر آنے کا شوق پیدا ہوتا اور اس کام کے لیے اپنے ساتھ زاد راہ لے جاتے۔ پھر جب (زاد راہ ختم ہوجاتا) تو اتنا ہی زاد راہ پھر حضرت خدیجہ (رض) سے لے جاتے۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی غار حرا میں تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اچانک وحی آگئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا : پڑھیے ! آپ نے فرمایا : میں تو پڑھا (لکھا) نہیں ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ پھر جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو پکڑ کر ایسا دبایا کہ میں بےطاقت ہوگیا۔ پھر انھوں نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے میں نے کہا کہ میں تو پڑھ نہیں سکتا۔ پھر انھوں نے مجھے پکڑ لیا اور دوسری بار زور سے دبایا کہ میں بےسکت ہوگیا۔ پھر انھوں نے مجھے چھوڑا اور کہا : پڑھ، میں نے کہا : (کیسے پڑھوں) میں تو پڑھا (لکھا) نہیں ہوں۔ پھر انھوں نے مجھے پکڑ لیا اور تیسری بار پھر زور سے بھینچا حتیٰ کہ میری طاقت نے جواب دے دیا۔ پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا : پڑھیے { اِقْرأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ۔ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۔ اِقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ ۔ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۔ } [العلق ١-٤]” اس پروردگار کے نام سے پڑھ جس نے (تمام چیزیں) بنائیں۔ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑے کرم والا ہے، جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا۔ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ آیات سن کر لوٹے اور آپ کا دل (ڈر کے مارے) کانپ رہا تھا یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت خدیجہ (رض) کے پاس آئے اور کہا : ” مجھے کمبل اوڑھا دو ، مجھے کمبل اوڑھا دو ۔ “ انھوں نے کمبل اوڑھا دیا حتیٰ کہ آپ سے خوف جاتا رہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خدیجہ (رض) سے کہا : اے خدیجہ ! مجھے کیا ہوگیا ہے اور پورا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ مجھے اپنی جان کے بارے میں ڈر ہے۔ حضرت خدیجہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : ہرگز نہیں آپ خوش ہو جاؤ۔ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ اس لیے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو صلہ رحمی کرتے ہیں اور سچ بات بیان کرتے ہیں اور ناتواؤں کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور جن کا کوئی کمانے والا نہیں ہوتا ان کے لیے کماتے ہیں اور مہمان نوازی کرتے ہیں اور حادثوں (اور جھگڑوں) میں حق کی مدد کرتے ہیں۔ پھر حضرت خدیجہ (رض) آپ کو لے کر ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی جو حضرت خدیجہ کے چچا زاد بھائی تھے اور وہ بت پرستی چھوڑ کر جاہلیت کے زمانے میں عیسائی بن گئے تھے اور وہ کتاب کو عربی زبان میں لکھتے تھے اور انجیل جو اللہ نے ان سے لکھوانا چاہی عربی میں لکھتے تھے اور وہ بوڑھے ضعیف ہو کر اندھے ہوگئے تھے تو انھیں حضرت خدیجہ (رض) نے کہا : اے میرے چچا (زاد بھائی) ! اپنے بھتیجے سے کی بات تو سنو ! حضرت ورقہ بن نوفل نے کہا : اے میرے بھتیجے ! (کہو) تم نے کیا دیکھا ہے ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو دیکھا تھا وہ ان سے بیان کیا تو ورقہ بن نوفل نے آپ سے کہا : یہ وہی فرشتہ ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کیا گیا۔ کاش ! میں اس وقت نوجوان ہوتا، کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کو آپ کی قوم جلا وطن کرتی۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیا وہ مجھ کو نکال دیں گے۔ ورقہ نے کہا : ہاں ! (بےشک وہ آپ کو نکال دیں گے) جب کبھی کسی شخص نے ایسی بات کہی جیسی آپ کہتے ہو تو لوگ اس کے دشمن بن گئے اور اگر میں آپ کے اس دن کو پالوں تو میں تمہاری پوری قوت سے مدد کروں گا۔ “

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔