HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

17745

(١٧٧٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ : الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَکِبَ عَلَی حِمَارٍ عَلَی إِکَافٍ عَلَی قَطِیفَۃٍ فَدَکِیَّۃٍ وَأَرْدَفَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَرَائَ ہُ یَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ فِی بَنِی الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ فَسَارَ حَتَّی مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِیہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ ابْنُ سَلُولَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یُسْلِمَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ فَإِذَا فِی الْمَجِلِسِ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُشْرِکِینَ عَبَدَۃِ الأَوْثَانِ وَالْیَہُودِ وَفِی الْمُسْلِمِینَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ فَلَمَّا غَشِیَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَۃُ الدَّابَّۃِ خَمَّرَ ابْنُ أُبَیٍّ أَنْفَہُ بِرِدَائِہِ ثُمَّ قَالَ : لاَ تُغَبِّرُوا عَلَیْنَا۔ فَسَلَّمَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ فَدَعَاہُمْ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَرَأَ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ ابْنُ سَلُولَ أَیُّہَا الْمَرْئُ إِنَّہُ لاَ أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ کَانَ حَقًّا فَلاَ تُؤْذِینَا بِہِ فِی مَجْلِسِنَا ارْجِعْ إِلَی رَحْلِکَ فَمَنْ جَائَ کَ فَاقْصُصْ عَلَیْہِ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَاغْشَنَا بِہِ فِی مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِکَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْیَہُودُ حَتَّی کَادُوا یَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ یَزَلِ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُخَفِّضُہُمْ حَتَّی سَکَتُوا ثُمَّ رَکِبَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - دَابَّتَہُ فَسَارَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَیَا سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ؟ ۔ یُرِیدُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُبَیٍّ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اعْفُ عَنْہُ وَاصْفَحْ فَوَالَّذِی أَنْزَلَ الْکِتَابَ لَقَدْ جَائَ اللَّہُ بِالْحَقِّ الَّذِی أَنْزَلَ عَلَیْکَ وَلَقَدِ اصْطَلَحَ أَہْلُ ہَذِہِ الْبُحَیْرَۃِ عَلَی أَنْ یُتَوِّجُوہُ فَیُعَصِّبُوہُ فَلَمَّا رَدَّ اللَّہُ ذَلِکَ بِالْحَقِّ الَّذِی أَعْطَاکَ شَرِقَ بِذَلِکَ فَذَلِکَ فَعَلَ بِہِ مَا رَأَیْتَ فَعَفَا عَنْہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکَانَ وَأَصْحَابُہُ یَعْفُونَ عَنِ الْمُشْرِکِینَ وَأَہْلِ الْکِتَابَ کَمَا أَمَرَہُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَیَصْبِرُونَ عَلَی الأَذَی قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِینَ أَشْرَکُوا أَذًی کَثِیرًا وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنْ ذَلِکَ مِنْ عَزَمِ الأُمُورِ } [آل عمران ١٨٦] وَقَالَ اللَّہُ { وَدَّ کَثِیرٌ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یَرُدُّونَکُمْ مِنْ بَعْدِ إِیمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِہِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّی یَأْتِیَ اللَّہُ بِأَمْرِہِ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} [البقرۃ ١٠٩] وَکَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتَأَوَّلُ فِی الْعَفْوِ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ حَتَّی أَذِنَ لَہُ فِیہِمْ فَلَمَّا غَزَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَدْرًا فَقَتَلَ اللَّہُ بِہِ مَنْ قَتَلَ مِنْ صَنَادِیدَ کُفَّارِ قُرَیْشٍ قَالَ ابْنُ أُبَیِّ ابْنُ سَلُولَ وَمَنْ مَعَہُ مِنْ عَبَدَۃِ الأَوْثَانِ : ہَذَا أَمْرٌ قَدْ تَوَجَّہَ فَبَایَعُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی الإِسْلاَمِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَعُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٧٧٣٩) حضرت عروہ بن زبیر (رض) نے فرمایا کہ مجھے اسامہ بن زید نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر پالان بندھا ہوا تھا اور نیچے فدک کی بنی ہوئی ایک مخملی چادر بچھی ہوئی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پیچھے حضرت اسامہ بن زید (رض) کو بٹھایا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی حارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی عیادت کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کیا حتیٰ کہ ایک مجلس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول بھی تھا اور یہ اس کے اسلام لانے سے پہلے کا واقعہ ہے اور اسی طرح اس مجلس کے اندر مسلمان، مشرکین، بت پرست اور یہودی سب شریک تھے اور مسلمانوں میں سے عبداللہ بن رواحہ (رض) بھی تھے۔ جب مجلس پر سواری کا گرد پڑا تو عبداللہ بن ابی نے اپنی چادر سے اپنی ناک چھپالی اور پھر کہا : ہمارے اوپر غبار نہ اڑاؤ۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کیا اور وہاں رک گئے اور اتر کر انھیں اللہ کی طرف بلایا اور ان کو قرآن مجید کی تلاوت بھی سنائی۔ عبداللہ بن ابی بن سلول بولا : میاں میں ان باتوں کے سمجھنے سے قاصر ہوں اور اگر وہ چیز جو تو کہتا ہے حق ہے تو ہماری مجلسوں میں آ کر ہمیں تکلیف نہ دیا کرو، اپنے گھر جاؤ اور ہم سے جو تمہارے پاس آئے اس سے بیان کرو، اس پر حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہماری مجلسوں میں تشریف لایا کریں، کیونکہ ہم اسے پسند کرتے ہیں۔ پھر مسلمانوں، مشرکوں اور یہودیوں میں تو تو میں میں ہونے لگی اور قریب تھا کہ وہ ایک دوسرے پر حملہ کردیتے۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں برابر خاموش کرتے رہے اور جب وہ خاموش ہوگئے تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر بیٹھ کر حضرت سعد بن عبادہ (رض) کے یہاں گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا کہ اے سعد ! تم نے نہیں سنا کہ ابو حباب نے آج کیا بات کہی ؟ آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا کہ اس نے یوں یوں باتیں کہی ہیں۔ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے کہا : یا رسول اللہ ! اسے معاف کردیجیے اور درگزر فرمائیے، اس ذات کی قسم جس نے کتاب کو نازل فرمایا : اللہ تعالیٰ نے وہ حق آپ کو عطا فرمایا ہے جو عطاء فرمانا تھا۔ اس بستی (مدینہ منورہ) کے لوگ (آپ کی تشریف آوری سے پہلے) اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ اسے تاج پہنا دیں اور شاہی عمامہ اس کے سر پر باندھ دیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کو اس حق کی وجہ سے ختم کردیا جو اس نے آپ کو عطاء فرمایا ہے تو اسے حق سے حسد ہوگیا اور اسی وجہ سے اس نے یہ معاملہ کیا ہے جو آپ نے دیکھا تو اسے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاف کردیا اور آپ کے اصحاب (رض) بھی مشرکین اور اہل کتاب کو معاف کرتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا تھا اور وہ ان کی تکلیفوں پر صبر کیا کرتے تھے (کیونکہ) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْٓا اَذًی کَثِیْرًا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ } [آل عمران ١٨٦] ” اور تمہیں ضرور ضرور ان لوگوں کی جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی اور مشرک لوگوں کی تکلیف دہ باتیں سننا پڑیں گی اور اگر تم نے صبر کیا اور تقویٰ اختیار کیا تو یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے “ اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِھِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا حَتّٰی یَاْتِیِ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ۔} ” اہل کتاب کے بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد کفر میں لوٹا دیں اپنی طرف سے حسد کرتے ہوئے اور حق واضح ہوجانے کے بعد۔ پس ان کو معاف کرو اور ان سے درگزر کرتے رہو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم آجائے۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ “ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عفو درگزر سے کام لیتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کے بارے میں اجازت دے دی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کی لڑائی لڑی تو اس میں اللہ تعالیٰ نے کفارِ قریش کے بڑے بڑے سرداروں کو قتل کروا دیا تو عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں نے کہا کہ اب یہ غالب آجائیں گے۔ لہٰذا انھوں نے آپ کی اسلام پر بیعت کرلی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔