HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18194

(١٨١٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حُجَیْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرٍو الضَّمْرِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ إِلَی الشَّامِ فَلَمَّا قَدِمْنَا حِمْصَ قَالَ لِی عُبَیْدُ اللَّہِ : ہَلْ لَکَ فِی وَحْشِیٍّ نَسْأَلُہُ عَنْ قَتْلِ حَمْزَۃَ ؟ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْفَضْلِ الْہَاشِمِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ کَذَا فِی کِتَابِی قَالَ أَقْبَلْنَا مِنَ الرُّومِ فَلَمَّا قَرُبْنَا مِنْ حِمْصَ قُلْنَا لَوْ مَرَرْنَا بِوَحْشِیٍّ فَسَأَلْنَاہُ عَنْ قَتْلِ حَمْزَۃَ فَلَقِینَا رَجُلاً فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ ہُوَ رَجُلٌ قَدْ غَلَبَ عَلَیْہِ الْخَمْرُ فَإِنْ أَدْرَکْتُمَاہُ وَہُوَ صَاحٍ لَمْ تَسْأَلاَہُ عَنْ شَیْئٍ إِلاَّ أَخْبَرَکُمَا وَإِنْ أَدْرَکْتُمَاہُ شَارِبًا فَلاَ تَسْأَلاَہُ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلَیْہِ قَدْ أُلْقِیَ لَہُ شَیْئٌ عَلَی بَابِہِ وَہُوَ جَالِسٌ صَاحٍ فَقَالَ : ابْنُ الْخِیَارِ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ۔ قَالَ : مَا رَأَیْتُکَ مُنْذُ حَمَلْتُکَ إِلَی أُمِّکَ بِذِی طُوًی إِذْ وَضَعَتْکَ فَرَأَیْتُ قَدَمَیْکَ فَعَرَفْتُہُمَا قَالَ قُلْتُ جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ قَتْلِ حَمْزَۃَ قَالَ سَأُحَدِّثُکُمَا کَمَا حَدَّثْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذْ سَأَلَنِی کُنْتُ عَبْدًا لآلِ مُطْعِمٍ فَقَالَ لِی ابْنُ أَخِی مُطْعِمٍ : إِنْ أَنْتَ قَتَلْتَ حَمْزَۃَ بِعَمِّی فَأَنْتَ حُرٌّ فَانْطَلَقْتُ یَوْمَ أُحُدٍ مَعِی حَرْبَتِی وَأَنَا رَجُلٌ مِنَ الْحَبَشَۃِ أَلْعَبُ بِہَا لَعِبَہُمْ فَخَرَجْتُ یَوْمَئِذٍ مَا أُرِیدُ أَنْ أَقْتُلَ أَحَدًا وَلاَ أُقَاتِلَہُ إِلاَّ حَمْزَۃَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا أَنَا بِحَمْزَۃَ کَأَنَّہُ بَعِیرٌ أَوْرَقُ مَا یُرْفَعُ لَہُ أَحَدٌ إِلاَّ قَمَعَہُ بِالسَّیْفِ فَہِبْتُہُ وَبَادَرَنِی إِلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی وَلَدِ سِبَاعٍ فَسَمِعْتُ حَمْزَۃَ یَقُولُ : إِلَیَّ یَا ابْنَ مُقَطِّعَۃِ الْبُظُورِ فَشَدَّ عَلَیْہِ فَقَتَلَہُ وَجَعَلْتُ أَلُوذُ مِنْہُ فَلُذْتُ مِنْہُ بِشَجَرَۃٍ وَمَعِی حَرْبَتِی حَتَّی إِذَا اسْتَمْکَنْتُ مِنْہُ ہَزَزْتُ الْحَرْبَۃَ حَتَّی رَضِیتُ مِنْہَا ثُمَّ أَرْسَلْتُہَا فَوَقَعَتْ بَیْنَ ثَنْدُوَتَیْہِ وَنَہَزَ لِیَقُومَ فَلَمْ یَسْتَطِعْ فَقَتَلْتُہُ ثُمَّ أَخَذْتُ حَرْبَتِی مَا قَتَلْتُ أَحَدًا وَلاَ قَاتَلْتُہُ فَلَمَّا جِئْتُ عَتَقْتُ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَرَدْتُ الْہَرَبَ مِنْہُ أُرِیدُ الشَّامَ فَأَتَانِی رَجُلٌ فَقَالَ وَیْحَکَ یَا وَحْشِیُّ وَاللَّہِ مَا یَأْتِی مُحَمَّدًا أَحَدٌ یَشْہَدُ بِشَہَادَتِہِ إِلاَّ خَلَّی عَنْہُ فَانْطَلَقْتُ فَمَا شَعَرَ بِی إِلاَّ وَأَنَا وَاقِفٌ عَلَی رَأْسِہِ أَشْہَدُ بِشَہَادَۃِ الْحَقِّ فَقَالَ : أَوَحْشِیٌّ؟ ۔ قُلْتُ : وَحْشِیٌّ۔ قَالَ : وَیْحَکَ حَدِّثْنِی عَنْ قَتْلِ حَمْزَۃَ ۔ فَأَنْشَأْتُ أُحَدِّثُہُ کَمَا حَدَّثْتُکُمَا فَقَالَ : وَیْحَکَ یَا وَحْشِیُّ غَیِّبْ عَنِّی وَجْہَکَ فَلاَ أَرَاکَ ۔ فَکُنْتُ أَتَّقِی أَنْ یَرَانِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَبَضَ اللَّہُ نَبِیَّہُ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَمَّا کَانَ مِنْ أَمْرِ مُسَیْلِمَۃَ مَا کَانَ وَابْتُعِثَ إِلَیْہِ الْبَعْثُ ابْتُعِثْتُ مَعَہُ وَأَخَذْتُ حَرْبَتِی فَالْتَقَیْنَا فَبَادَرْتُہُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَرَبُّکَ أَعْلَمُ أَیُّنَا قَتَلَہُ فَإِنْ کُنْتُ قَتَلْتُہُ فَقَدْ قَتَلْتُ خَیْرَ النَّاسِ وَشَرَّ النَّاسِ ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : کُنْتُ فِی الْجَیْشِ یَوْمَئِذٍ فَسَمِعْتُ قَائِلاً یَقُولُ فِی مُسَیْلِمَۃَ قَتَلَہُ الْعَبْدُ الأَسْوَدُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَحَدِیثُ حُجَیْنٍ بِمَعْنَاہُ یَزِیدُ وَیَنْقُصُ لَمْ یَذْکُرْ حَدِیثَ الشُّرْبِ وَلاَ قَوْلِہِ إِنْ کُنْتُ قَتَلْتُہُ ۔ وَقَدْ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حُجَیْنِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ بخاری ٤٠٧٢]
(١٨١٨٨) جعفر بن عمرو ضمری فرماتے ہیں : میں عبیداللہ بن عدی بن خیار کے ساتھ ہشام کی جانب گیا۔ جب ہم حمص پہنچے تو مجھے عبیداللہ نے کہا : کیا ہم وحشی سے حضرت حمزہ کے قتل کے بارے میں پوچھیں۔
(ب) سلیمان بن یسار عبیداللہ بن عدی خیار سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم روم سے آئے۔ جب ہم حمص کے قریب پہنچے تو ہم نے کہا : اگر ہم وحشی کے پاس سے گزرے تو حضرت حمزہ کے قتل کے بارے میں اس سے سوال کریں گے۔ ہماری ملاقات ایک شخص سے ہوئی۔ ہم نے اس کے سامنے تذکرہ کیا تو اس نے کہا کہ وہ ایسا شخص ہے کہ جب ہم اس کے پاس پہنچے تو دروازے کے سامنے اس کے لیے کوئی چیز بچھائی گئی تھی جس پر وہ بیٹھا چیخ رہا تھا۔ اس نے کہا : ابن خیار ؟ میں نے کہا : ہاں۔ اس نے کہا : میں نے تجھے اس وقت دیکھا تھا جب تیری والدہ نے تجھے جنم دیا اور میں تجھے اٹھا کر تیری والدہ کے پاس ذی طویٰ نامی جگہ پر لے گیا تھا میں نے تیرے دونوں قدموں کو دیکھ کر پہچان لیا ہے۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہم آپ کے پاس حضرت حمزہ کے قتل کے بارے میں پوچھنے کے لیے آئے ہیں۔ اس نے کہا : تمہیں ویسے ہی بیان کرتا ہوں جیسے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا تھا جس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے پوچھا۔ میں آل مطعم کا غلام تھا، میرے بھتیجے مطعم نے مجھے کہا : اگر تو نے میرے چچا حمزہ کو قتل کردیا تو تو آزاد ہے۔ احد کے دن میں اپنا نیزہ لے کر چلا۔ میں حبشی آدمی تھا ہم تیروں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔ میں اس دن کسی کو قتل اور کسی سے لڑائی کی غرض سے نہ گیا تھا صرف حمزہ کو قتل کرنا مقصود تھا۔ میں نکلا کہ اچانک حمزہ گویا کہ وہ خاکستری رنگ کا اونٹ ہے جو بھی ان کے سامنے آتا تلوار سے اس کا خاتمہ کردیتے۔ میں ڈر گیا بنی ولد سباع کے ایک شخص نے ان کی جانب جلد بازی کی۔ میں نے حمزہ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے : اے ختنے کرنے والی عورت کے بیٹے ! اور اس کے پیچھے ہو کر اس کو قتل کردیا اور میں بھی ان سے بچاؤ حاصل کررہا تھا۔ میں ایک درخت کی اوٹ میں ہو کر بچا اور میرے پاس نیزہ بھی تھا یہاں تک کہ جب میں نے اس پر قابو پا لیا تو میں نے اپنے نیزے کو حرکت دی یہاں تک کہ میں اس سے مطمئن ہوگیا۔ پھر میں نے نیزے کو چھوڑا تو وہ چھاتی کے درمیان لگا۔ انھوں نے اٹھنے کی کوشش کی لیکن وہ اٹھ نہ سکے۔ میں نے انھیں قتل کردیا۔ میں نے اپنا نیزہ پکڑا نہ تو میں نے کسی اور کو قتل کیا اور نہ ہی کسی سے لڑائی کی۔ جب میں واپس آیا تو میں آزاد تھا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو میں نے شام کی جانب بھاگ جانے کا ارادہ کیا تو ایک شخص نے مجھے کہا : اے وحشی ! تجھ پر افسوس اللہ کی قسم جو بھی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر اسلام قبول کرلیتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔ میں چلا مجھے معلوم نہیں میں صرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھڑے ہو کر حق کی گواہی دیتا رہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا وحشی ہے ؟ میں نے کہا : جی وحشی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے اوپر افسوس مجھے حمزہ کے قتل کے بارے میں بیان کرو۔ میں نے ایسے ہی بیان کیا جیسے تم دونوں کو بیان کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے وحشی ! اپنا چہرہ مجھ سے چھپالو، میں تجھے نہ دیکھوں۔ وحشی کہتے ہیں کہ میں بچا کرتا تھا کہ رسول اللہ کہیں مجھے دیکھ نہ لیں کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فوت کرلیا۔ جب مسیلمہ کا معاملہ پیش آیا تو جو لشکر بھی اس کی جانب بھیجا جاتا میں بھی اس کے ساتھ شامل ہوتا اور میں نے اپنے نیزے کو پکڑ لیا۔ ہماری ملاقات ہوگئی تو میں اور ایک انصاری شخص نے اس کی طرف جلدی کی۔ تیرا رب بہتر جانتا ہے کہ ہم سے کس نے اس کو قتل کیا۔ اگر میں نے اس کو قتل کیا ہے تو میں نے لوگوں میں سے بہترین اور بدترین شخص کو قتل کیا۔
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : میں بھی اس دن لشکر میں شامل تھا کہ میں نے کسی کہنے والے سے سنا کہ وہ مسیلمہ کے بارے میں کہہ رہا تھا کہ اس کو سیاہ غلام نے قتل کردیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔