HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18279

(١٨٢٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَی مُعَاوِیَۃَ وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ فَکَانَ یَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مِمَّا یُکْثِرُ أَنْ یَدْعُوَنَا إِلَی رَحْلِہِ فَقُلْتُ أَلاَ أَصْنَعُ طَعَامًا وَأَدْعُوہُمْ إِلَی رَحْلِی فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ فَصُنِعَ ثُمَّ لَقِیتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ مِنَ الْعَشِیِّ فَقُلْتُ الدَّعْوَۃُ عِنْدِی اللَّیْلَۃَ قَالَ سَبَقْتَنِی قُلْتُ نَعَمْ فَدَعَوْتُہُمْ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ أَلاَ أُعَلِّمُکُمْ حَدِیثًا مِنْ حَدِیثِکُمْ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ثُمَّ ذَکَرَ فَتْحَ مَکَّۃَ فَقَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَتَّی قَدِمَ مَکَّۃَ فَبَعَثَ الزُّبَیْرَ عَلَی إِحْدَی الْمُجَنِّبَتَیْنِ وَبَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ عَلَی الْمُجَنِّبَۃِ الأُخْرَی وَبَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَلَی الْحُسَّرِ فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِی وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی کَتِیبَتِہِ فَنَظَرَ فَرَآنِی فَقَالَ : أَبُو ہُرَیْرَۃَ ۔ قُلْتُ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ فَنَدَبَ الأَنْصَارَ فَقَالَ : لاَ یَأْتِینَا إِلاَّ أَنْصَارِیٌّ ۔ فَأَطَافُوا بِہِ ۔ زَادَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ فَقَالَ : اہْتِفْ بِالأَنْصَارِ وَلاَ تَأْتِنِی إِلاَّ بِأَنْصَارِیٍّ ۔ قَالَ فَفَعَلْتُہُ قَالَ شَیْبَانُ فِی رِوَایَتِہِ وَأَوْبَشَتْ قُرَیْشٌ أَوْبَاشًا لَہَا وَأَتْبَاعًا فَقَالُوا نُقَدِّمُ ہَؤُلاَئِ فَإِنْ کَانَ لَہُمْ شَیْئٌ کُنَّا مَعَہُمْ وَإِنْ أُصِیبُوا أَعْطَیْنَا الَّذِی سُئِلْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تَرَوْنَ إِلَی أَوْبَاشِ قُرَیْشٍ وَأَتْبَاعِہِمْ ۔ ثُمَّ قَالَ بِیَدَیْہِ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : حَتَّی تُوَافُونِی بِالصَّفَا ۔ زَادَ أَبُو دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ : احْصُدُوہُمْ حَصْدًا ۔ قَالَ شَیْبَانُ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ : وَانْطَلَقْنَا فَمَا شَائَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ یَقْتُلَ أَحَدًا إِلاَّ قَتَلَہُ وَمَا أَحَدٌ یُوَجِّہُ إِلَیْنَا شَیْئًا قَالَ : فَجَائَ أَبُو سُفْیَانَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُبِیحَتْ خَضْرَائُ قُرَیْشٍ لاَ قُرَیْشَ بَعْدَ الْیَوْمِ قَالَ : مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِی سُفْیَانَ فَہُوَ آمِنٌ ۔ زَادَ أَبُو دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ : مَنْ أَلْقَی السِّلاَحَ فَہُوَ آمِنٌ ۔ قَالَ شَیْبَانُ فِی رِوَایَتِہِ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِی قَرْیَتِہِ وَرَأْفَۃٌ بِعَشِیرَتِہِ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَجَائَ الْوَحْیُ وَکَانَ إِذَا جَائَ لاَ یَخْفَی عَلَیْنَا فَإِذَا جَائَ فَلَیْسَ أَحَدٌ یَرْفَعُ طَرْفَہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَتَّی یَنْقَضِیَ الْوَحْیُ فَلَمَّا قُضِیَ الْوَحْیُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ۔ قَالُوا : لَبَّیْکَ رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِی قَرْیَتِہِ ۔ قَالُوا : قَدْ کَانَ ذَاکَ ۔ قَالَ : کَلاَّ إِنِّی عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ ہَاجَرْتُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَیْکُمْ الْمَحْیَا مَحْیَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ ۔ فَأَقْبَلُوا إِلَیْہِ یَبْکُونَ وَیَقُولُونَ : وَاللَّہِ مَا قُلْنَا الَّذِی قُلْنَا إِلاَّ الضِّنَّ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ یُصَدِّقَانِکُمْ وَیَعْذِرَانِکُمْ ۔ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَی دَارِ أَبِی سُفْیَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَہُمْ وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَتَّی أَقْبَلَ إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ فَطَافَ بِالْبَیْتِ فَأَتَی إِلَی صَنَمٍ إِلَی جَنْبِ الْبَیْتِ کَانُوا یَعْبُدُونَہُ قَالَ وَفِی یَدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَوْسٌ وَہُوَ آخِذٌ بِسِیَۃِ الْقَوْسِ فَلَمَّا أَتَی عَلَی الصَّنَمِ جَعَلَ یَطْعُنُ فِی عَیْنِہِ وَیَقُولُ : جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوقًا ۔ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ أَتَی الصَّفَّا فَعَلاَ عَلَیْہِ حَتَّی نَظَرَ إِلَی الْبَیْتِ فَرَفَعَ یَدَیْہِ وَجَعَلَ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیَدْعُو بِمَا شَائَ أَنْ یَدْعُوَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَذَکَرَ اللَّفْظَۃَ الَّتِی زَادَہَا أَبُو دَاوُدَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٧٧٠]
(١٨٢٧٣) عبداللہ بن ربا، حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان میں معاویہ کے پاس وفد آتے تو ہم ایک دوسرے کے لیے کھانا بنایا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) اکثر ہمیں اپنے گھر دعوت دیا کرتے تھے۔ میں نے کہا : کیا میں کھانا پکوا کر انھیں اپنے گھر میں دعوت نہ دوں۔ میں نے کھانا بنوایا۔ شام کے وقت ابوہریرہ سے ملا تو کہا : رات کے کھانے کی دعوت میرے پاس ہوگی۔ انھوں نے کہا : آپ مجھ سے سبقت لے گئے۔ اس نے کہا : ہاں۔ میں نے ان کو دعوت دی۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : اے انصاریو ! کیا میں تمہاری باتوں میں سے کوئی بات تمہیں نہ سکھاؤں۔ پھر انھوں نے فتح مکہ کا تذکرہ کیا۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے تو زبیر کو لشکر کی ایک جانب اور خالد بن ولید کو دوسری جانب بھیجا اور ابو عبیدہ کو حسر پر۔ انھوں نے وادی کے نشیب میں پکڑ لیا اور رسول اللہ اپنے قافلہ میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نظر دوڑائی تو مجھے دیکھا اور فرمایا : ابوہریرہ ! میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! حاضر ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو دعوت دی اور فرمایا کہ میرے پاس صرف انصاری آئیں تو انھوں نے آپ کو گھیر لیا۔ ابو داؤد نے یہ لفظ زائد بیان کیے ہیں کہ انصار کو بلاؤ، صرف انصاری میرے پاس آئیں۔ ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کام کیا۔
شیبان کی روایت میں ہے کہ قریش کے لوگ تیزی سے ان کے پیچھے چلے اور انھوں نے کہا کہ ہم ان سے آگے بڑھ جائیں گے۔ اگر ان کو کوئی چیز حاصل ہوئی تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں۔ اگر وہ کسی مصیبت میں مبتلا کیے گئے تو ہم وہ چیز عطا کردیں گے جس کا ہم سے سوال کیا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم قریش کے اوباش لوگوں اور ان کے پیچھے چلنے والوں کی طرف دیکھو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دونوں ہاتھیوں سے فرمایا کہ تم مجھے صفا پہاڑی پر ملنا۔
ابو داؤد نے اپنی روایت میں زیادہ کیا ہے کہ تم ان کو کاٹ ڈالو۔
شیبان اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ جب ہم چلے تو جس کو چاہتے قتل کردیتے، کوئی چیز ہمارے سامنے رکاوٹ نہ تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو سفیان آئے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قریش کی اصل ختم ہوجائے گی۔ آج کے بعد قریش نہ ہوں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ابو سفیان کے گھر داخل ہوگیا وہ امن میں ہے۔
ابو داؤد نے اپنی روایت میں زیادہ کیا ہے۔ جو اسلحہ ڈال دے وہ بھی حالت امن میں ہے۔
شیبان اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ انصار نے ایک دوسرے سے کہا کہ کسی شخص کو اپنی بستی میں رغبت اور اپنے خاندان کے ساتھ الفت ہوجاتی ہے۔
ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ وحی آگئی۔ جب وحی آتی تو ہم سے پوشیدہ نہ رہتی۔ جب وحی آتی تو کوئی بھی رسول کی طرف اپنی نظر نہ اٹھاتا تھا یہاں تک کہ وحی ختم ہوجائے۔ جب وحی مکمل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انصاریو ! انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! حاضر ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم نے کہا کہ کوئی شخص اپنی بستی میں آئے تو اس کو رغبت ہو ہی جاتی ہے انھوں نے کہا : ہاں ! یہ بات ہوئی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہرگز نہیں، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ میری زندگی اور موت تمہارے ساتھ ہے۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف روتے ہوئے متوجہ ہوئے اور کہنے لگے : اللہ کی قسم ! جو ہم نے کہا، صرف گمان تھا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارے عذر کو قبول کرتے ہیں۔ لوگ ابو سفیان کے گھر کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے دروازے بند کرلیے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرِ اسود کے پاس آئے۔ اس کا استلام کیا۔ بیت اللہ کا طواف کیا۔ پھر بیت اللہ کی ایک طرف بت کے پاس آئے، جس کی وہ عبادت کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں کمان تھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی بت کے پاس آتے تو وہ کمان اس کی آنکھ پر مارتے اور فرماتے : حق آگیا اور باطل مٹ گیا کیونکہ باطل کو مٹنا ہی ہوتا ہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پہاڑی کے اوپر چڑھے۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر بیت اللہ پر پڑی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھا کر اللہ کی حمد کی اور جو چاہا دعا کی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔