HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18287

(١٨٢٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَمْرِو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی وَحَدِیثُ عُرْوَۃَ بِمَعْنَاہُ قَالَ : ثُمَّ إِنَّ بَنِی نُفَاثَۃَ مِنْ بَنِی الدِّیلِ أَغَارُوا عَلَی بَنِی کَعْبٍ وَہُمْ فِی الْمُدَّۃِ الَّتِی بَیْنَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبَیْنَ قُرَیْشٍ وَکَانَتْ بَنُو کَعْبٍ فِی صُلْحِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکَانَتْ بَنُو نُفَاثَۃَ فِی صُلْحِ قُرَیْشٍ فَأَعَانَتْ بَنُو بَکْرٍ بَنِی نُفَاثَۃَ وَأَعَانَتْہُمْ قُرَیْشٌ بِالسِّلاَحِ وَالرَّقِیقِ ۔ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ فَخَرَجَ رَکْبٌ مِنْ بَنِی کَعْبٍ حَتَّی أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرُوا لَہُ الَّذِی أَصَابَہُمْ وَمَا کَانَ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَیْہِمْ فِی ذَلِکَ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃَ خُرُوجِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی مَکَّۃَ وَقِصَّۃَ الْعَبَّاسِ وَأَبِی سُفْیَانَ حِینَ أُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَرِّ الظَّہْرَانِ وَمَعَہُ حَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ وَبُدَیْلُ بْنُ وَرْقَائَ قَالَ فَقَالَ أَبُو سُفْیَانَ وَحَکِیمٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ادْعُ النَّاسَ إِلَی الأَمَانِ أَرَأَیْتَ إِنِ اعْتَزَلَتْ قُرَیْشٌ فَکَفَّتْ أَیْدِیَہَا آمِنُونَ ہُمْ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَعَمْ مَنْ کَفَّ یَدَہُ وَأَغْلَقَ دَارَہُ فَہُوَ آمِنٌ ۔ قَالُوا : فَابْعَثْنَا نُؤَذِّنْ بِذَلِکَ فِیہِمْ ۔ قَالَ : انْطَلِقُوا فَمَنْ دَخَلَ دَارَکَ یَا أَبَا سُفْیَانَ وَدَارَکَ یَا حَکِیمُ وَکَفَّ یَدَہُ فَہُوَ آمِنٌ ۔ وَدَارُ أَبِی سُفْیَانَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ وَدَارُ حَکِیمٍ بِأَسْفَلَ مَکَّۃَ فَلَمَّا تَوَجَّہَا ذَاہِبَیْنِ قَالَ الْعَبَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لاَ آمَنُ أَبَا سُفْیَانَ أَنْ یَرْجِعَ عَنْ إِسْلاَمِہِ ۔ فَارْدُدْہُ حَتَّی نَقِفَہُ وَیَرَی جُنُودَ اللَّہِ مَعَکَ ۔ فَأَدْرَکَہُ عَبَّاسٌ فَحَبَسَہُ فَقَالَ أَبُو سُفْیَانَ : أَغَدْرًا یَا بَنِی ہَاشِمٍ ؟ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : سَتَعْلَمُ أَنَا لَسْنَا نَغْدِرُ وَلَکِنْ لِی إِلَیْکَ حَاجَۃً فَأَصْبِحْ حَتَّی تَنْظُرَ جُنُودَ اللَّہِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃَ إِیقَافِ أَبِی سُفْیَانَ حَتَّی مَرَّتْ بِہِ الْجُنُودُ قَالَ وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمُہَاجِرِینَ وَخَیْلِہِمْ وَأَمَرَہُ أَنْ یَدْخُلَ مِنْ کَدَائٍ مِنْ أَعْلَی مَکَّۃَ وَأَعْطَاہُ رَایَتَہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یَغْرِزَہَا بِالْحَجُونِ وَلاَ یَبْرَحَ حَیْثُ أَمَرَہُ أَنْ یَغْرِزَہَا حَتَّی یَأْتِیَہُ وَبَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ فِیمَنْ کَانَ أَسْلَمَ مِنْ قُضَاعَۃَ وَبَنِی سُلَیْمٍ وَنَاسًا أَسْلَمُوا قَبْلَ ذَلِکَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَدْخُلَ مِنْ أَسْفَلِ مَکَّۃَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَغْرِزَ رَایَتَہُ عِنْدَ أَدْنَی الْبُیُوتِ بِأَسْفَلِ مَکَّۃَ وَبِأَسْفَلِ مَکَّۃَ بَنُو بَکْرٍ وَبَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ مَنَاۃٍ وَہُذَیْلٌ وَمَنْ کَانَ مَعَہُمْ مِنَ الأَحَابِیشِ قَدِ اسْتَنْصَرَتْ بِہِمْ قُرَیْشٌ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَکُونُوا بِأَسْفَلِ مَکَّۃَ وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ فِی کَتِیبَۃِ الأَنْصَارِ فِی مُقَدِّمَۃِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یَکُفُّوا أَیْدِیَہُمْ فَلاَ یُقَاتِلُوا أَحَدًا إِلاَّ مَنْ قَاتَلَہُمْ وَأَمَرَہُمْ بِقَتْلِ أَرْبَعَۃِ نَفَرٍ مِنْہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ وَالْحَارِثُ بْنُ نُقَیْدٍ وَابْنُ خَطَلٍ وَمِقْیَسُ بْنُ صُبَابَۃَ وَأَمَرَ بِقَتْلِ قَیْنَتَیْنِ لاِبْنِ خَطَلٍ کَانَتَا تُغَنِّیَانِ بِہِجَائِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَمَرَّتِ الْکَتَائِبُ یَتْلُو بَعْضُہَا بَعْضًا عَلَی أَبِی سُفْیَانَ وَحَکِیمٍ وَبُدَیْلٍ لاَ تَمُرُّ عَلَیْہِمْ کَتِیبَۃٌ إِلاَّ سَأَلُوا عَنْہَا حَتَّی مَرَّتْ عَلَیْہِمْ کَتِیبَۃُ الأَنْصَارِ فِیہَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ فَنَادَی سَعْدٌ أَبَا سُفْیَانَ : الْیَوْمُ یَوْمُ الْمَلْحَمَۃِ الْیَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْحُرْمَۃُ فَلَمَّا مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِأَبِی سُفْیَانَ فِی الْمُہَاجِرِینَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَرْتَ بِقَوْمِکَ أَنْ یُقْتَلُوا فَإِنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ وَمَنْ مَعَہُ حِینَ مَرُّوُا بِی نَادَانِی سَعْدٌ فَقَالَ : الْیَوْمُ یَوْمُ الْمَلْحَمَۃِ الْیَوْمَ تُسْتَحَلُّ الْحُرْمَۃُ وَإِنِّی أُنَاشِدُکَ اللَّہَ فِی قَوْمِکَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ فَعَزَلَہُ وَجَعَلَ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ مَکَانَہُ عَلَی الأَنْصَارِ مَعَ الْمُہَاجِرِینَ فَسَارَ الزُّبَیْرُ بِالنَّاسِ حَتَّی وَقَفَ بِالْحَجُونِ وَغَرَزَ بِہَا رَایَۃَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَانْدَفَعَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَتَّی دَخَلَ مِنْ أَسْفَلِ مَکَّۃَ فَلَقِیَتْہُ بَنُو بَکْرٍ فَقَاتَلُوہُ فَہُزِمُوا وَقُتِلَ مِنْ بَنِی بَکْرٍ قَرِیبٌ مِنْ عِشْرِینَ رَجُلاً وَمِنْ ہُذَیْلٍ ثَلاَثَۃٌ أَوْ أَرْبَعَۃٌ وَانْہَزَمُوا وَقُتِلُوا بِالْحَزْوَرَۃِ حَتَّی بَلَغَ قَتْلُہُمْ بَابَ الْمَسْجِدِ وَفَرَّ فَضَضُہُمْ حَتَّی دَخَلُوا الدُّورَ وَارْتَفَعَتْ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ عَلَی الْجِبَالِ وَاتَّبَعَہُمُ الْمُسْلِمُونَ بِالسُّیُوفِ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فِی أُخْرَیَاتِ النَّاسِ وَصَاحَ أَبُو سُفْیَانَ حِینَ دَخَلَ مَکَّۃَ : مَنْ أَغْلَقَ دَارَہُ وَکَفَّ یَدَہُ فَہُوَ آمِنٌ۔ فَقَالَتْ لَہُ ہِنْدُ بِنْتُ عُتْبَۃَ وَہِیَ امْرَأَتُہُ : قَبَّحَکَ اللَّہُ مِنْ طَلِیعَۃِ قَوْمٍ وَقَبَّحَ عَشِیرَتَکَ مَعَکَ وَأَخَذَتْ بِلِحْیَۃِ أَبِی سُفْیَانَ وَنَادَتْ : یَا آلَ غَالِبٍ اقْتُلُوا الشَّیْخَ الأَحْمَقَ ہَلاَّ قَاتَلْتُمْ وَدَفَعْتُمْ عَنْ أَنْفُسِکُمْ وَبِلاَدِکُمْ ۔ فَقَالَ لَہَا أَبُو سُفْیَانَ : وَیْحَکِ اسْکُتِی وَادْخُلِی بَیْتَکِ فَإِنَّہُ جَائَ نَا بِالْخَلْقِ وَلَمَّا عَلاَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثَنِیَّۃَ کَدَائٍ نَظَرَ إِلَی الْبَارِقَۃِ عَلَی الْجَبَلِ مَعَ فَضَضِ الْمُشْرِکِینَ فَقَالَ : مَا ہَذَا وَقَدْ نَہَیْتُ عَنِ الْقِتَالِ ۔ فَقَالَ الْمُہَاجِرُونَ نَظُنُّ أَنَّ خَالِدًا قُوتِلَ وَبُدِئَ بِالْقِتَالِ فَلَمْ یَکُنْ لَہُ بُدٌّ مِنْ أَنْ یُقَاتِلَ مَنْ قَاتَلَہُ وَمَا کَانَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِیَعْصِیَکَ وَلاَ لِیُخَالِفَ أَمْرَکَ فَہَبَطَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنَ الثَّنِیَّۃِ فَأَجَازَ عَلَی الْحَجُونِ وَانْدَفَعَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّی وَقَفَ بِبَابِ الْکَعْبَۃِ وَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ فِیہَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ : لِمَ قَاتَلْتَ وَقَدْ نَہَیْتُکَ عَنِ الْقِتَالِ ؟ ۔ فَقَالَ : ہُمْ بَدَأُونَا بِالْقِتَالِ وَوَضَعُوا فِینَا السِّلاَحَ وَأَشْعَرُونَا بِالنَّبْلِ وَقَدْ کَفَفْتُ یَدِی مَا اسْتَطَعْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : قَضَائُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ خَیْرٌ ۔ [ضعیف ]
(١٨٢٨١) اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اپنے چچا موسیٰ بن عقبہ سے نقل فرماتے ہیں۔ یہ لفظ موسیٰ کی حدیث کے ہیں اور عروہ کی حدیث اس کے ہم معنیٰ ہے۔ فرماتے ہیں کہ بنو نفاثہ بنو دیل سے ہے۔ انھوں نے بنو کعب پر حملہ کردیا۔ یہ وہ مدت ہے جب رسول اللہ اور قریش کے درمیان جنگ بندی تھی اور بنو کعب صلح میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ شامل تھے اور بنو نفاثہ قریش کے حامی تھے۔ تو بنو بکر والوں نے بنو نفاثہ کی اصلاح اور غلاموں سے تعاون کیا۔ اس نے قصہ ذکر کیا ہے۔
کہتے ہیں : بنو کعب کا ایک سوار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اپنا قصہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا اور قریش کا ان کے خلاف مدد کرنا ذکر کیا۔ پھر اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مکہ کی طرف آنے، عباس کا ابو سفیان کو مرالظہران میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لانے اور ان کے ساتھ حکیم بن حزام، بدیل بن ورقاء کو لانے کا تذکرہ کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو سفیان اور حکیم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں کو امان کی طرف دعوت دو ۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ قریش الگ ہوجائیں، لڑائی سے باز رہیں، کیا وہ امان میں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لڑائی سے باز رہا، اپنے گھر کا دروازہ بند کرلیا، اس کو امن ہے۔ انھوں نے کہا : ہمیں بھیج دیں تاکہ ہم ان میں اعلان کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ جو ابو سفیان اور حکیم کے گھر میں بھی داخل ہوگیا اور لڑائی سے باز رہا اس کو بھی امن ہے۔ ابو سفیان کا گھر مکہ کی بالائی جانب تھا جبکہ حکیم کا گھر نچلی سطح پر تھا جب وہ دونوں جانے لگے تو عباس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ابو سفیان پر مطمئن نہیں کہ وہ اسلام سے نہ پلٹ جائے۔ آپ اس کو واپس کریں، وہ ہمارے پاس ٹھہرے اور آپ کے ساتھ لشکروں کو دیکھ لے تو عباس نے انھیں روک لیا۔ ابو سفیان نے کہا : اے بنو ہاشم ! کیا عذر ہے ؟ عباس کہنے لگے : آپ جان لیں گے ہم دھوکا باز نہیں، لیکن مجھے آپ سے کام ہے۔ آپ صبح کریں اور اللہ کے لشکروں کا مشاہدہ کریں۔ پھر اس نے ابو سفیان کو روکنے کا قصہ ذکر کیا۔ یہاں تک کہ لشکر گزرے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر بن عوام کو مہاجرین اور اپنے لشکر پر مقرر فرمایا۔ اس کو حکم فرمایا کہ وہ کداء کی جانب سے مکہ کی اوپر کی جانب سے داخل ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا جھنڈا دیا اور فرمایا : جحون نامی جگہ پر گاڑ دینا۔ زبیر بن عوام اس جگہ رہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تشریف لے آئے اور خالد بن ولید کے ساتھ بنو قصاعہ، بنو سلیم اور جو ان سے پہلے مسلمان ہوئے تھے کو روانہ فرمایا اور حکم دیا کہ مکہ کی نچلی جانب سے داخل ہونا اور جھنڈے کو نچلی سطح کے قریبی گھروں کے پاس لگانے کا حکم دیا اور یہاں بنو بکر، بنو حارث بن عبد مناۃ، ہذیل اور کچھ دوسرے قبائل تھے۔ قریش نے ان سے مدد طلب کی اور مکہ کی نچلی جانب آنے کا کہا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعد بن عبادہ کو انصاری لشکر اور اپنے ابتدائی حصہ پر مقرر فرمایا تھا اور حکم دیا کہ صرف اس سے لڑائی کرنا جو لڑنے کے لیے آئے اور چار افراد کے قتل کا حکم دیا : 1 عبداللہ بن سعد بن سرح 2 حارث بن نقید 3 ابن خطل 4 مقیس بن صبابہ اور ابن خطل کی دو گانے والی لونڈیوں کے قتل کا حکم دیا۔ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت کرتی تھی۔ مختلف لشکر ابو سفیان، بدیل، حکیم، کے پاس سے گزرتے تو وہ ان کے بارے میں سوال کرتے یہاں تک کہ انصاری لشکر جس کے امیر سعد بن عبادہ تھے تو سعد بن عبادہ نے ابو سفیان کو آواز دی۔ آج لڑائی کا دن ہے۔ آج تو حرم میں بھی لڑائی جائز ہے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہاجرین کے ساتھ ابو سفیان کے پاس سے گزرے تو ابوسفیان نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ وہ قتل کریں۔ کیونکہ سعد بن عبادہ اپنے لوگوں کے ساتھ میرے پاس سے گزرے تو آواز دے کر کہنے لگے کہ آج قتل کا دن ہے آج حرم میں بھی لڑائی جائز ہے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی قوم کے بارے میں خدا کا واسطہ دیتا ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعد بن عبادہ کو معزول کر کے انصار و مہاجرین کا امیر زبیر بن عوام کو مقرر کردیا اور حضرت زبیر نے جحون نامی جگہ پر جا کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا لگایا اور خالد بن ولید مکہ کی نچلی جانب سے داخل ہوئے تو بنو بکر نے ان سے لڑائی کی، وہ شکست کھا گئے۔ بنو بکر کے بیس افراد، ہذیل کے تین یا چار افراد مارے گئے۔ انھیں شکست ہوئی اور ان کی لڑائی مسجد کے دروازے تک جاری رہی اور ان کے بکھرے ہوئے افراد بھاگ گئے اور گھروں میں داخل ہوگئے اور ایک گروہ پہاڑ پر چڑھ گیا، جن کا مسلمانوں نے تلواروں کے ذریعے پیچھا کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے مہاجرین اور دوسرے لوگوں کے ساتھ داخل ہوئے اور ابو سفیان نے بلند آواز سے مکہ میں داخل ہوتے وقت کہا : جس نے اپنا دروازہ بند کرلیا، لڑائی سے باز رہا وہ امن میں ہے تو اس کی بیوی ہند بنت عقبہ نے کہا : اللہ قوم کے سردار کا برا کرے اور ساتھ ہی اس کے کنبے کا اور ابو سفیان کی داڑھی پکڑ کر اونچی آواز دی۔ اے آل غالب ! اس احمق بوڑھے کو قتل کر دو ، کیا تم نے لڑائی اور دفاع کیا، اپنے جانوں اور شہروں سے۔ ابو سفیان نے کہا : افسوس ہے تجھ پر خاموش ہوجا اور گھر میں داخل ہوجا۔ وہ تو مخلوق لے کر آئے ہیں اور جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کداء کے راستہ پر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلحہ کی چمک پہاڑ پر دیکھی، مشرکین کے بکھرے ہوئے افراد سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا میں نے لڑائی سے منع نہ کیا تھا ؟ تو مہاجرین نے کہا : ہمارا گمان ہے کہ خالد بن ولید قتال میں مصروف ہیں، کیونکہ لگتا ہے ان کو قتال پر مجبور کیا گیا، وگرنہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کی نافرمانی اور مخالفت نہ کرتے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شنبہ سے اترے تو جحون مقام پر ٹھہرے۔ یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہوگئے۔ اس نے قصہ ذکر کیا ہے۔ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید سے پوچھا : تو نے لڑائی کیوں کی جبکہ میں نے تجھے منع کیا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ لڑائی کی ابتدا انھوں نے کی۔ اسلحہ کا استعمال شروع کیا اور ہمیں تیر مارے۔ میں نے حتی الوسع لڑائی سے گریز کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کا فیصلہ بہتر ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔