HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18393

(١٨٣٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فِیمَا یَحْسِبُ أَبُو سَلَمَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَاتَلَ أَہْلَ خَیْبَرَ حَتَّی أَلْجَأَہُمْ إِلَی قَصْرِہِمْ فَغَلَبَ عَلَی الأَرْضِ وَالزَّرْعِ وَالنَّخْلِ فَصَالَحُوہُ عَلَی أَنْ یُجْلَوْا مِنْہَا وَلَہُمْ مَا حَمَلَتْ رِکَابُہُمْ وَلِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الصَّفْرَائُ وَالْبَیْضَائُ وَیَخْرُجُونَ مِنْہَا وَاشْتَرَطَ عَلَیْہِمْ أَنْ لاَ یَکْتُمُوا وَلاَ یُغَیِّبُوا شَیْئًا فَإِنْ فَعَلُوا فَلاَ ذِمَّۃَ لَہُمْ وَلاَ عَہْدَ فَغَیَّبُوا مَسْکًا فِیہِ مَالٌ وَحُلِیٌّ لِحُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ کَانَ احْتَمَلَہُ مَعَہُ إِلَی خَیْبَرَ حِینَ أُجْلِیَتِ النَّضِیرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَمِّ حُیَیٍّ مَا فَعَلَ مَسْکُ حُیَیٍّ الَّذِی جَائَ بِہِ مِنَ النَّضِیرِ فَقَالَ أَذْہَبَتْہُ النَّفَقَاتُ وَالْحُرُوبُ فَقَالَ الْعَہْدُ قَرِیبٌ وَالْمَالُ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ فَدَفَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی الزُّبَیْرِ فَمَسَّہُ بِعَذَابٍ وَقَدْ کَانَ حُیَیٌّ قَبْلَ ذَلِکَ دَخَلَ خَرِبَۃً فَقَالَ قَدْ رَأَیْتُ حُیَیًّا یَطُوفُ فِی خَرِبَۃٍ ہَا ہُنَا فَذَہَبُوا فَطَافُوا فَوَجَدُوا الْمَسْکَ فِی الْخَرِبَۃِ فَقَتَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ابْنِی حُقَیْقٍ وَأَحَدُہُمَا زَوْجُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ وَسَبَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نِسَائَ ہُمْ وَذَرَارِیَّہُمْ وَقَسَمَ أَمْوَالَہُمْ بِالنَّکْثِ الَّذِی نَکَثُوا وَأَرَادَ أَنْ یُجْلِیَہُمْ مِنْہَا فَقَالُوا یَا مُحَمَّدُ دَعْنَا نَکُونُ فِی ہَذِہِ الأَرْضِ نُصْلِحُہَا وَنَقُومُ عَلَیْہَا وَلَمْ یَکُنْ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلاَ لأَصْحَابِہِ غِلْمَانٌ یَقُومُونَ عَلَیْہَا وَکَانُوا لاَ یَفْرُغُونَ أَنْ یَقُومُوا عَلَیْہَا فَأَعْطَاہُمْ خَیْبَرَ عَلَی أَنَّ لَہُمُ الشَّطْرَ مِنْ کُلِّ زَرْعٍ وَنَخْلٍ وَشَیْئٍ مَا بَدَا لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ یَأْتِیہِمْ کُلَّ عَامٍ فَیَخْرُصُہَا عَلَیْہِمْ ثُمَّ یُضَمِّنُہُمُ الشَّطْرَ فَشَکَوْا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شِدَّۃَ خَرْصِہِ وَأَرَادُوا أَنْ یَرْشُوہُ فَقَالَ یَا أَعْدَائَ اللَّہِ تُطْعِمُونِی السُّحْتَ وَاللَّہِ لَقَدْ جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ وَلأَنْتُمْ أَبْغَضُ إِلَیَّ مِنْ عِدَّتِکُمْ مِنَ الْقِرَدَۃِ وَالْخَنَازِیرِ وَلاَ یَحْمِلُنِی بُغْضِی إِیَّاکُمْ وَحُبِّی إِیَّاہُ عَلَی أَنْ لاَ أَعْدِلَ بَیْنَکُمْ فَقَالُوا بِہَذَا قَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ قَالَ وَرَأَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَیْنِ صَفِیَّۃَ خُضْرَۃً فَقَالَ : یَا صَفِیَّۃُ مَا ہَذِہِ الْخُضْرَۃُ ؟ ۔ فَقَالَتْ : کَانَ رَأْسِی فِی حَجْرِ ابْنِ حُقَیْقٍ وَأَنَا نَائِمَۃٌ فَرَأَیْتُ کَأَنَّ قَمَرًا وَقَعَ فِی حَجْرِی فَأَخْبَرْتُہُ بِذَلِکَ فَلَطَمَنِی وَقَالَ تَمَنِّینَ مَلِکَ یَثْرِبَ قَالَتْ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ أَبْغَضِ النَّاسِ إِلَیَّ قَتَلَ زَوْجِی وَأَبِی فَمَا زَالَ یَعْتَذِرُ إِلَیَّ وَیَقُولُ إِنَّ أَبَاکِ أَلَّبَ عَلَیَّ الْعَرَبَ وَفَعَلَ وَفَعَلَ حَتَّی ذَہَبَ ذَلِکَ مِنْ نَفْسِی وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُعْطِی کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ ثَمَانِینَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ کُلَّ عَامٍ وَعِشْرِینَ وَسْقًا مِنْ شَعِیرٍ فَلَمَّا کَانَ زَمَنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَشُوا الْمُسْلِمِینَ وَأَلْقَوُا ابْنَ عُمَرَ مِنْ فَوْقِ بَیْتِ فَفَدَعُوا یَدَیْہِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَنْ کَانَ لَہُ سَہْمٌ مِنْ خَیْبَرَ فَلْیَحْضُرْ حَتَّی نَقْسِمَہَا بَیْنَہُمْ فَقَسَمَہَا بَیْنَہُمْ فَقَالَ رَئِیسُہُمْ لاَ تُخْرِجْنَا دَعْنَا نَکُونُ فِیہَا کَمَا أَقَرَّنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَئِیسِہِمْ أَتُرَاہُ سَقَطَ عَنِّی قَوْلُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَیْفَ بِکَ إِذَا رَقَصَتْ بِکَ رَاحِلَتُکَ نَحْوَ الشَّامِ یَوْمًا ثُمَّ یَوْمًا ثُمَّ یَوْمًا وَقَسَمَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ مَنْ کَانَ شَہِدَ خَیْبَرَ مِنْ أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ ۔ [صحیح ]
(١٨٣٨٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر والوں سے جنگ کرتے ہوئے انھیں قلعہ میں پناہ لینے پر مجبور کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی زمین، زراعت اور کھجوروں کے باغات پر قبضہ کرلیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے اس بات پر صلح کی کہ جو ان کی سواریاں لے جاسکیں وہ ان کا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سونا چاندی ہے۔ وہ وہاں سے چلے گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شرط رکھی کہ وہ کسی چیز کو نہیں چھپائیں گے۔ اگر انھوں نے کسی چیز کو چھپایا تو ان کا ذمہ اور کوئی عہد نہیں ہے۔ پھر بھی انھوں نے مال سے بھری ہوئی ایک کھال چھپا دی اور حیی بن اخطب کے زیورات جو وہ خیبر لے کر آیا تھا بنو نضیر کی جلا وطنی کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیی کے چچا سے کہا کہ حیی کی مال سے بھری ہوئی وہ مشک کہاں ہے جو بنو نضیر سے لے کر آیا تھا ؟ اس نے کہا : جنگوں اور اخراجات نے اس کو ختم کردیا۔ فرمایا کہ احد قریب ہے اور مال اس سے بھی زیادہ ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو زبیر کے حوالے کردیا، جس نے اسے سزا دی اور حیی اس سے پہلے ایک ویرانے میں داخل ہوا : کہتے ہیں : میں نے حیی کو دیکھا کہ وہ اس ویرانے میں گھوم رہا تھا وہاں گئے تو انھوں نے ویرانے میں مال کو پایا۔ رسول اللہ نے حقیق کے دونوں بیٹوں کو قتل کردیا۔ ان میں سے ایک صفیہ بنت حیی بن اخطب کا خاوند تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنایا اور ان کے مالوں کو وعدہ کی خلاف ورزی کی بنا پر تقسیم کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو جلا وطن کرنے کا ارادہ فرمایا۔ انھوں نے کہا : اے محمد ! ہمیں اس زمین پر برقرار رکھیے، ہم کھیتی باڑی کریں اور اس کا خیال رکھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کے پاس غلام بھی نہ تھے جو اس کا خیال رکھتے اور نہ خود ہی فارغ تھے کہ وہاں ٹھہر سکتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خیبر کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ کھیتی باڑی اور کھجوروں کا اندازہ کرتے۔ پھر نصف ان سے وصول کرتے۔ انھوں نے اندازہ کی سختی کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی اور عبداللہ بن رواحہ کو رشوت دینے کا ارادہ کیا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے دشمنو ! تم مجھے حرام کھلاتے ہو، اللہ کی قسم ! میں تمہارے پاس لوگوں میں سے اپنی جانب سب سے زیادہ محبوب شخص کے پاس سے آیا ہوں لیکن تمہاری عادت مجھے بندروں اور خنزیروں سے بھی زیادہ بری لگتی ہے۔ تمہارا بغض اور ان کی محبت مجھے اس بات پر نہ ابھارے کہ میں عدل نہ کرسکوں۔ انھوں نے کہا : اسی وجہ سے آسمان و زمین قائم ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ کی آنکھ میں سبز نشان دیکھا تو پوچھا : اے صفیہ یہ کیا ہے ؟ کہتی ہیں کہ میں حقیق کے بیٹے کی گود میں سر رکھ کر سوئی ہوئی تھی۔ میں نے دیکھا کہ چاند میری گود میں گرپڑا ہے۔ میں نے اس کو بتایا تو اس نے مجھے تھپڑ دے مارا اور کہا : تو یثرب کے بادشاہ کی تمنا کرتی ہے۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ مبغوص تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے باپ اور خاوند کو قتل کیا تھا وہ مجھ سے معذرت کرتا رہا اور اس نے کہا کہ تیرا باپ میرے نزدیک عرب کا عقل مند آدمی ہے۔ اس نے یہ کیا۔ یہاں تک کہ میرے دل سے وہ بات ختم ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ہر عورت کو ہر سال اسی وسق کھجور اور بیس وسق جو دیا کرتے تھے۔ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کا دور آیا اور پریشانیوں نے مسلمانوں کو گھیر لیا تو انھوں نے ابن عمر (رض) کو چھت پر چڑھایا اور اس کے ہاتھوں کے جوڑ نکال دیے پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جس کا خیبر میں حصہ ہو وہ آئے کہ ہم ان کے درمیان تقسیم کرتے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردی۔ ان کے سردار نے کہا : آپ ہمیں جلا وطن نہ کریں۔ بلکہ جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے ہمیں برقرار رکھا ویسے ہی رہنے دیں۔ حضرت عمر (رض) نے ان کے سردار سے یہ بات کہی : کیا تیرا خیال ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات بھول گیا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ تیری کیا حالت ہوگی جب تیری سواری تجھے تین دن تک شام کی جانب لے کر جائے گی پھر حضرت عمر (رض) نے حدیبیہ والوں میں جو غزوہ خیبر میں موجود تھے ان کے حصے تقسیم کردیے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔