HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18666

(١٨٦٦٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ وَزِیَادُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ : بَعَثَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ مِنْ أَفْنَائِ الأَمْصَارِ یُقَاتِلُونَ الْمُشْرِکِینَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِ الْہُرْمُزَانِ قَالَ فَقَالَ : إِنِّی مُسْتَشِیرُکَ فِی مَغَازِیَّ ہَذِہِ فَأَشِرْ عَلَیَّ فِی مَغَازِی الْمُسْلِمِینَ قَالَ : نَعَمْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الأَرْضُ مَثَلُہَا وَمَثَلُ مَنْ فِیہَا مِنَ النَّاسِ مِنْ عَدُوِّ الْمُسْلِمِینَ مَثَلُ طَائِرٍ لَہُ رَأْسٌ وَلَہُ جَنَاحَانِ وَلَہُ رِجْلاَنِ فَإِنْ کُسِرَ أَحَدُ الْجَنَاحَیْنِ نَہَضَتِ الرِّجْلاَنِ بِجَنَاحٍ وَالرَّأْسُ وَإِنْ کُسِرَ الْجَنَاحُ الآخَرُ نَہَضَتِ الرِّجْلاَنِ وَالرَّأْسُ وَإِنْ شُدِخَ الرَّأْسُ ذَہَبَتِ الرِّجْلاَنِ وَالْجَنَاحَانِ وَالرَّأْسِ فَالرَّأْسُ کِسْرَی وَالْجَنَاحُ قَیْصَرُ وَالْجَنَاحُ الآخَرُ فَارِسُ فَمُرِ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یَنْفِرُوا إِلَی کِسْرَی فَقَالَ بَکْرٌ وَزِیَادٌ جَمِیعًا عَنْ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ : فَنَدَبَنَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْنَا رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ یُقَالُ لَہُ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَحَشَرَ الْمُسْلِمِینَ مَعَہُ قَالَ : وَخَرَجْنَا فِیمَنْ خَرَجَ مِنَ النَّاسِ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنَ الْقَوْمِ وَأَدَاۃُ النَّاسِ وَسِلاَحُہُمُ الْجَحَفُ وَالرِّمَاحُ الْمُکَسَّرَۃُ وَالنَّبْلُ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا نَسِیرُ وَمَا لَنَا کَثِیرُ خُیُولٍ أَوْ مَا لَنَا خُیُولٌ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِأَرْضِ الْعَدُوِّ وَبَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ نَہَرٌ خَرَجَ عَلَیْنَا عَامِلٌ لِکِسْرَی فِی أَرْبَعِینَ أَلْفًا حَتَّی وَقَفُوا عَلَی النَّہَرِ وَوَقَفْنَا مِنْ حِیَالِہِ الآخَرِ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَخْرِجُوا إِلَیْنَا رَجُلاً یُکَلِّمُنَا فَأُخْرِجَ إِلَیْہِ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ وَکَانَ رَجُلاً قَدِ اتَّجَرَ وَعَلِمَ الأَلْسِنَۃَ قَالَ فَقَامَ تُرْجُمَانُ الْقَوْمِ فَتَکَلَّمَ دُونَ مَلِکِہِمْ قَالَ فَقَالَ لِلنَّاسِ : لِیُکَلِّمْنِی رَجُلٌ مِنْکُمْ فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ : سَلْ عَمَّا شِئْتَ فَقَالَ : مَا أَنْتُمْ فَقَالَ : نَحْنُ نَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ کُنَّا فِی شَقَائٍ شَدِیدٍ وَبَلاَئٍ طَوِیلٍ نَمَصُّ الْجِلْدَ وَالنَّوَی مِنَ الْجُوعِ وَنَلْبَسُ الْوَبَرَ وَالشَّعَرَ وَنَعْبُدُ الشَّجَرَ وَالْحَجَرَ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ رُبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ إِلَیْنَا نَبِیًّا مِنْ أَنْفُسِنَا نَعْرِفُ أَبَاہُ وَأُمَّہُ فَأَمَرَنَا نَبِیُّنَا رَسُولُ رَبِّنَا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَقَاتِلَکُمْ حَتَّی تَعْبُدُوا اللَّہَ وَحْدَہُ أَوْ تُؤَدُّوا الْجِزْیَۃَ وَأَخْبَرَنَا نَبِیُّنَا عَنْ رِسَالَۃِ رَبِّنَا أَنَّہُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَی جَنَّۃٍ وَنَعِیمٍ لَمْ یَرَ مِثْلَہُ قَطُّ وَمَنْ بَقِیَ مِنَّا مَلَکَ رِقَابَکُمْ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ بَعْدَ غَدٍ حَتَّی نَأْمُرَ بِالْجِسْرِ یُجْسَرُ قَالَ : فَافْتَرَقُوا وَجَسَرُوا الْجِسْرَ ثُمَّ إِنَّ أَعْدَائَ اللَّہِ قَطَعُوا إِلَیْنَا فِی مِائَۃِ أَلْفٍ سِتُّونَ أَلْفًا یَجُرُّونَ الْحَدِیدَ وَأَرْبَعُونَ أَلْفًا رُمَاۃُ الْحَدَقِ فَأَطَافُوا بِنَا عَشَرَ مَرَّاتٍ قَالَ : وَکُنَّا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا فَقَالُوا ہَاتُوا لَنَا رَجُلاً یُکَلِّمُنَا فَأَخْرَجْنَا الْمُغِیرَۃَ فَأَعَادَ عَلَیْہِمْ کَلاَمَہُ الأَوَّلَ فَقَالَ الْمَلِکُ : أَتَدْرُونَ مَا مَثَلُنَا وَمَثَلُکُمْ قَالَ الْمُغِیرَۃُ : مَا مَثَلُنَا وَمَثَلُکُمْ قَالَ : مَثَلُ رَجُلٍ لَہُ بُسْتَانٌ ذُو رَیَاحِینَ وَکَانَ لَہُ ثَعْلَبٌ قَدْ آذَاہُ فَقَالَ لَہُ رَبُّ الْبُسْتَانِ یَا أَیُّہَا الثَّعْلَبُ لَوْلاَ أَنْ یُنْتِنَ حَائِطِی مِنْ جِیفَتِکَ لَہَیَّأْتُ مَا قَدْ قَتَلَکَ وَإِنَّا لَوْلاَ أَنْ تُنْتِنَ بَلاَدُنَا مِنْ جِیَفِکُمْ لَکِنَّا قَدْ قَتَلْنَاکُمْ بِالأَمْسِ قَالَ لَہُ الْمُغِیرَۃُ : ہَلْ تَدْرِی مَا قَالَ الثَّعْلَبُ لِرَبِّ الْبُسْتَانِ قَالَ : مَا قَالَ لَہُ قَالَ قَالَ لَہُ : یَا رَبَّ الْبُسْتَانِ أَنْ أَمُوتَ فِی حَائِطِکَ ذَا بَیْنَ الرَّیَاحِینِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَخْرُجَ إِلَی أَرْضٍ قَفْرٍ لَیْسَ بِہَا شَیْئٌ وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لَوْ لَمْ یَکُنْ دِینٌ وَقَدْ کُنَّا مِنْ شَقَائِ الْعَیْشِ فِیمَا ذَکَرْتُ لَکَ مَا عُدْنَا فِی ذَلِکَ الشَّقَائِ أَبَدًا حَتَّی نُشَارِکَکُمْ فِیمَا أَنْتُمْ فِیہِ أَوْ نَمُوتَ فَکَیْفَ بِنَا وَمَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَی رَحْمَۃِ اللَّہِ وَجَنَّتِہِ وَمَنْ بَقِیَ مِنَّا مَلَکَ رِقَابَکُمْ قَالَ جُبَیْرٌ : فَأَقَمْنَا عَلَیْہِمْ یَوْمًا لاَ نُقَاتِلُہُمْ وَلاَ یُقَاتِلُنَا الْقَوْمُ قَالَ فَقَامَ الْمُغِیرَۃُ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا الأَمِیرُ إِنَّ النَّہَارَ قَدْ صَنَعَ مَا تَرَی وَاللَّہِ لَوْ وُلِّیتُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مِثْلَ الَّذِی وُلِّیتَ مِنْہُمْ لأَلْحَقْتُ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَ عِبَادَہِ بِمَا أَحَبَّ فَقَالَ النُّعْمَانُ : رُبَّمَا أَشْہَدَکَ اللَّہُ مِثْلَہَا ثُمَّ لَمْ یُنَدِّمْکَ وَلَمْ یُخْزِکَ وَلَکِنِّی شَہِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَثِیرًا کَانَ إِذَا لَمْ یُقَاتِلْ فِی أَوَّلِ النَّہَارِ انْتَظَرَ حَتَّی تَہُبَّ الأَرْوَاحُ وَتَحْضُرَ الصَّلَوَاتُ أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی لَسْتُ لِکُلِّکُمْ أُسْمِعُ فَانْظُرُوا إِلَی رَایَتِی ہَذِہِ فَإِذَا حَرَّکْتُہَا فَاسْتَعِدُّوا مَنْ أَرَادَ أَنْ یَطْعَنَ بِرُمْحِہِ فَلْیُیَسِّرْ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ بِعَصَاہُ فَلْیُیَسِّرْ عَصَاہُ وَمَنْ أَرَادْ أَنْ یَطْعَنَ بِخِنْجَرِہِ فَلْیُیَسِّرْہُ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ بِسَیْفِہِ فَلْیُیَسِّرْ سَیْفَہُ أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی مُحَرِّکُہَا الثَّانِیَۃَ فَاسْتَعِدُّوا ثُمَّ إِنِّی مُحَرِّکُہَا الثَّالِثَۃَ فَشُدُّوا عَلَی بَرَکَۃِ اللَّہِ فَإِنْ قُتِلْتُ فَالأَمِیرُ أَخِی فَإِنْ قُتِلَ أَخِی فَالأَمِیرُ حُذَیْفَۃُ فَإِنْ قُتِلَ حُذَیْفَۃُ فَالأَمِیرُ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ قَالَ وَحَدَّثَنِی زِیَادٌ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : قَتَلَہُمُ اللَّہُ فَنَظَرْنَا إِلَی بَغْلٍ مُوقِرٍ عَسَلاً وَسَمْنًا قَدْ کُدِسَتِ الْقَتْلَی عَلَیْہِ فَمَا أُشَبِّہُہُ إِلاَّ کَوْمًا مِنْ کَوْمِ السَّمَکِ یُلْقَی بَعْضُہُ عَلَی بَعْضٍ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ إِنَّمَا یَکُونُ الْقَتْلُ فِی الأَرْضِ وَلَکِنْ ہَذَا شَیْئٌ صَنَعَہُ اللَّہُ وَظَہَرَ الْمُسْلِمُونَ وَقُتِلَ النُّعْمَانُ وَأَخُوہُ وَصَارَ الأَمْرُ إِلَی حُذَیْفَۃَ فَہَذَا حَدِیثُ زِیَادٍ وَبَکْرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣١٦٠]
(١٨٦٦٠) جبیر بن حیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مشرکوں سے قتال کے لیے مختلف شہروں میں لوگوں کو روانہ کیا۔ اس نے حدیث ذکر کی جس میں ہرمزان کے اسلام لانے کا تذکرہ بھی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہہرمزان نے اپنے سپائیوں سے مشورہ طلب کیا کہ مجھے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے بارے میں مشورہ دو تو ان ہونے کہا : اے امیر المؤمنین ! اس زمین کی مثال اور جس زمین میں یہ لوگ رہتے ہیں ایک پرندے کی ہے کہ ایک اس کا سر، دو پر، دو پاؤں ہیں، اگر ایک پر کاٹ دیا جائے تو ایک پر، دو پاؤں اور ایک سر سے پرواز کرے گا۔ اگر دوسرا پر بھی کاٹ دیا جائے تو دونوں پاؤں اور سر کے ذریعہ اڑے گا۔ اگر سر بھی کچل دیا جائے تو پھر پاؤں، پر اور سر سب ختم ہوجائیں گے۔ سر سے مراد کسریٰ ، پر سے مراد قیصر، دوسرا پر فارس۔ آپ مسلمانوں کو حکم دیں کہ وہ کسریٰ کی جانب جائیں۔ بکر و زیاد دونوں جبیر بن حیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں بلوا کر ہمارا امیر مزینہ قبیلی کے نعمان بن مقرن کو بنادیا۔ راوی کہتے ہیں : ہم بھی لوگوں کے ساتھ نکل پڑے اور جب ہم ایسی قوم کے قریب ہوئے جن کے سامان حرب نیزے وغیرہ ٹوٹے ہوئے تھے۔ ہم چلتے رہے۔ جب دشمن کے قریب آئے تو ہمارے پاس زیادہ گھوڑے نہ تھے۔ ہمارے اور دشمن کے درمیان ایک نہر تھی۔ کسریٰ کے عامل نے ٤٠ ہزار کا لشکر لا کر نہر کی دوسری جانب کھڑا کردیا۔ اس نے کہا : بات چیت کے لیے کوئی آدمی نکالو۔ مغیرہ بن شعبہ کو نکالا گیا کیونکہ یہ تاجر آدمی تھے زبان سمجھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ترجمان نے بات چیت شروع کی۔ کہنے لگا : تمہارا کوئی اور آدمی بات کرے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ نے کہا : جو چاہو پوچھو۔ اس ترجمان نے پوچھا : تم کون ہو ؟ تو مغیرہ کہنے لگے : ہم عرب لوگ ہیں مصیبت کے مارے ہوئے، پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہم تو بھوک کے مارے چمڑے کو چوستے ہیں اور گھٹلیاں کھاتے ہیں۔ ہم اونی اور بالوں والا لباس پہنتے ہیں، ہم شجر وحجر کی عبادت کرتے تھے کہ آسمانوں و زمین کے رب نے ہماری جانب ہمارے اندر سے ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما دیا۔ جس کے والدین کو ہم جانتے ہیں تو ہمارے رب کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تمہارے ساتھ قتال کریں یہاں تک کہ تم ایک اللہ کی عبادت کرو یا جزیہ ادا کرو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بھی خبر دی کہ شہادت کے بعد نعمتوں والی جنت ملے گی۔ جن کو تم نے کبھی دیکھا بھی نہ ہوگا اور تمہارے باقی ماندہ لوگ تمہاری گردنوں کے مالک بن جائیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس شخص نے کہا : کل ہم اپنے اور تمہارے درمیان پل بنانے کا حکم دے دیں گے۔ راوی کہتے ہیں : جب پل بن گیا تو اللہ کے دشمنوں نے ہماری طرف ایک لاکھ کا لشکر مرتب کیا۔ ٦٠ ہزار کا لشکر وہ لوہے میں غرق اور ٤٠ ہزار تیر انداز۔ وہ ہمارے اردگرد دس مرتبہ گھومے۔ راوی کہتے ہیں : ہم صرف ٤ ہزار تھے۔ انھوں نے پھر کہا : کوئی آدمی نکالو جو ہم سے بات چیت کرے۔ ہم نے پھر مغیرہ بن شعبہ کو نکالا تو انھوں نے پہلے والی کلام دھرائی۔ بادشاہ نے کہا : تم اپنی اور ہماری مثال کو جانتے ہو ؟ تو مغیرہ بن شعبہ نے کہا : ہماری اور تمہاری کیا مثال ہے ؟ اس بادشاہ نے کہا : اس شخص کی مثال جس کے پاس دو بہترین باغ ہوں اور ایک لومڑی نے اس کو تکلیف دی ہو تو باغ کا مالک کہتا ہے : اے لومڑی ! اگر تو میرے باغ کو اپنے مردار جسم سے خالی نہ کرے تو میں کسی کو تیار کیے دیتا ہوں جو تجھے قتل کر دے گا۔ اگر تم ہمارے شہروں کو خالی کر دو تو درست وگرنہ ہم تمہیں قتل کر ڈالیں گے تو مغیرہ کہنے لگے : جانتے ہو لومڑی نے بستان کے مالک کو کیا جواب دیا تھا ؟ تو بادشاہ کہنے لگا : کیا اس نے جواب دیا اس نے۔ مغیرہ فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : اے باغ کے مالک ! مجھے تیرے باغ میں مرنا زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں اپنی زمین پر جاؤں جہاں کچھ بھی نہیں ہے۔ اللہ کی قسم ! ہمارا کوئی دین نہ تھا اور ہم بدحال تھے۔ جو میں نے تیرے سامنے بیان کیا ہم اس صورت حال میں واپس نہیں جانا چاہتے یا تو تمہارے ساتھ شریک ہوں گے یا مارے جائیں گے۔ جو مارا گیا وہ اللہ کی رحمت اور جنت کا وارث جو باقی بچا وہ تمہاری گردنوں کا وارث یعنی بادشاہ ہوگا۔ جبیر کہتے ہیں : ایک دن تک نہ انھوں نے اور نہ ہی ہم نے لڑائی کی۔ مغیرہ نے نعمان بن مقرن سے کہا : اے امیر ! دن گزر گیا، جس طرح اللہ نے آپ کو امیر بنایا ہے اگر میں ہوتا تو جنگ شروع کروا چکا ہوتا۔ پھر جو اللہ کو منظور ہوتا فیصلہ فرما دیتے۔ نعمان بن مقرن نے کہا : اللہ گواہ ہے آپ کو ندامت اور پریشانی نہ ہو۔ میں جتنی بار بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھا ۔ آپ دن کے ابتدائی حصہ میں لڑائی نہ کرتے بلکہ ہواؤں کے چلنے اور نماز کا انتظار فرماتے۔ خبردار ! اے لوگو ! میں تم کو آواز نہ دوں گا بلکہ میرے جھنڈے کو دیکھتے رہنا ، جب میں اس کو حرکت دوں تو تیاری کرلینا۔ جو نیزہ مارنا چاہے یا لاٹھی تو اپنے ہتھیار تیار کرلینا۔ جو خنجر یا تلوار مارنا چاہے وہ بھی تیاری کرلے۔ جب دوسری مرتبہ جھنڈے کو حرکت دوں تب ہی تیار ہو جاؤ جب تیسری بار حرکت دی جائے تو حملہ کردینا۔ اگر میں قتل ہو جاؤں تو میرا بھائی امیر ہوگا۔ اگر وہ شھید ہوجائے تو حضرت حذیفہ امیر ہوں گے۔ اگر وہ بھی مارے جائیں تو مغیرہ بن شعبہ امیر ہوں گے۔
(ب) زیاد کے وامر بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو قتل کر ڈالا تو ہم نے ایک خچر شھد وگھی سے لدی ہوئی دیکھی کہ مقتولوں کا ڈھیر تھا۔ اس کے مثل کوئی چیز نہ تھی جیسے کستوری کا ڈھیر ہوتا ہے جسے ایک دوسرے کے اوپر ڈالا گیا ہے۔ میں پہچان گیا کہ زمین میں قتل ہے لیکن یہ چیز اللہ نے مقدر کی تھی۔ مسلمان غالب آگئے۔ نعمان بن مقرن اور ان کے بھائی شہید ہوگئے اور حضرت حذیفہ امیر تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔