HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

18837

(١٨٨٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ فِی قِصَّۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَخُرُوجِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَنَّہُ لَمَّا انْتَہَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَرَی بَیْنَہُمَا الْقَوْلُ حَتَّی وَقَعَ الصُّلْحُ عَلَی أَنْ تُوضَعَ الْحَرْبُ بَیْنَہُمَا عَشْرَ سِنِینَ وَأَنْ یَأْمَنَ النَّاسُ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ وَأَنْ یَرْجِعَ عَنْہُمْ عَامَہَمْ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَدِمَہَا خَلَّوْا بَیْنَہُ وَبَیْنَ مَکَّۃَ فَأَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا وَأَنَّہُ لاَ یَدْخُلَہَا إِلاَّ بِسِلاَحِ الرَّاکِبِ وَالسُّیُوفِ فِی الْقُرُبِ وَأَنَّہُ مَنْ أَتَانَا مِنْ أَصْحَابِکَ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہِ لَمْ نَرُدَّہُ عَلَیْکَ وَأَنَّہُ مَنْ أَتَاکَ مِنَّا بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہِ رَدَدْتَہُ عَلَیْنَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی کَتَبَۃِ الصَّحِیفَۃَ قَالَ : فَإِنَّ الصَّحِیفَۃَ لَتُکْتَبُ إِذْ طَلَعَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو یَرْسُفُ فِی الْحَدِیدِ وَقَدْ کَانَ أَبُوہُ حَبَسَہُ فَأَفْلَتَ فَلَمَّا رَآہُ سُہَیْلٌ قَامَ إِلَیْہِ فَضَرَبَ وَجْہَہُ وَأَخَذَ یُلَبِّبُہُ یَتُلُّہُ وَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ قَدْ وَلَجَتِ الْقَضِیَّۃُ بِیْنِی وَبَیْنَکَ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَکَ ہَذَا قَالَ : صَدَقْتَ ۔ وَصَاحَ أَبُو جَنْدَلٍ بِأَعْلَی صَوْتِہِ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ أَأُرَدُّ إِلَی الْمُشْرِکِینَ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لأَبِی جَنْدَلِ : أَبَا جَنْدَلٍ اصْبِرْ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّ اللَّہَ جَاعِلٌ لَکَ وَلِمَنْ مَعَکَ مِنَ الْمُسْتَضْعَفِینَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا إِنَّا قَدْ صَالَحْنَا ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ وَجَرَی بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمُ الْعَہْدُ وَإِنَّا لاَ نَغْدِرُ ۔ فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَمْشِی إِلَی جَنْبِ أَبِی جَنْدَلٍ وَأَبُوہُ یَتُلُّہُ وَہُوَ یَقُولُ : أَبَا جَنْدَلٍ اصْبَرْ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّمَا ہُمُ الْمُشْرِکُونَ وَإِنَّمَا دَمُ أَحَدِہِمْ دَمُ کَلْبٍ وَجَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُدْنِی مِنْہُ قَائِمَ السَّیْفِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَوْتُ أَنْ یَأْخُذَہُ فَیَضْرِبَ بِہِ أَبَاہُ فَضَنَّ بِأَبِیہِ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی التَّحَلُّلِ مِنَ الْعُمْرَۃِ وَالرُّجُوعِ قَالاَ : وَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْمَدِینَۃَ وَاطْمَأَنَّ بِہَا أَفْلَتَ إِلَیْہِ أَبُو بَصِیرٍ عُتْبَۃُ بْنُ أَسِیدِ بْنِ جَارِیَۃَ الثَّقَفِیُّ حَلِیفُ بَنِی زُہْرَۃَ فَکَتَبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِیہِ الأَخْنَسُ بْنُ شَرِیقٍ وَالأَزْہَرُ بْنُ عَبْدِ عَوْفٍ وَبَعَثَا بِکِتَابِہِمَا مَعَ مَوْلًی لَہُمَا وَرَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ اسْتَأْجَرَاہُ لَیَرُدَّ عَلَیْہِمَا صَاحِبَہُمَا أَبَا بَصِیرٍ فَقَدِمَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَدَفَعَا إِلَیْہِ کِتَابَہُمَا فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا بَصِیرٍ فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا بَصِیرٍ إِنَّ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ قَدْ صَالَحُونَا عَلَی مَا قَدْ عَلِمْتَ وَإِنَّا لاَ نَغْدِرُ فَالْحَقْ بِقَوْمِکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَرُدُّنِی إِلَی الْمُشْرِکِینَ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی وَیَعْبَثُونَ بِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اصْبَرْ یَا أَبَا بَصِیرٍ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّ اللَّہَ جَاعِلٌ لَکَ وَلِمَنْ مَعَکَ مِنَ الْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا ۔ قَالَ فَخَرَجَ أَبُو بَصِیرٍ وَخَرَجَا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِذِی الْحُلَیْفَۃِ جَلَسُوا إِلَی سُورِ جِدَارٍ فَقَالَ أَبُو بَصِیرٍ لِلْعَامِرِیِّ : أَصَارِمٌ سَیْفُکَ ہَذَا یَا أَخَا بَنِی عَامِرٍ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : أَنْظُرُ إِلَیْہِ قَالَ : إِنْ شِئْتَ فَاسْتَلَّہُ فَضَرَبَ بِہِ عُنُقَہُ وَخَرَجَ الْمَوْلَی یَشْتَدُّ فَطَلَعَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فَلَمَّا رَآہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ہَذَا رَجُلٌ قَدْ رَأَی فَزَعًا ۔ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَیْہِ قَالَ : وَیْحَکَ مَا لَکَ ؟ ۔ قَالَ : قَتَلَ صَاحِبُکُمْ صَاحِبِی فَمَا بَرِحَ حَتَّی طَلَعَ أَبُو بَصِیرٍ مُتَوَشِّحًا السَّیْفَ فَوَقَفَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَفَتْ ذِمَّتُکَ وَأَدَّی اللَّہُ عَنْکَ وَقَدِ امْتَنَعْتُ بِنَفْسِی عَنِ الْمُشْرِکِینَ أَنْ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی أَوْ أَنْ یَعْبَثُوا بِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَیْلُ أُمِّہِ مِحَشَّ حَرْبٍ لَوْ کَانَ مَعَہُ رِجَالٌ ۔ فَخَرَجَ أَبُو بَصِیرٍ حَتَّی نَزَلَ بِالْعِیصِ وَکَانَ طَرِیقَ أَہْلِ مَکَّۃَ إِلَی الشَّامِ فَسَمِعَ بِہِ مَنْ کَانَ بِمَکَّۃَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَبِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِیہِ فَلَحِقُوا بِہِ حَتَّی کَانَ فِی عُصْبَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَرِیبٍ مِنَ السِّتِّینَ أَوِ السَّبْعِینَ فَکَانُوا لاَ یَظْفَرُونَ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ إِلاَّ قَتَلُوہُ وَلاَ تَمُرُّ عَلَیْہِمْ عِیرٌ إِلاَّ اقْتَطَعُوہَا حَتَّی کَتَبَتْ فِیہَا قُرَیْشٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَہُ بِأَرْحَامِہِمْ لَمَا آوَاہُمْ فَلاَ حَاجَۃَ لَنَا بِہِمْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَدِمُوا عَلَیْہِ الْمَدِینَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٣١) عروہ حضرت مسور بن مخرمہ سے حدیبیہ کا قصہ روایت کرتے ہیں کہ جب سہیل اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات چیت ہوئی اور دس سال کے لیے جنگ بندی طے پائیتو لوگ ایک دوسرے سے بےخوف ہوگئے۔ اس سال آپ واپس جائیں اور آئندہ سال آ کر مکہ میں تین دن تک قیام کرسکتے ہیں اور مکہ میں داخلے کے وقت اسلحہ اور تلواریں میان میں رکھیں گے اور تمہارا کوئی شخص بغیر ولی کی اجازت سے ہمارے پاس آگیا تو واپس نہ کیا جائے گا۔ لیکن ہمارا کوئی شخص آپ کے پاس آیا تو آپ کو واپس کرنا پڑے گا۔ اس نے معاہدہ کی تحریر کا تذکرہ کیا۔ ابھی معاہدہ لکھا جا رہا تھا کہ ابو جندل بن سھیل بن عمرو لوہے کی بیڑیوں میں چلتا ہوا آگیا۔ اس کے باپ نے قید کر رکھا تھا جب سھیل نے دیکھا تو کھڑے ہو کر منہ پر تھپڑ رسید کردیا اور گردن سے پکڑ کر گرا دیا۔ سھیل نے کہا : اے محمد ! اس کے آنے سے پہلے ہمارے درمیان معاہدہ طے پا چکا۔ آپ نے فرمایا : تو نے سچ کہا تو ابو جندل نے کہا : اے مسلمانو ! کیا میں واپس کیا جاؤں گا۔ یہ مجھے دین کے بارے میں آزمائش میں ڈالتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو جندل سے کہا : صبر کرو۔ اللہ آپ کے لیے اور دوسرے کمزور مسلمانوں کے لیے نکلنے کے اسباب پیدا فرما دے گا کیونکہ ہمارے درمیانعہد ہوچکا جس کو ہم توڑنا نہیں چاہتے۔ حضرت عمر (رض) ابو جندل کے پاس گئے۔ جب اس کا والد اس کو گرائے ہوئے تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : اے ابو جندل صبر کرو، کیونکہ مشرکین کا خون کتے کے خون کی طرح ہے اور حضرت عمر (رض) تلوار کا دستہ اس کے قریب کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں واپس ہوا تاکہ پکڑ لے اور اپنے باپ کو قتل کر دے، پھر اس نے عمرہ سے حلال ہونے اور واپسی کا تذکرہ کیا، دونوں یعنی مسور بن مخرمہ اور مروان فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ واپس آگئے تو پیچھے ابو بصیر بھی بھاگ کر آگئے، یعنی عتبہ بن اسید بن ماریہ ثقفی جو بنو زہر ہ کے حلیف تھے، اخنس بن شریک، ازھر بن عبد مناف نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خط لکھا ۔ ان کا ایک غلام اور دوسرا بنو عامر بن لوئی کا شخص اس خط کو لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ اس میں مطالبہ تھا کہ ابو بصیر کو واپس کیا جائے۔ انھوں نے خط رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا تو آپ نے ابو بصیر کو بلایا اور فرمایا : اے ابو بصیر ! آپ جانتے ہیں کہ ہماری اس قوم سے صلح ہے اور ہم وعدہ توڑنا نہیں چاہتے ۔ آپ اپنی قوم کے پاس چلے جائیں تو ابو بصیر نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے مشرکین کی جانب واپس کریں گے، جو مجھے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دیں اور میرے ساتھ کھیل کود کریں ؟ آپ نے فرمایا : اے ابو بصیر ! صبر کرو، ثواب کی نیت کرو۔
اللہ آپ اور کمزور مسلمانوں کے لیے نکلنے کی کشادہ راہ مہیا کردیں گے، وہ دونوں ابو بصیر کو لے کر ذوالحلیفہ تک پہنچے تو ایک دیوار کے سائے میں آرام کی غرض سے بیٹھ گئے، ابو بصیر نے عامری شخص سے کہا : اے بنو عامر والے ! آپ کی تلوار کافی مضبوط لگتی ہے ؟ اس نے کہا : تلوار تو مضبوط ہی ہے۔ ابو بصیر نے کہا : میں دیکھ سکتا ہوں، عامری نے کہا : چاہو تو میان سے نکال کر دیکھ سکتے ہو، ابو بصیر نے اس عامری کی گردن اتار دی تو غلام بھاگتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا پہنچا ۔ جب آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، جب آپ نے اس شخص کو دیکھا تو فرمایا : اس کا واسطہ کسی خوفناک چیز سے پڑگیا ہے۔ جب وہ آپ کے پاس آیا۔ آپ نے پوچھا : تجھے کیا ہے ؟ اس نے کہا : تمہارے ساتھی نے میرے ساتھی کو قتل کردیا ہے۔ اتنی دیر میں ابو بصیر بھی تلوار سونتے آپہنچے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھڑے ہوگئے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا وعدہ پورا ہوگیا۔ اللہ نے آپ کا ذمہ ادا کردیا، میں نے مشرکین سے اپنے آپ کو محفوظ کیا ہے تاکہ وہ دین کے بارے میں مجھے فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ آپ نے فرمایا : تیری ماں مرجائے تو لڑائی کو بھڑکانے والا ہے، اگرچہ تیرے چند ساتھی ہوں تو ابو بصیر اہل مکہ کا جو راستہ شام جاتا تھا اس پر آگئی جب مکی مسلمانوں نے سنا جو آپ نے اس کے بارے میں فرمایا تھا : تو وہ ابو بصیر کے ساتھ ملتے رہے ، یہاں تک کہ وہ ٦٠ تا ٩٠ افراد کا ایک گروہ بن گیا وہ کسی قریشی شخص کو چھوڑتے نہ تھے، قتل کردیتے اور ہر قافلے کو لوٹ لیتے۔ پھر قریش نے مجبور ہو کر خط لکھا کہ ان کو اپنے پاس بلالو ہمیں ان کی ضرورت نہیں ہے تو پھر آپ نے ابو بصیر گروپ کو واپس بلا لیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔