HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

6453

(۶۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أُرَی مَعْنَی قَوْلِہِ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنْ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ إِیمَانُ بِاللَّہِ لأَنَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ لاَ یُمْطِرُ وَلاَ یُعْطِی إِلاَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا عَلَی مَا کَانَ بَعْضُ أَہْلِ الشِّرْکِ یَعْنُونَ مِنْ إِضَافَۃِ الْمَطَرِ إِلَی أَنَّہُ أَمْطَرَہُ نَوْئُ کَذَا فَذَلِکَ کُفْرٌ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَنَّ النَوْئَ وَقْتٌ وَالْوَقْتُ مَخْلُوقٌ لاَ یَمْلِکُ لِنَفْسِہِ وَلاَ لِغَیْرِہِ شَیْئًا وَلاَ یُمْطِرُ وَلاَ یَصْنَعُ شَیْئًا۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنُوْئِ کَذَا عَلَی مَعْنَی مُطِرْنَا فِی وَقْتِ نَوئِ کَذَا فَإِنَّمَا ذَلِکَ کَقَوْلِہِ مُطِرْنَا فِی شَہْرِ کَذَا فَلاَ یَکُونُ ہَذَا کُفْرًا وَغَیْرُہُ مِنَ الْکَلاَمِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْہُ أُحِبُّ أَنْ یَقُولَ مُطِرْنَا فِی وَقْتِ کَذَا قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَصْبَحَ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ الْفَتْحِ ، ثُمَّ یَقْرَأُ {مَا یَفْتَحُ اللَّہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَۃٍ فَلاَ مُمْسِکَ لَہَا} [فاطر: ۲] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنْہُ شَیْء ٌ إِلاَّ الْعَوَّائَ فَدَعَا وَدَعَا النَّاسُ حَتَّی نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَمُطِرَ مَطَرًا أُحْیِیَ النَّاسُ مِنْہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا یُبَیِّنُ مَا وَصَفْتُ لأَنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ کَمْ بَقِیَ مِنْ وَقْتِ الثُّرَیَّا لِمَعْرِفَتِہِمْ بِأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَدَّرَ الأَمْطَارَ فِی أَوْقَاتٍ فِیمَا جَرَّبُوا کَمَا عَلِمُوا أَنَّہُ قَدَّرَ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ فِیمَا جَرَّبُوا فِی أَوْقَاتٍ۔ قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْجَفَ بِشَیْخٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ غَدَا مُتَّکِئًا عَلَی عُکَّازٍ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ فَقَالَ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمُجَیْدِحُ الْبَارِحَۃَ فَأَنْکَرَ عُمَرُ قَوْلَہُ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمِجْدَحُ لإِضَافَتِہِ الْمَطَرَ إِلَی الْمِجْدَحِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا کُلُّہُ کَلاَمُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَالَّذِی رَوَاہُ عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ فِی نَوْئِ الْفَتْحِ مَرْوِیٌّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح۔ الام للشافعی]
(٦٤٥٣) زید بن خالد جھنی کی حدیث کے متعلق امام شافعی کہتے ہیں : میرا خیال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے بارے میں یہ ہے کہ جس نے کہا کہ ہم اللہ کی رحمت اور اس کے فضل سے بارش دیے گئے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ پر ایمان ہے کہ اس کے سوا نہ کوئی بارش دے سکتا ہے نہ ہی کچھ اور۔ جس نے یہ کہا کہ ہم فلاں قسم کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں جو اہل شرک کا نظریہ تھا کہ فلاں ستارے نے بارش برسائی ہے اور فلاں وجہ سے بارش آئی ہے۔ یہ کف رہے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ’ نوئ ‘ وقت ہے اور وقت مخلوق ہے جو نہ اپنے لیے کچھ اختیار رکھتا ہے اور نہ دوسرے کیلئے۔ نہ وہ بارش برسا سکتا ہے اور نہ کچھ اور کرسکتا ہے اور جس نے کہا : ہم فلاں وجہ سے بارش دیے گئے ہیں ، یعنی فلاں وقت کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں۔ بیشک یہ بھی ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ فلاں ماہ میں بارش دیے گئے ہیں۔ یہ کہنا اور اس جیسی دوسری بات کہنا کفر نہ ہوتا اور یہ بات مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے اور مجھے پسند ہے کہ یہ بات ایسے کہی جاتی کہ ” ہم فلاں وقت میں بارش دیے گئے ہیں “۔
امام شافعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ صحابہ جب وہ بارش دیے گئے اور انھوں نے صبح کی تو کہنے لگے کہ ہم فلاں کامیابی کسی قسم سے بارش دیے گئے ہیں۔ پھر آپ اس آیت کو پڑھتے ” جیسے اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے کھولتے ہیں اسے کوئی بند کرنے والا نہیں “۔ [فاطر : ٢]
امام شافعی (رح) کہتے ہیں : عمر (رض) سے بیان کیا گیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کے دن منبر پر فرمایا کہ ’ ثریا ‘ کی قسم کتنی باقی ہے ؟ تو عباس (رض) کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا کہ ’ العوائ ‘ کے بغیر کچھ باقی نہیں ہے۔ پھر عمر (رض) نے دعا کی اور دیگر لوگوں نے بھی دعا کی، یہاں تک کہ وہ منبر سے اترے تو بارش برسنا شروع ہوگئی اور اس سے لوگ زندگی دیے گئے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عمر (رض) کا قول اسے واضح کرتا ہے جو میں نے بیان کیا ؛کیونکہ ان کی مرادیہ تھی کہ ثریا کا کتنا وقت باقی ہے۔ یہ بات اس علم کی بناء پر کہی جو وہ جانتے تھے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان اوقات میں بارش کو مقدر کیا ہے جس طرح تجربے سے یہ بات جانی گئی ہے کہ فلاں وقت کو اللہ تعالیٰ سردی اور گرمی کے لیے مقدر کیا ہے اور وہ کہتے ہیں : مجھے یہ بات بھی پہنچی ہے کہ عمر بن خطاب بنو تمیم کے ایک بوڑھے پر ناراض ہوگئے جب وہ عکاز کے بازار میں ٹیک لگائے بیٹھا تھا اور لوگ بارش دیے گئے تھے۔ اس نے کہا : آج صبح پچھتر (ستاروں) نے سیراب کردیا ہے مگر عمر (رض) نے اس کی بات کا انکار کردیا، پچھتر کو بارش کی طرف منسوب کیے جانے کی وجہ سے یہ بات کہی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔