HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

9700

(۹۶۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الْغَنَوِیِّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : یَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ عَلَی بَعِیرٍ بِالْبَیْتِ وَأَنَّہُ سُنَّۃٌ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا؟ قَالَ : صَدَقُوا طَافَ عَلَی بَعِیرٍ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ لاَ یُصْرَفُ النَّاسُ عَنْہُ وَلاَ یُدْفَعُ فَطَافَ عَلَی الْبَعِیرِ حَتَّی یَسْمَعُوا کَلاَمَہُ وَلاَ تَنَالَہُ أَیْدِیہِمْ۔ قُلْتُ : یَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ رَمَلَ بِالْبَیْتِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّۃٌ۔ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا؟ قَالَ : صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ وَکَذَبُوا لَیْسَتْ بِسُنَّۃٍ إِنَّ قُرَیْشًا قَالَتْ دُعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَہُ حَتَّی یَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَلَی أَنْ یَجِیئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَیُقِیمُوا بِمَکَّۃَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَصْحَابُہُ وَالْمُشْرِکُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَیْقِعَانَ قَالَ لأَصْحَابِہِ : ارْمُلُوا ۔ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ قُلْتُ : وَیَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ سَعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّۃٌ قَالَ : صَدَقُوا إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أُرِیَ الْمَنَاسِکَ عَرَضَ لَہُ شَیْطَانٌ عِنْدَ الْمَسْعَی فَسَابَقَہُ فَسَبَقَہُ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ثُمَّ انْطَلَقَ بِہِ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَتَّی أَتَی بِہِ مِنًی فَقَالَ لَہُ : مُنَاخُ النَّاسِ ہَذَا ثُمَّ انْتَہَی إِلَی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَعَرَضَ لَہُ یَعْنِی الشَّیْطَانَ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی ذَہَبَ ثُمَّ أَتَی بِہِ جَمْعًا فَقَالَ : ہَذَا الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ ثُمَّ أَتَی بِہِ عَرَفَۃَ فَقَالَ : ہَذِہِ عَرَفَۃُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرِی لِمَ سُمِّیَتْ عَرَفَۃَ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : لأَنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ لَہُ : أَعَرَفْتَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرِی کَیْفَ کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ؟ قُلْتُ : وَکَیْفَ کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ؟ قَالَ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أُمِرَ أَنْ یُؤَذِّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ أُمِرَتِ الْجِبَالُ فَخَفَضَتْ رُئُ وسَہَا وَرُفِعَتْ لَہُ الْقُرَی فَأَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ۔
(٩٦٩٥) ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کہا کہ آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور یہ سنت ہے، انھوں نے فرمایا کہ وہ سچ جھوٹ بولتے ہیں، میں نے کہا : کیا سچ اور جھوٹ بولتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : وہ سچ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کیا اور یہ سنت نہیں ہے ؟ کیوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لوگوں کو ہٹایا نہیں جاتا تھا تو آپ نے اونٹ پر طواف کیا تاکہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات سنیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک ان کے ہاتھ نہ پہنچیں، میں نے کہا : وہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، تو وہ کہنے لگے : انھوں نے سچ اور جھوٹ کہا ہے، میں نے کہا : کیا سچ اور جھوٹ کہا ہے ؟ کہنے لگے : سچ یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمل کیا ہے اور جھوٹ یہ بولا ہے کہ یہ سنت ہے۔ قریش نے کہا تھا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھیوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ دماغ والے کیڑے کی موت مرجائیں تو جب انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس بات پر صلح کی کہ وہ اگلے سال آئیں اور تین دن تک مکہ میں رہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) آئے اور مشرکین قیعقان کی طرف بیٹھے تھے، آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : رمل کرو اور یہ سنت نہیں ہے۔ میں نے کہا : آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ صفا و مروہ کے درمیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعی کی ہے اور یہ سنت ہے۔ تو انھوں نے کہا : وہ سچ کہتے ہیں جب ابراہیم (علیہ السلام) کو مناسک دکھائے گئے تو سعی والی جگہ پر شیطان نمودار ہوا اور ان کے مقابلہ میں دوڑنے لگا تو ابراہیم (علیہ السلام) سبقت لے گئے، پھر جبریل (علیہ السلام) آپ کو لے چلے حتیٰ کہ منیٰ پہنچے تو کہا : یہ لوگوں کے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے۔ پھر جمرہ عقبہ پر پہنچے تو شیطان نمودار ہوا تو اس کو سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ چلا گیا پھر مزدلفہ پہنچے تو کہا : یہ مشعر حرام ہے ، پھر ان کو لے کر عرفہ آئے تو کہا : یہ عرفہ ہے، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیا تجھے علم ہے اس کا نام عرفہ کیوں ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، انھوں نے فرمایا : اس لیے کہ جبریل نے ان سے کہا تھا : کیا آپ نے پہچان لیا ہے ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تجھے معلوم ہے کہ تلبیہ کیسے تھا ؟ میں نے پوچھا : کیسے ہے ؟ فرمانے لگے : جب ابراہیم (علیہ السلام) کو لوگوں میں اعلانِ حج کا حکم دیا گیا تو پہاڑوں کو حکم دیا گیا انھوں نے اپنے سروں کو جھکایا اور بستیوں کو آپ (رض) کے لیے بلند کیا گیا تو آپ (رض) نے لوگوں میں حج کا اعلان کیا۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ١/ ٢٩٧۔ ابوداود ١٨٨٥۔ طیالسی ٢٦٩٧]

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔