HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

.

سنن البيهقي

9866

(۹۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ الْبِسْطَامِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِخَسْرُوجِرْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْغِطْرِیفِ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ ہُوَ ابْنُ عُمَیْرٍ سَمِعَ قَبِیصَۃَ بْنَ جَابِرٍ الأَسَدِیَّ قَالَ : خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَکَثُرَ مِرَاؤُنَا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ أَیُّہُمَا أَسْرَعُ شَدًّا الظَّبْیُ أَمِ الْفَرَسُ فَبَیْنَمَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ سَنَحَ لَنَا ظَبْیٌ وَالسُّنُوحُ ہَکَذَا یَقُولُ : مَرَّ یُجَزُّ عَنَّا عَنِ الشِّمَالِ قَالَہُ ہَارُونُ بِالتَّشْدِیدِ فَرَمَاہُ رَجُلٌ مِنَّا بِحَجَرٍ فَمَا أَخْطَأَ خُشَشَائَ ہُ فَرَکِبَ رَدْعَہُ فَقَتَلَہُ فَأُسْقِطَ فِی أَیْدِینَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ انْطَلَقْنَا إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی فَدَخَلْتُ أَنَا وَصَاحِبُ الظَّبْیِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ فَذَکَرَ لَہُ أَمْرَ الظَّبْیِ الَّذِی قَتَلَ وَرُبَّمَا قَالَ فَتَقَدَّمْتُ إِلَیْہِ أَنَا وَصَاحِبُ الظَّبْیِ فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَمْدًا أَصَبْتَہُ أَمْ خَطَأً؟ وَرُبَّمَا قَالَ فَسَأَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ قَتَلْتَہُ عَمْدًا أَمْ خَطَأً؟ فَقَالَ : لَقَدْ تَعَمَّدْتُ رَمْیَہُ وَمَا أَرَدْتُ قَتْلَہُ زَادَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ شَرَکَ الْعَمْدُ الْخَطَأَ ثُمَّ اجْتَنَحَ إِلَی رَجُلٍ وَاللَّہِ لَکَأَنَّ وَجْہَہُ قُلْبٌ یَعْنِی فِضَّۃً وَرُبَّمَا قَالَ : ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی رَجُلٍ إِلَی جَنْبِہِ فَکَلَّمَہُ سَاعَۃً ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی صَاحِبِی فَقَالَ لَہُ : خُذْ شَاۃً مِنَ الْغَنَمِ فَأَہْرِقْ دَمَہَا وَأَطْعِمْ لَحْمَہَا وَرُبَّمَا قَالَ فَتَصَدَّقْ بِلَحْمِہَا وَاسْقِ إِہَابَہَا سِقَائً فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِہِ أَقْبَلْتُ عَلَی الرَّجُلِ فَقُلْتُ لَہُ أَیُّہَا الْمُسْتَفْتِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ إِنَّ فُتْیَا ابْنِ الْخَطَّابِ لَنْ تُغْنِیَ عَنْکَ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا وَاللَّہِ مَا عَلِمَ عُمَرُ حَتَّی سَأَلَ الَّذِی إِلَی جَنْبِہِ فَانْحَرْ رَاحِلَتَکَ فَتَصَدَّقْ بِہَا وَعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّہِ قَالَ فَنَمَا ہَذَا ذُو الْعُوَیْنَتَیْنِ إِلَیْہِ وَرُبَّمَا قَالَ فَانْطَلَقَ ذُو الْعُوَیْنَتَیْنِ إِلَی عُمَرَ فَنَمَاہَا إِلَیْہِ وَرُبَّمَا قَالَ فَمَا عَلِمْتُ بِشَیْئٍ وَاللَّہِ مَا شَعَرْتُ إِلاَّ بِہِ یَضْرِبُ بِالدِّرَّۃِ عَلَیَّ وَقَالَ مَرَّۃً عَلَی صَاحِبِی صُفُوقًا صُفُوقًا ثُمَّ قَالَ : قَاتَلَکَ اللَّہُ تَعَدَّی الْفُتْیَا وَتَقْتُلُ الْحَرَامَ وَتَقُولُ : وَاللَّہِ مَا عَلِمَ عُمَرُ حَتَّی سَأَلَ الَّذِی إِلَی جَنْبِہِ أَمَا تَقْرَأُ کِتَابَ اللَّہِ فَإِنَّ اللَّہَ یَقُولُ (یَحْکُمُ بِہِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ) ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ رِدَائِی وَرُبَّمَا قَالَ ثَوْبِی فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی لاَ أُحِلُّ لَکَ مِنِّی أَمْرًا حَرَّمَہُ اللَّہُ عَلَیْکَ فَأَرْسَلَنِی ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ : إِنِّی أَرَاکَ شَابًّا فَصِیحَ اللِّسَانِ فَسِیحَ الصَّدْرِ وَقَدْ یَکُونُ فِی الرَّجُلِ عَشْرَۃُ أَخْلاَقٍ تِسْعٌ حَسَنَۃٌ وَرُبَّمَا قَالَ صَالِحَۃٌ وَوَاحِدَۃٌ سَیِّئَۃٌ فَیُفْسِدُ الْخُلُقُ السَّیِّئُ التِّسْعَ الصَّالِحَۃَ فَاتَّقِ طَیْرَاتِ الشَّبَابِ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی عُمَرَ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ إِذَا حَدَّثَ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : مَا تَرَکْتُ مِنْہُ أَلِفًا وَلاَ وَاوًا۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۲۴۰]
(٩٨٦١) عبدالملک بن عمیر نے قبیصہ بن جابراسدی سے سنا، کہتے ہیں : ہم حج کے لیے نکلے اور ہمارے زیادہ بامروت لوگ تھے اور ہم محرم بھی تھے۔ ہرن زیادہ تیز دوڑتا ہے یا گھوڑا ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہرن سامنے آگیا اور سنوح کا لفظ بھی اس طرح ہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہم سے شمال کی طرف گزر گیا۔ ہارون نے اس کو شد کے ساتھ پڑھا ہے۔ ہم میں سے کسی ایک آدمی نے اس کو پتھر مارا۔ اس کے تیر کا نشانہ خطا نہ ہوا اور وہ اس کو دھمکا رہا تھا۔ اس نے اس کو قتل کردیا۔ وہ ہمارے سامنے گرگیا، جب ہم مکہ آئے تو حضرت عمر (رض) کے پاس منیٰ میں گئے۔ میں اور ہرن والا حضرت عمر (رض) کے پاس گئے تو اس نے ہرن کے قتل کا قصہ حضرت عمر (رض) کے سامنے بیان کیا اور کبھی کہتے ہیں کہ میں اور ہرن والا آگے بڑھے اور ان پر قصہ بیان کیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : جان بوجھ کر ایسا کیا یا غلطی سے ؟ بعض اوقات حضرت عمر (رض) اس سے سوال کرتے کہ کیا تو نے جان بوجھ کر قتل کیا ہی یا غلطی سے ؟ اس نے کہا : تیر تو جان بوجھ کر مارا لیکن قتل کا ارادہ نہ کیا تھا ۔ آدمی نے زائد بیان کیا تو حضرت عمر فرمانے لگے کہ عمداً اور خطا دونوں مل گئے۔ پھر آدمی کی طرف متوجہ ہوئے ، اللہ کی قسم ! اس کا چہرہ چاندی کی طرح چمک رہا تھا۔ بعض اوقات یہ بیان کیا کہ پھر آدمی کو آپ نے بلا کر اس سے کلام کی۔ پھر میرے ساتھی پر متوجے ہوئے اور فرمایا : ایک بکری لے کر ذبح کرو اور اس کا گوشت کھلاؤ۔ کبھی فرماتے : اس کا گوشت صدقہ کرو اور اس کے چمڑے کا مشکیزہ بنا کر پانی پلایا کرو۔ جب ہم ان کے پاس سے نکلے تو میں آدمی پر متوجہ ہوا۔ میں نے ان سے کہا : اے عمر بن خطاب (رض) سے فتویٰ پوچھنے والے ! حضرت عمر (رض) کا فتویٰ اللہ سے تجھے کچھ کفایت نہ کرے گا : کیوں کہ حضرت عمر (رض) تو جانتے نہ تھے بلکہ وہ اپنے قریب بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھتے تھے، اپنی سواری کو ذبح کر اور اس کا گوشت صدقہ کر اور اللہ کے شعائر کی تعظیم کیا کرو۔ کہتے ہیں : وہ چشمہ والا ان کی طرف آگے بڑھا۔ بعض اوقات بیان کرتے ہیں کہ وہ چشمے والا حضرت عمر (رض) کے پاس گیا اور بعض اوقات کہتے ہیں : میں کچھ نہیں جانتا۔ اللہ کی قسم ! میں صرف اس کا شعور رکھتا ہوں، وہ مجھے کوڑے مارتا ہے اور بعض اوقات میرے ساتھی کے رخسار پر مارتا ہے۔ پھر کہا : اللہ تجھے قتل کرے تو نے فتویٰ میں ظلم کیا اور تو نے حرام کو قتل کردیا اور تو کہتا ہے : اللہ کی قسم ! حضرت عمر (رض) جانتے ہی نہیں، جب تک وہ اپنے پہلو میں بیٹھے شخص سے سوال نہ کرلیں۔ کیا آپ نے اللہ کی کتاب نہیں پڑھی ؟ اللہ فرماتے ہیں :{ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ } (المائدۃ : ٩٥) ” کہ فیصلہ دو عادل کریں۔ “ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور اکٹھی کی ہوئی چادر کو پکڑا اور بعض اوقات کہتے ہیں : میرے کپڑے کو پکڑا۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں اپنی طرف سے کسی کام کو آپ کے لیے جائز قرار نہ دوں گا، جو اللہ نے آپ کے لیے حرام قرار دیا ہے۔ اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے میں تجھے فصیح زبان والا، کشادہ سینے والا نوجوان خیال کرتا ہوں اور کبھی انسان میں نو عادتیں ہوتی ہیں۔ نو تو اچھی ہوتی ہیں یا بعض اوقات صالحہ کا لفظ بولا ہے کہ درست ہوتی ہے اور ایک عادت بری ہوتی ہے۔ وہ بری ایک عادت نو اچھی کو بھی خراب کردیتی ہیں اور جوانی کی آفات سے بچو ۔ ابن ابی عمر اور سفیان کہتے ہیں کہ عبدالملک جب یہ حدیث بیان کرتے تو کہتے کہ میں نے الف اور واؤ کو بھی نہیں چھوڑا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔