HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

2967

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَلَاحَقَ بِيَ النَّبِيُّ (ﷺ) وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيَا فَلَا يَكَادُ يَسِيرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ مَا لِبَعِيرِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ عَيِيَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيِ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَتَبِيعُنِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَبِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي عَرُوسٌ فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِي:‏‏‏‏ حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلَّا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوِ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ مِثْلَهُنَّ فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْمُغِيرَةُ:‏‏‏‏ هَذَا فِي قَضَائِنَا حَسَنٌ لَا نَرَى بِهِ بَأْسًا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو جریر نے خبر دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ (جنگ تبوک) میں شریک تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ پیچھے سے آ کر میرے پاس تشریف لائے۔ میں اپنے پانی لادنے والے ایک اونٹ پر سوار تھا۔ چونکہ وہ تھک چکا تھا، اس لیے آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔ آپ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ جابر ! تمہارے اونٹ کو کیا ہوگیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ تھک گیا ہے۔ جابر (رض) نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی۔ پھر تو وہ برابر دوسرے اونٹوں کے آگے آگے چلتا رہا۔ پھر آپ ﷺ نے دریافت فرمایا، اپنے اونٹ کے متعلق کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا کہ اب اچھا ہے۔ آپ کی برکت سے ایسا ہوگیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر کیا اسے بیچو گے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں شرمندہ ہوگیا، کیونکہ ہمارے پاس پانی لانے کو اس کے سوا اور کوئی اونٹ نہیں رہا تھا۔ مگر میں نے عرض کیا، جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا پھر بیچ دے۔ چناچہ میں نے وہ اونٹ آپ ﷺ کو بیچ دیا اور یہ طے پایا کہ مدینہ تک میں اسی پر سوار ہو کر جاؤں گا۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ میں نے آپ ﷺ سے (آگے بڑھ کر اپنے گھر جانے کی) اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے اجازت عنایت فرما دی۔ اس لیے میں سب سے پہلے مدینہ پہنچ آیا۔ جب ماموں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے اونٹ کے متعلق پوچھا۔ جو معاملہ میں کرچکا تھا اس کی انہیں اطلاع دی۔ تو انہوں نے مجھے برا بھلا کہا۔ (ایک اونٹ تھا تیرے پاس وہ بھی بیچ ڈالا اب پانی کس پر لائے گا) جب میں نے نبی کریم ﷺ سے اجازت چاہی تھی تو آپ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا تھا کہ کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا تھا بیوہ سے اس پر آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ باکرہ سے کیوں نہ کی، وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی اور تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے۔ (کیونکہ جابر (رض) بھی ابھی کنوارے تھے) میں نے کہا یا رسول اللہ ! میرے باپ کی وفات ہوگئی ہے یا (یہ کہا کہ ) وہ (احد) میں شہید ہوچکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں۔ اس لیے مجھے اچھا نہیں معلوم ہوا کہ انہیں جیسی کسی لڑکی کو بیاہ کے لاؤں، جو نہ انہیں ادب سکھا سکے نہ ان کی نگرانی کرسکے۔ اس لیے میں نے بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور انہیں ادب سکھائے۔ انہوں نے بیان کیا، پھر جب نبی کریم ﷺ مدینہ پہنچے تو صبح کے وقت میں اسی اونٹ پر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ نے مجھے اس اونٹ کی قیمت عطا فرمائی اور پھر وہ اونٹ بھی واپس کردیا۔ مغیرہ راوی (رح) نے کہا کہ ہمارے نزدیک بیع میں یہ شرط لگانا اچھا ہے کچھ برا نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔