HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

3411

صحیح
33- بَابُ: {إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوسَى} الآيَةَ: لَتَنُوءُ سورة القصص آية 76 لَتُثْقِلُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ أُولِي الْقُوَّةِ سورة القصص آية 76 لَا يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ يُقَالُ الْفَرِحِينَ سورة القصص آية 76 الْمَرِحِينَ وَيْكَأَنَّ اللَّهَ سورة القصص آية 82 مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ سورة الرعد آية 26 وَيُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ. 34- بَابُ: {وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا}: إِلَى أَهْلِ مَدْيَنَ لِأَنَّ مَدْيَنَ بَلَدٌ وَمِثْلُهُ وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ سورة يوسف آية 82 وَاسْأَلْ الْعِيرُ سورة يوسف آية 94 يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ وَأَهْلَ الْعِيرِ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا سورة هود آية 92 لَمْ يَلْتَفِتُوا إِلَيْهِ يُقَالُ إِذَا لَمْ يَقْضِ حَاجَتَهُ ظَهَرْتَ حَاجَتِي وَجَعَلْتَنِي ظِهْرِيًّا قَالَ الظِّهْرِيُّ أَنْ تَأْخُذَ مَعَكَ دَابَّةً أَوْ وِعَاءً تَسْتَظْهِرُ بِهِ مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ يَغْنَوْا سورة هود آية 95 يَعِيشُوا يَيْأَسُ سورة يوسف آية 87 يَحْزَنْ آسَى سورة الأعراف آية 93 أَحْزَنُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْحَسَنُ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَأَنْتَ الْحَلِيمُ سورة هود آية 87 يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ لَيْكَةُ:‏‏‏‏ الْأَيْكَةُ يَوْمِ الظُّلَّةِ سورة الشعراء آية 189 إِظْلَالُ الْغَمَامِ الْعَذَابَ عَلَيْهِمْ.
باب : ( قارون کا بیان) بیشک قارون ، موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے تھا الآیۃ ( سورة قص ) ( آیت میں) لتنوء‏بمعنی لتثقل‏یعنی بھاری ہوتی تھیں۔ ابن عباس (رض) نے أولي القوة‏کی تفسیر میں کہا کہ اس کی کنجیوں کو لوگوں کی ایک طاقتور جماعت بھی نہ اٹھا پاتی تھی۔ الفرحين‏بمعنی المرحيناترانے والے۔ ويكأن‏ألم تر أنکی طرح ہے۔ الله ‏يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر‏ یعنی کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں فراخی کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگی کردیتا ہے۔ باب : اس بیان میں کہ وإلى مدين أخاهم شعيبا سے اہل مدین مراد ہیں کیونکہ مدین ایک شہر تھا بحر قلزم پر اس کی مثال جیسے سورة یوسف میں فرمایا واسأل القرية‏ واسأل ‏العير‏ یعنی بستی والوں سے اور قافلہ والوں پوچھ لے ظهريا‏یعنی ادھر ادھر پھر کر نہیں دیکھتے۔ عرب لوگ جب ان کا کام نہ نکلے تو کہتے ہیں ظهرت حاجتيیا جعلتني ظهريا‏تو نے میرا کام پس پشت ڈال دیا ‘ یا مجھ کو پس پشت کردیا۔ ظهرياس جانور یا ظرفکو کہتے ہیں جس کو تو اپنی قوت بڑھانے کے لیے ساتھ رکھے مکانتهماور مكانهمدونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ لم يغنوا‏زندہ نہیں رہے تھے۔ وہاں بسے ہی نہ تھے (سورۃ المائدہ میں) فلاتاس رنجیدہ نہ ہو (سورۃ الاعراف میں) آسى‏ رنجیدہ ہوں ‘ غم کروں ‘ امام حسن بصری نے کہا (سورۃ ہود میں) کافروں کا جو یہ قول نقل کیا۔ إنک لأنت الحليم‏ الرشيد تو یہ کافروں نے ٹھٹھے کے طور پر کہا تھا۔ مجاہد نے کہا سورة الشعراء میں ليكةسے مراد أيكةہے یعنی جھاڑی میں۔ يوم الظلة‏یعنی جس دن عذاب ایک سائبان کی شکل میں نمودار ہوا (ابر، بادل میں سے آگ برسی) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔