HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

3911

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ) إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ وَنَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ) شَابٌّ لَا يُعْرَفُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَلْقَى الرَّجُلُ أَبَا بَكْرٍ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ،‏‏‏‏ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْكَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِي السَّبِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَحْسِبُ الْحَاسِبُ أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي الطَّرِيقَ،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا يَعْنِي سَبِيلَ الْخَيْرِ،‏‏‏‏ فَالْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ هَذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا،‏‏‏‏ فَالْتَفَتَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اصْرَعْهُ،‏‏‏‏ فَصَرَعَهُ الْفَرَسُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مُرْنِي بِمَا شِئْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقِفْ مَكَانَكَ لَا تَتْرُكَنَّ أَحَدًا يَلْحَقُ بِنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَكَانَ أَوَّلَ النَّهَارِ جَاهِدًا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ (ﷺ)،‏‏‏‏ وَكَانَ آخِرَ النَّهَارِ مَسْلَحَةً لَهُ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) جَانِبَ الْحَرَّةِ،‏‏‏‏ ثُمَّ بَعَثَ إِلَى الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ فَجَاءُوا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ (ﷺ) وَأَبِي بَكْرٍ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ ارْكَبَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ،‏‏‏‏ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ) وَأَبُو بَكْرٍ وَحَفُّوا دُونَهُمَا بِالسِّلَاحِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ فِي الْمَدِينَةِ:‏‏‏‏ جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ،‏‏‏‏ جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ)،‏‏‏‏ فَأَشْرَفُوا يَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ،‏‏‏‏ جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَقْبَلَ يَسِيرُ حَتَّى نَزَلَ جَانِبَ دَارِ أَبِي أَيُّوبَ فَإِنَّهُ لَيُحَدِّثُ أَهْلَهُ إِذْ سَمِعَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ فِي نَخْلٍ لِأَهْلِهِ يَخْتَرِفُ لَهُمْ،‏‏‏‏ فَعَجِلَ أَنْ يَضَعَ الَّذِي يَخْتَرِفُ لَهُمْ فِيهَا،‏‏‏‏ فَجَاءَ وَهِيَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ (ﷺ)،‏‏‏‏ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ أَيُّ بُيُوتِ أَهْلِنَا أَقْرَبُ ؟فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ:‏‏‏‏ أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذِهِ دَارِي وَهَذَا بَابِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلِقْ فَهَيِّئْ لَنَا مَقِيلًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُومَا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ)،‏‏‏‏ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّكَ جِئْتَ بِحَقٍّ،‏‏‏‏ وَقَدْ عَلِمَتْ يَهُودُ أَنِّي سَيِّدُهُمْ وَابْنُ سَيِّدِهِمْ،‏‏‏‏ وَأَعْلَمُهُمْ وَابْنُ أَعْلَمِهِمْ،‏‏‏‏ فَادْعُهُمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ،‏‏‏‏ فَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا فِيَّ مَا لَيْسَ فِيَّ،‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ نَبِيُّ اللَّهِ (ﷺ)،‏‏‏‏ فَأَقْبَلُوا فَدَخَلُوا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ:‏‏‏‏ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ،‏‏‏‏ وَيْلَكُمْ اتَّقُوا اللَّهَ،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا،‏‏‏‏ وَأَنِّي جِئْتُكُمْ بِحَقٍّ فَأَسْلِمُوا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ مَا نَعْلَمُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لِلنَّبِيِّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَهَا:‏‏‏‏ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَيُّ رَجُلٍ فِيكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ ذَاكَ سَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا،‏‏‏‏ وَأَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟قَالُوا:‏‏‏‏ حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟قَالُوا:‏‏‏‏ حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟قَالُوا:‏‏‏‏ حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ سَلَامٍ،‏‏‏‏ اخْرُجْ عَلَيْهِمْ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ،‏‏‏‏ اتَّقُوا اللَّهَ،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّهُ جَاءَ بِحَقٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ كَذَبْتَ،‏‏‏‏ فَأَخْرَجَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ).
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر صدیق (رض) آپ کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر (رض) بوڑھے ہوگئے تھے اور ان کو لوگ پہچانتے بھی تھے لیکن نبی کریم ﷺ ابھی جوان معلوم ہوتے تھے اور آپ کو لوگ عام طور سے پہچانتے بھی نہ تھے۔ بیان کیا کہ اگر راستہ میں کوئی ملتا اور پوچھتا کہ اے ابوبکر ! یہ تمہارے ساتھ کون صاحب ہیں ؟ تو آپ جواب دیتے کہ یہ میرے ہادی ہیں، مجھے راستہ بتاتے ہیں پوچھنے والا یہ سمجھتا کہ مدینہ کا راستہ بتلانے والا ہے اور ابوبکر (رض) کا مطلب اس کلام سے یہ تھا کہ آپ دین و ایمان کا راستہ بتلاتے ہیں۔ ایک مرتبہ ابوبکر (رض) پیچھے مڑے تو ایک سوار نظر آیا جو ان کے قریب آچکا تھا۔ انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ سوار آگیا اور اب ہمارے قریب ہی پہنچنے والا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اسے مڑ کر دیکھا اور دعا فرمائی کہ اے اللہ ! اسے گرا دے چناچہ گھوڑی نے اسے گرا دیا۔ پھر جب وہ ہنہناتی ہوئی اٹھی تو سوار (سراقہ) نے کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ کھڑا رہ اور دیکھ کسی کو ہماری طرف نہ آنے دینا۔ راوی نے بیان کیا کہ وہی شخص جو صبح آپ کے خلاف تھا شام جب ہوئی تو آپ کا وہ ہتھیار تھا دشمن کو آپ سے روکنے لگا۔ اس کے بعد آپ ﷺ (مدینہ پہنچ کر) حرہ کے قریب اترے اور انصار کو بلا بھیجا۔ اکابر انصار آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں کو سلام کیا اور عرض کیا آپ سوار ہوجائیں آپ کی حفاظت اور فرمانبرداری کی جائے گی، چناچہ آپ ﷺ اور ابوبکر (رض) سوار ہوگئے اور ہتھیار بند انصار نے آپ دونوں کو حلقہ میں لے لیا۔ اتنے میں مدینہ میں بھی سب کو معلوم ہوگیا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لا چکے ہیں سب لوگ آپ کو دیکھنے کے لیے بلندی پر چڑھ گئے اور کہنے لگے کہ اللہ کے نبی آگئے۔ اللہ کے نبی آگئے۔ نبی کریم ﷺ مدینہ کی طرف چلتے رہے اور (مدینہ پہنچ کر) ابوایوب (رض) کے گھر کے پاس سواری سے اتر گئے۔ عبداللہ بن سلام (رض) (ایک یہودی عالم نے) اپنے گھر والوں سے آپ ﷺ کا ذکر سنا، وہ اس وقت اپنے ایک کھجور کے باغ میں تھے اور کھجور جمع کر رہے تھے انہوں نے (سنتے ہی) بڑی جلدی کے ساتھ جو کچھ کھجور جمع کرچکے تھے اسے رکھ دینا چاہا جب آپ کی خدمت میں وہ حاضر ہوئے تو جمع شدہ کھجوریں ان کے ساتھ ہی تھیں۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی باتیں سنیں اور اپنے گھر واپس چلے آئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارے (نانہالی) اقارب میں کس کا گھر یہاں سے زیادہ قریب ہے ؟ ابوایوب (رض) نے عرض کیا کہ میرا اے اللہ کے نبی ! یہ میرا گھر ہے اور یہ اس کا دروازہ ہے فرمایا (اچھا تو جاؤ) دوپہر کو آرام کرنے کی جگہ ہمارے لیے درست کرو ہم دوپہر کو وہیں آرام کریں گے۔ ابوایوب (رض) نے عرض کیا پھر آپ دونوں تشریف لے چلیں، اللہ مبارک کرے۔ آپ ﷺ ابھی ان کے گھر میں داخل ہوئے تھے کہ عبداللہ بن سلام بھی آگئے اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں، اور یہودی میرے متعلق اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار ہوں اور ان کے سردار کا بیٹا ہوں اور ان میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں اور ان کے سب سے بڑے عالم کا بیٹا ہوں، اس لیے آپ اس سے پہلے کہ میرے اسلام لانے کا خیال انہیں معلوم ہو، بلایئے اور ان سے میرے بارے میں دریافت فرمایئے، کیونکہ انہیں اگر معلوم ہوگیا کہ میں اسلام لا چکا ہوں تو میرے متعلق غلط باتیں کہنی شروع کردیں گے۔ چناچہ نبی کریم ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور جب وہ آپ کی خدمت حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے یہودیو ! افسوس تم پر، اللہ سے ڈرو، اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تم لوگ خوب جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول برحق ہوں اور یہ بھی کہ میں تمہارے پاس حق لے کر آیا ہوں، پھر اب اسلام میں داخل ہوجاؤ، انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس طرح تین مرتبہ کہا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا۔ اچھا عبداللہ بن سلام تم میں کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے کہا ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے، ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے اور ہمارے سب سے بڑے عالم کے بیٹے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں۔ پھر تمہارا کیا خیال ہوگا۔ کہنے لگے اللہ ان کی حفاظت کرے، وہ اسلام کیوں لانے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ابن سلام ! اب ان کے سامنے آجاؤ۔ عبداللہ بن سلام (رض) باہر آگئے اور کہا : اے یہود ! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تمہیں خوب معلوم ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں۔ یہودیوں نے کہا تم جھوٹے ہو۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے باہر چلے جانے کے لیے فرمایا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔