HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

4513

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:‏‏‏‏ أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَا:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ (ﷺ) فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي،‏‏‏‏ فَقَالَا:‏‏‏‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193 ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ اللَّهِ. وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي فُلَانٌ، ‏‏‏‏‏‏وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ،‏‏‏‏ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّبُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا،‏‏‏‏ أَتَى ابْنَ عُمَرَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَعْتَمِرَ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّلَاةِ الْخَمْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَصِيَامِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَجِّ الْبَيْتِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ سورة الحجرات آية 9 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَلِيلًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا قَتَلُوهُ وَإِمَّا يُعَذِّبُونَهُ حَتَّى كَثُرَ الْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ. قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا عُثْمَانُ،‏‏‏‏ فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا عَلِيٌّ،‏‏‏‏ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏وَخَتَنُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشَارَ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے ابن عمر (رض) سے کہ ان کے پاس ابن زبیر (رض) کے فتنے کے زمانہ میں (جب ان پر حجاج ظالم نے حملہ کیا اور مکہ کا محاصرہ کیا) دو آدمی (علاء بن عرار اور حبان سلمی) آئے اور کہا کہ لوگ آپس میں لڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ آپ عمر (رض) کے صاحبزادے اور رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہیں پھر آپ کیوں خاموش ہیں ؟ اس فساد کو رفع کیوں نہیں کرتے ؟ ابن عمر (رض) نے کہا کہ میری خاموشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے کسی بھی بھائی مسلمان کا خون مجھ پر حرام قرار دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا : کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا ہے وقاتلوهم حتى لا تکون فتنةکہ اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ہم (قرآن کے حکم کے مطابق) لڑے ہیں، یہاں تک کہ فتنہ یعنی شرک و کفر باقی نہیں رہا اور دین خالص اللہ کے لیے ہوگیا، لیکن تم لوگ چاہتے ہو کہ تم اس لیے لڑو کہ فتنہ اور فساد پیدا ہو اور دین اسلام ضعیف ہو، کافروں کو جیت ہو اور اللہ کے برخلاف دوسروں کا حکم سنا جائے۔ اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی، انہیں بکر بن عمرو معافری نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ایک شخص (حکیم) ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن ! تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم ایک سال حج کرتے ہو اور ایک سال عمرہ اور اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد میں شریک نہیں ہوتے۔ آپ کو خود معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی طرف کتنی رغبت دلائی ہے۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میرے بھتیجے ! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکوٰۃ دینا اور حج کرنا۔ انہوں نے کہا : اے ابا عبدالرحمٰن ! کتاب اللہ میں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کیا آپ کو وہ معلوم نہیں ہے وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما‏کہ مسلمانوں کی دو جماعتیں اگر آپس میں جنگ کریں تو ان میں صلح کراؤ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد إلى أمر الله‏تک (اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ان سے جنگ کرو) یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔ ابن عمر (رض) بولے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ہم یہ فرض انجام دے چکے ہیں اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے، کافروں کا ہجوم تھا تو کافر لوگ مسلمانوں کا دین خراب کرتے تھے، کہیں مسلمانوں کو مار ڈالتے، کہیں تکلیف دیتے یہاں تک کہ مسلمان بہت ہوگئے فتنہ جاتا رہا۔ پھر اس شخص نے پوچھا اچھا یہ تو کہو کہ عثمان اور علی (رض) کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے۔ انہوں نے کہا عثمان (رض) کا قصور اللہ نے معاف کردیا لیکن تم اس معافی کو اچھا نہیں سمجھتے ہو۔ اب رہے علی (رض) تو وہ نبی کریم ﷺ کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد تھے اور ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ یہ دیکھو ان کا گھر نبی کریم ﷺ کے گھر سے ملا ہوا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔