HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

602

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ النَّبِيَّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلَاثَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ (ﷺ) بِعَشَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهُوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي، ‏‏‏‏‏‏فَلَا أَدْرِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ (ﷺ) ثُمَّ لَبِثَ حَيْثُ صُلِّيَتِ الْعِشَاءُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى النَّبِيُّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ:‏‏‏‏ وَمَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَوَمَا عَشَّيْتِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ عُرِضُوا فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا غُنْثَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَدَّعَ وَسَبَّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ كُلُوا لَا هَنِيئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ أَبَدًا وَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَعْنِي حَتَّى شَبِعُوا وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هِيَ كَمَا هِيَ أَوْ أَكْثَرُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ:‏‏‏‏ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَا ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي، ‏‏‏‏‏‏لَهِيَ الْآنَ أَكْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلَاثِ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ (ﷺ) فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ فَمَضَى الْأَجَلُ فَفَرَّقَنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ كَمَا قَالَ.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ سلیمان بن طرخان نے، کہا کہ ہم سے ابوعثمان نہدی نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر (رض) سے یہ حدیث بیان کی کہ اصحاب صفہ نادار مسکین لوگ تھے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس کے گھر میں دو آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ تیسرے (اصحاب صفہ میں سے کسی) کو اپنے ساتھ لیتا جائے۔ اور جس کے ہاں چار آدمیوں کا کھانا ہے تو وہ پانچویں یا چھٹے آدمی کو سائبان والوں میں سے اپنے ساتھ لے جائے۔ پس ابوبکر (رض) تین آدمی اپنے ساتھ لائے۔ اور نبی کریم ﷺ دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عبدالرحمٰن بن ابی بکر (رض) نے بیان کیا کہ گھر کے افراد میں اس وقت باپ، ماں اور میں تھا۔ ابوعثمان راوی کا بیان ہے کہ مجھے یاد نہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے یہ کہا یا نہیں کہ میری بیوی اور ایک خادم جو میرے اور ابوبکر (رض) دونوں کے گھر کے لیے تھا یہ بھی تھے۔ خیر ابوبکر (رض) نبی کریم ﷺ کے یہاں ٹھہر گئے۔ (اور غالباً کھانا بھی وہیں کھایا۔ صورت یہ ہوئی کہ) نماز عشاء تک وہیں رہے۔ پھر (مسجد سے) نبی کریم ﷺ کے حجرہ مبارک میں آئے اور وہیں ٹھہرے رہے تاآنکہ نبی کریم ﷺ نے بھی کھانا کھالیا۔ اور رات کا ایک حصہ گزر جانے کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو آپ گھر تشریف لائے تو ان کی بیوی (ام رومان) نے کہا کہ کیا بات پیش آئی کہ مہمانوں کی خبر بھی آپ نے نہ لی، یا یہ کہ مہمان کی خبر نہ لی۔ آپ نے پوچھا، کیا تم نے ابھی انہیں رات کا کھانا نہیں کھلایا۔ ام رومان نے کہا کہ میں کیا کروں آپ کے آنے تک انہوں نے کھانے سے انکار کیا۔ کھانے کے لیے ان سے کہا گیا تھا لیکن وہ نہ مانے۔ عبدالرحمٰن بن ابی بکر (رض) نے بیان کیا کہ میں ڈر کر چھپ گیا۔ ابوبکر (رض) نے پکارا اے غنثر ! (یعنی او پاجی) آپ نے برا بھلا کہا اور کو سنے دئیے۔ فرمایا کہ کھاؤ تمہیں مبارک نہ ہو ! اللہ کی قسم ! میں اس کھانے کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔ (آخر مہمانوں کو کھانا کھلایا گیا) (عبدالرحمٰن (رض) نے کہا) اللہ گواہ ہے کہ ہم ادھر ایک لقمہ لیتے تھے اور نیچے سے پہلے سے بھی زیادہ کھانا ہوجاتا تھا۔ بیان کیا کہ سب لوگ شکم سیر ہوگئے۔ اور کھانا پہلے سے بھی زیادہ بچ گیا۔ ابوبکر (رض) نے دیکھا تو کھانا پہلے ہی اتنا یا اس سے بھی زیادہ تھا۔ اپنی بیوی سے بولے۔ بنوفراس کی بہن ! یہ کیا بات ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میری آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم ! یہ تو پہلے سے تین گنا ہے۔ پھر ابوبکر (رض) نے بھی وہ کھانا کھایا اور کہا کہ میرا قسم کھانا ایک شیطانی وسوسہ تھا۔ پھر ایک لقمہ اس میں سے کھایا۔ اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بقیہ کھانا لے گئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہ صبح تک آپ کے پاس رکھا رہا۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہم مسلمانوں کا ایک دوسرے قبیلے کے لوگوں سے معاہدہ تھا۔ اور معاہدہ کی مدت پوری ہوچکی تھی۔ (اس قبیلہ کا وفد معاہدہ سے متعلق بات چیت کرنے مدینہ میں آیا ہوا تھا) ہم نے ان میں سے بارہ آدمی جدا کئے اور ہر ایک کے ساتھ کتنے آدمی تھے اللہ کو ہی معلوم ہے ان سب نے ان میں سے کھایا۔ عبدالرحمٰن (رض) نے کچھ ایسا ہی کہا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔