HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Bukhari

.

صحيح البخاري

6173

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ:‏‏‏‏ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَضَّهُ النَّبِيُّ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ:‏‏‏‏ مَاذَا تَرَى ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ الدُّخُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اخْسَأْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ. قَالَ سَالِمٌ:‏‏‏‏ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنَ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ (ﷺ) وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ:‏‏‏‏ أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ هَذَا مُحَمَّدٌ فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ. قَالَ سَالِمٌ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَقَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ خَسَأْتُ الْكَلْبَ، ‏‏‏‏‏‏بَعَّدْتُهُ خَاسِئِينَ مُبْعَدِينَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے خبر دی، کہ عمر بن خطاب (رض) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے۔ نبی کریم ﷺ نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا۔ نبی کریم ﷺ کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے نبی کریم ﷺ کی طرف دیکھ کر کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی (عربوں کے) رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے اس پر اسے دفع کردیا اور فرمایا، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا، تم کیا دیکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کردیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ الدخ‏.‏ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دور ہو، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اگر یہ وہی (دجال) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جاسکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔ سالم نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ ابی بن کعب انصاری (رض) کو ساتھ لے کر اس کھجور کے باغ کی طرف روانہ ہوئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا۔ جب نبی کریم ﷺ باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کی ٹہنیوں میں چھپنا شروع کیا۔ نبی کریم ﷺ چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ وہ دیکھے چھپ کر کسی بہانے ابن صیاد کی کوئی بات سنیں۔ ابن صیاد ایک مخملی چادر کے بستر پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم ﷺ کو کھجور کے تنوں سے چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا اور اسے بتادیا کہ اے صاف ! (یہ اس کا نام تھا) محمد آ رہے ہیں۔ چناچہ وہ متنبہ ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر اس کی ماں اسے متنبہ نہ کرتی تو بات صاف ہوجاتی۔ سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہوگا اور اللہ کانا نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔