HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

.

سنن الدارمي

1439

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَأَتَى الْمَدِينَةَ لِبَيْعِ عَقَارِهِ فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ فَلَقِيَ رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا أَرَادَ ذَلِكَ سِتَّةٌ مِنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَهُمْ وَقَالَ أَمَا لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ثُمَّ إِنَّهُ قَدِمَ الْبَصْرَةَ فَحَدَّثَنَا أَنَّهُ لَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ الْوِتْرِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِأَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا ثُمَّ ارْجِعْ إِلَيَّ فَحَدِّثْنِي بِمَا تُحَدِّثُكَ فَأَتَيْتُ حَكِيمَ بْنَ أَفْلَحَ فَقُلْتُ لَهُ انْطَلِقْ مَعِي إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ إِنِّي لَا آتِيهَا إِنِّي نَهَيْتُ عَنْ هَذِهِ الشِّيعَتَيْنِ فَأَبَتْ إِلَّا مُضِيًّا قُلْتُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا انْطَلَقْتَ فَانْطَلَقْنَا فَسَلَّمْنَا فَعَرَفَتْ صَوْتَ حَكِيمٍ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا قُلْتُ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ مَنْ هِشَامٌ قُلْتُ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ قَالَتْ نِعْمَ الْمَرْءُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ قُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّهُ خُلُقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَلْحَقَ بِاللَّهِ فَعَرَضَ لِي الْقِيَامُ فَقُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّهَا كَانَتْ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ أُنْزِلَ أَوَّلُ السُّورَةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ وَحُبِسَ آخِرُهَا فِي السَّمَاءِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ أُنْزِلَ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ أَنْ كَانَ فَرِيضَةً فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَلْحَقَ بِاللَّهِ فَعَرَضَ لِي الْوِتْرُ فَقُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ وَضَعَ سِوَاكَهُ عِنْدِي فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ فَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَجْلِسُ فِي التَّاسِعَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمَلَ اللَّحْمَ صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَجْلِسُ فِي السَّابِعَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ مَرَضٌ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ خُلُقًا أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ وَمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً حَتَّى يُصْبِحَ وَلَا قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ صَدَقَتْكَ أَمَا إِنِّي لَوْ كُنْتُ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَشَافَهْتُهَا مُشَافَهَةً قَالَ فَقُلْتُ أَمَا إِنِّي لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ
زرارہ بن اوفی بیان کرتے ہیں سعد بن ہشام نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی اور اپنی جائیداد فروخت کرنے کے لیے مدینہ منورہ آئے تاکہ اسے فروخت کر کے ہتھیار خرید سکیں ان کی ملاقات چند انصاری حضرات سے ہوئی تو ان حضرات نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں چھ حضرات نے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس بات سے منع کردیا تھا اور دریافت کیا تھا کہ کیا تم لوگوں کے لیے میرا اسوہ کافی نہیں ہے۔ زرارہ بیان کرتے ہیں یعنی سعد بن ہشام بصرہ آگئے اور انھوں نے ہمیں بتایا کہ ان کی ملاقات حضرت ابن عباس (رض) سے ہوئی اور انھوں نے حضرت ابن عباس (رض) سے وتر کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کی نماز کے بارے میں جسے سب سے زیادہ علم ہے میں تمہیں اس کے بارے میں نہ بتاؤں میں نے جواب دیا ہاں۔ حضرت ابن عباس (رض) نے بتایا کہ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہو۔ تم ان کی خدمت میں جاؤ ان سے یہ سوال کرنا اور پھر وہ جو جواب دیں واپس آ کر مجھے بھی بتا دینا۔
سعد بن ہشام کہتے ہیں میں حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے کہا آپ میرے ساتھ ام المومنین کی خدمت میں چلیں حکیم نے جواب دیا میں ان کی خدمت میں نہیں جاؤں گا کیونکہ میں نے انھیں ان دونوں گروہوں (یعنی حضرت علی کے موافقین اور مخالفین) کے معاملے میں دخل دینے سے منع کیا تھا تو انھوں نے میری بات نہیں مانی سعد کہتے ہیں میں بولا میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ چلیں پھر ہم دونوں چل پڑے۔ سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر ہم نے سلام کیا انھوں نے حکیم کی آواز کو پہچان لیا اور دریافت کیا یہ کون ہے ؟ میں نے جواب دیا میں سعد بن ہشام ہوں انھوں نے دریافت کیا کون ہشام۔ میں نے جواب دیا ہشام بن عامر انھوں نے جواب دیا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا وہی نبی اکرم کا اخلاق۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں میں نے یہ ارادہ کرلیا اب میں اٹھ جاتا ہوں اور مرتے دم تک کبھی کسی سے کوئی سوال نہیں کروں گا۔ لیکن پھر مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نوافل کا خیال آگیا تو میں نے سوال کیا کیا آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نوافل کے بارے میں بتائیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا۔ کیا تم نے سورت مزمل نہیں پڑھی میں نے جواب دیا جی ہاں پڑھی ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اس سورت کے آغاز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے رات کے نوافل کا حکم نازل ہوا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب نوافل ادا کرتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کے پاؤں سوج گئے۔ چھ ماہ تک اس سورت کا آخری حصہ نازل نہیں ہوا پھر وہ حصہ نازل ہو تو رات کے نوافل کو نفل قرار دیا گیا۔ حالانکہ یہ پہلے فرض تھے۔ سعد بن ہشام نے کہا میں نے ارادہ کیا اب میں اٹھ جاتاہوں اور مرتے دم تک سوال نہیں کروں گا۔ لیکن مجھے وتر کا خیال آگیا تو میں نے عرض کیا آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کی نماز کے بارے میں بتائیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سونے لگتے تھے تو اپنی مسواک میرے پاس رکھ دیتے تھے پھر اللہ تعالیٰ کسی وقت انھیں بیدار کردیتا تھا تو آپ ٩ رکعات ادا کرتے تھے جن میں سے آپ ٨ رکعات کے بعد بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرتے۔ اپنے پروردگار سے دعا مانگتے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے۔ پھر نویں رکعات پڑھنے کے بعد بیٹھتے اور اللہ کی حمد بیان کرتے اور اپنے پروردگار سے دعا کرتے اور پھر بلند آواز سے سلام پھیر دیتے پھر آپ بیٹھ کردو رکعت نماز ادا کرتے یہ گیارہ رکعات ہوتی تھیں۔
پھر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اے بیٹے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ کا جسم مبارک بھاری ہوگیا تو آپ ٧ رکعت ادا کیا کرتے تھے جن میں سے آپ ٦ رکعت نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتے تھے اللہ کی حمد بیان کرتے تھے اپنے رب سے دعا مانگتے تھے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے تھے اور ساتویں رکعت ادا کرنے کے بعد پھر بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرتے تھے اپنے پروردگار سے دعا مانگتے پھر سلام پھیر دیتے تھے پھر آپ بیٹھ کردو رکعات ادا کرتے تھے یہ نو رکعات ہوتی تھیں۔ حضرت عائشہ (رض) اے بیٹے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نیند کا غلبہ ہوتا یا آپ بیمار ہوتے تو آپ دن کے وقت بارہ رکعات ادا کیا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کوئی معمول اختیار کرتے تھے تو آپ کو یہ پسند تھا آپ اسے باقاعدگی کے ساتھ سر انجام دیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی بھی رات بھر نوافل ادا نہیں کئے۔ اور نہ ہی آپ نے کبھی ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہے اور رمضان کے علاوہ آپ نے کسی بھی مہینے میں پورا مہینہ روزے نہیں رکھے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور انھیں یہ حدیث سنائی تو انھوں نے فرمایا سیدہ عائشہ (رض) نے ٹھیک بیان کیا ہے اگر میں ان کی خدمت میں حاضر ہوسکتا تو ان سے براہ راست یہ حدیث سن لیتا سعد بن ہشام کہتے ہیں میں نے کہا اگر مجھے یہ پتہ ہوتا کہ آپ ان کے ہاں نہیں آتے جاتے ہیں تو میں آپ کو یہ حدیث نہ سناتا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔