HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Majah

.

سنن ابن ماجه

2621

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَهُ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ (ﷺ) يَقُولُ:‏‏‏‏ يَجِيءُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ رَبِّ سَلْ هَذَا لِمَ قَتَلَنِي؟، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا بَعْدَ مَا أَنْزَلَهَا.
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کردیا، پھر توبہ کرلی، ایمان لے آیا، اور نیک عمل کیا، پھر ہدایت پائی ؟ تو آپ نے جواب دیا : افسوس وہ کیسے ہدایت پاسکتا ہے ؟ میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے : قیامت کے دن قاتل اور مقتول اس حال میں آئیں گے کہ مقتول قاتل کے سر سے لٹکا ہوگا، اور کہہ رہا ہوگا ، اے میرے رب ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا ؟ اللہ کی قسم ! اس نے تمہارے نبی پر اس (قتل ناحق کی آیت) کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/تحریم الدم ٢ (٤٠٠٤) ، القسامة ٤٨ (٤٨٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٤٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٠، ٣٦٤٢٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مراد اس آیت سے ہے : ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزآؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه وأعد له عذابا عظيما (سورة النساء :93) یعنی جس شخص نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کردیا تو اس کا بدلہ جہنم ہے، اس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایک دوسری آیت جو بظاہر اس کے معارض ہے : إن الله لا يغفر أن يشرک به ويغفر ما دون ذلک لمن يشاء ومن يشرک بالله فقد افترى إثما عظيما (سورة النساء :48) یعنی اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے شخص کو معاف نہیں کرے گا، اور جس کے لئے چاہے اس کے علاوہ گناہ کو معاف کرسکتا ہے ، دونوں آیتیں بظاہر متعارض ہیں، علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مومن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو، تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی، اور وہ جہنمی ہوگا، ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آیت میں خلود سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے ایک نہ ایک دن اسے ضرور جہنم سے نجات ملے گی، یہ بھی جواب دیا جاسکتا ہے کہ آیت میں زجرو توبیخ مراد ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔