HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Majah

.

سنن ابن ماجه

86

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي حَيَّةَ أَبُو جَنَابٍ الْكَلْبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ لَا عَدْوَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَا طِيَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا هَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْبَعِيرَ يَكُونُ بِهِ الْجَرَبُ فَيُجْرِبُ الْإِبِلَ كُلَّهَا؟ قَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكُمُ الْقَدَرُ فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ.
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام میں چھوا چھوت کی بیماری، بدفالی اور الو سے بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، ایک دیہاتی شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! بتائیے اونٹ کو (کھجلی) ہوتی ہے، اور پھر اس سے تمام اونٹوں کو کھجلی ہوجاتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یہی تقدیر ہے، اگر ایسا نہیں تو پہلے اونٹ کو کس نے اس میں مبتلا کیا ؟ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٥٨٠، مصباح الزجاجة : ٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤، ٢٢٢) (صحیح) (سند میں یحییٰ بن أبی حیہ ابو جناب الکلبی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بنا پر صحیح ہے، صرف ذلکم القدر کا لفظ شاہد نہ ملنے کی بناء پر ضعیف ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٧٨٢ ، و الضعیفة : ٤٨٠٨ ) وضاحت : ١ ؎: چھوا چھوت کی بیماری کو عربی میں عدوى: کہتے ہیں یعنی ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جائے، اور زمانہ جاہلیت میں عربوں کا عقیدہ تھا کہ کھجلی وغیرہ بعض امراض ایک دوسرے کو لگ جاتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے اس عقیدہ کو باطل قرار دیا، اور فرمایا کہ یہ تقدیر سے ہے، جیسے پہلے اونٹ کو کسی کی کھجلی نہیں لگی، بلکہ یہ تقدیر الہٰی ہے، اسی طرح اور اونٹوں کی کھجلی بھی ہے۔ طيرة: بدفالی اور بدشگونی کو کہتے ہیں جیسے عورتیں کہتی ہیں کہ یہ کپڑا میں نے کس منحوس کے قدم سے لگایا کہ تمام ہی نہیں ہوتا، یا گھر سے نکلے اور بلی سامنے آگئی، یا کسی نے چھینک دیا تو بیٹھ گئے، یا کوئی چڑیا آگے سے گزر گئی تو اب اگر جائیں گے تو کام نہ ہوگا، اس اعتقاد کو بھی نبی اکرم ﷺ نے باطل فرما دیا، اور اس کو شرک قرار دیا۔ هامة: ایک معروف و مشہور جانور ہے جسے الو کہتے ہیں، عرب اس سے بدفالی لیتے تھے، اور کفار و مشرکین کا آج بھی عقیدہ ہے کہ وہ جہاں بولتا ہے وہ گھر ویران اور برباد ہوجاتا ہے، اور بعض عربوں نے سمجھ رکھا تھا کہ میت کی ہڈیاں سڑ کر الو بن جاتی ہیں، یہ تفسیر اکثر علماء نے کی ہے، غرض جاہل لوگ جو ان چیزوں کو خیر و شر کا مصدر و منبع جانتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے اس اعتقاد کا رد و ابطال کر کے خیر و شر کا مصدر تقدیر الٰہی کو بتایا، اور مسلمان کو یہی عقیدہ رکھنا چاہیے کہ نفع و نقصان اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔