HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Majah

.

سنن ابن ماجه

952

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ (ﷺ) قَالَ:‏‏‏‏ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ:‏‏‏‏ الْمَرْأَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحِمَارُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فقَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ:‏‏‏‏ الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ.
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ١ ؎۔ عبداللہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر (رض) سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے ؟ اگر لال کتا ہو تو ؟ انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا : کالا کتا شیطان ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٥٠ (٥١٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ١١٠ (٧٠٢) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣٧ (٣٣٨) ، سنن النسائی/القبلة ٧ (٧٥١) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٩ ١، ١٥١، ١٥٥، ١٦٠، ١٦١) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٨ (١٤٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آراء کا ذکر آگیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہوگی اور ابوذر (رض) کی حدیث پر عمل ہوگا۔ ٢ ؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔