HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

30970

(۳۰۹۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمِیرۃَ الزُّبَیْدِیِّ ، قَالَ: وَقَعَ الطَّاعُونُ بِالشَّامِ فَقَامَ مُعَاذٌ بِحِمْصٍ فَخَطَبَہُمْ ، فَقَالَ: إنَّ ہَذَا الطَّاعُونَ رَحْمَۃُ رَبِّکُمْ وَدَعْوَۃُ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَوْتُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ ، اللَّہُمَّ اقْسِمْ لآلِ مُعَاذٍ نُصِیبَہُمُ الأَوْفَی مِنْہُ ، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَ ، عَنِ الْمِنْبَرِ أَتَاہُ آتٍ ، فَقَالَ: إنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ مُعَاذٍ قَدْ أُصِیبَ ، فَقَالَ: إنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ نَحْوَہُ ، قَالَ: فَلَمَّا رَآہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُقْبِلاً ، قَالَ: إِنَّہُ {الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلا تَکُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِینَ} ، قَالَ: فَقَالَ: یَا بُنَیَّ سَتَجِدُنِی إِنْ شَائَ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ قَالَ: فَمَاتَ آلُ مُعَاذٍ إنْسَانًا إنْسَانًا حَتَّی کَانَ مُعَاذٌ آخِرَہُمْ ، قَالَ: فَأُصِیبَ ، فَأَتَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عَمِیرَۃَ الزُّبَیْدِیُّ ، قَالَ: فَأُغْشِیَ عَلَی مُعَاذٍ غَشْیَۃً ، قَالَ: فَأَفَاقَ مُعَاذٌ وَالْحَارِثُ یَبْکِی ، قَالَ: فَقَالَ مُعَاذٌ: مَا یُبْکِیک ؟ قَالَ: فَقَالَ: أَبْکِی عَلَی الْعِلْمِ الَّذِی یُدْفَنُ مَعَک، قَالَ: فَقَالَ: إِنْ کُنْت طَالِبَ الْعِلْمِ لاَ مَحَالَۃَ فَاطْلُبْہُ مِنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَمِنْ عُوَیْمِرٍ أَبِی الدَّرْدَائِ وَمِنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ، قَالَ: وَإِیَّاکَ وَزَلَّۃَ الْعَالِمِ ، قَالَ: قُلْتُ: وَکَیْف لِی أَصْلَحَک اللَّہُ أَنْ أَعْرِفَہَا ، قَالَ: إنَّ لِلْحَقِّ نُورًا یُعْرَفُ بِہِ ، قَالَ: فَمَاتَ مُعَاذٌ وَخَرَجَ الْحَارِثُ یُرِیدُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ بِالْکُوفَۃِ، قَالَ: فَانْتَہَی إِلَی بَابِہِ فَإِذَا عَلَی الْبَابِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ یَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: فَجَرَی بَیْنَہُمَ الْحَدِیثُ حَتَّی ، قَالُوا: یَا شَامِیُّ أَمُؤْمِنٌ أَنْتَ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، فَقَالُوا: مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟ قَالَ: فَقَالَ: إنَّ لِی ذُنُوبًا لاَ أَدْرِی مَا یَصْنَعُ اللَّہُ فِیہَا فَلَوْ أنی أَعْلَمُ، أَنَّہَا غُفِرَتْ لِی لأَنْبَأْتُکُمْ أَنِّی مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ: فَبَیْنَمَا ہُمْ کَذَلِکَ إذْ خَرَجَ عَلَیْہِمْ عَبْدُ اللہِ ، فَقَالُوا لَہُ: أَلا تَعْجَبُ مِنْ أَخِینَا ہَذَا الشَّامِیِّ یَزْعُمُ أَنَّہُ مُؤْمِنٌ ، ولا یَزْعُمُ أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: لَوْ قُلْتُ إحْدَاہُمَا لاتَّبَعَتُہَا الأُخْرَی ، قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ: {إنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ} صَلَّی اللَّہُ عَلَی مُعَاذٍ ، قَالَ: وَیْحَک وَمَنْ مُعَاذٌ ، قَالَ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، قَالَ: وَمَا قَالَ؟ قَالَ: إیَّاکَ وَزَلَّۃَ الْعَالِمِ فَأحْلِفُ بِاللہِ ، أَنَّہَا مِنْک لَزَلَّۃٌ یَا ابْنَ مَسْعُودٍ ، وَمَا الإِیمَانُ إلاَّ أَنَّا نُؤْمِنُ بِاللہِ وَمَلائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْجَنَّۃِ وَالنَّارِ وَالْبَعْثِ وَالْمِیزَانِ، وَإِنَّ لَنَا ذُنُوبًا لاَ نَدْرِی مَا یَصْنَعُ اللَّہُ فِیہَا ، فَلَوْ أنا نَعْلَمُ أَنَّہَا غُفِرَتْ لَنَا لَقُلْنَا: إنَّا مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: صَدَقْت وَاللہِ إِنْ کَانَتْ مِنِّی لَزَلَّۃً۔ (ابوداؤد ۴۵۹۶۔ حاکم ۴۶۰)
(٣٠٩٧١) حضرت حارث بن عمیرہ الزبیدی فرماتے ہیں کہ جب شام میں طاعون پھیلا تو حضرت معاذ (رض) حمص کے مقام پر خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا : یہ طاعون تمہارے رب کی رحمت ہے، اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا ہے۔ اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی موت ہے۔ اے اللہ ! آلِ معاذ کو اس میں سے پورا پورا حصہ عطا فر فرما۔
راوی کہتے ہیں : جب آپ (رض) منبر سے نیچے اترے تو ایک آنے والے نے آ کر خبر دی : بیشک عبد الرحمن بن معاذ طاعون میں مبتلا ہوگئے ۔ تو آپ (رض) نے فرمایا : ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم اس کی طرف ہی لوٹ کر جانے والے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں۔ پھر آپ (رض) اس کی طرف چلے : راوی کہتے ہیں جب عبد الرحمن نے آپ کو آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : بیشک یہی حق ہے تیرے رب کی طرف سے پس تم ہرگز شک کرنے والوں میں سے مت ہونا، راوی کہتے ہیں : پھر آپ (رض) نے یہ آیت پڑھی : ضرور پائیں گے آپ ان شاء اللہ صابروں میں سے۔ راوی فرماتے ہیں : پس آل معاذ ایک ایک فرد کر کے مرگئے یہاں تک کہ حضرت معاذ (رض) ان میں سے آخر میں رہ گئے۔ راوی فرماتے ہیں : پھر آپ (رض) بھی طاعون میں مبتلا ہوگئے۔ تو حارث بن عمیر الزبیدی آپ کے پاس آئے۔ راوی فرماتے ہیں : حضرت معاذ (رض) پر بےہوشی طاری ہوگئی۔ جب آپ (رض) کو ہوش آیا تو حارث رو رہے تھے تو حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : تمہیں کس چیز نے رلا دیا ؟ حارث نے کہا : میں اس علم کے ضائع ہونے پر رو رہا ہوں جو آپ کے ساتھ دفن ہوجائے گا۔ آپ (رض) نے فرمایا : اگر تو علم کا طالب ہے تو کوئی مشکل نہیں پس تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے اس کو طلب کر، اور عویمر ابو الدرداء سے ، اور سلمان فارسی (رض) سے، اور فرمایا : تم عالم کی غلطیوں سے بچو۔ حارث کہتے ہیں میں نے پوچھا : میں کیسے اس کی غلطی کو پہچانوں ؟ ( اللہ آپ کو تندرست فرمائے) آپ (رض) نے فرمایا : یقیناً حق کے لیے نور ہوتا ہے جس کے ذریعہ وہ پہچان لیا جاتا ہے۔
راوی فرماتے ہیں : پھر حضرت معاذ (رض) کی وفات ہوگئی، اور حارث حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی غرض سے کوفہ کی طرف نکلے۔ جب ان کے دروازے پر پہنچے۔ تو دیکھا وہاں حضرت عبداللہ (رض) کے اصحاب کا گروہ دروازے پر بحث و مباحثہ کر رہے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ ان کے درمیان بات چیت جاری تھی یہاں تک کہ وہ کہنے لگے، اے شامی بھائی : کیا تم مومن ہو ؟ آپ (رض) نے کہا جی ہاں ! پھر انھوں نے پوچھا : جنتیوں میں سے ہو ؟ آپ (رض) نے کہا : یقیناً میرے سے کچھ گناہ سرزد ہوئے ہیں میں نہیں جانتا کہ اللہ نے ان گناہوں کا کیا معاملہ کیا، پس اگر مجھے معلوم ہوتا کہ میرے ان گناہوں کو معاف کردیا گیا ہے، تو میں تمہیں ضرور بتلاتا کہ بیشک میں جنتی ہوں راوی فرماتے ہیں : ہم اسی درمیان میں تھے کہ حضرت عبداللہ (رض) ہمارے پاس تشریف لے آئے، تو ان کے اصحاب نے ان سے کہا : کیا آپ تعجب نہیں کرتے ہمارے اس شامی بھائی پر جو مومن ہونے کا گمان تو کرتا ہے اور جنتی ہونے کا گمان نہیں کرتا، راوی کہتے ہیں : حضرت عبداللہ (رض) نے ارشاد فرمایا : اگر میں ان دونوں میں سے ایک کہوں گا تو ساتھ ہی دوسری بات بھی کہوں گا، تو حارث نے کہا : ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم نے اس کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے ! اللہ معاذ (رض) پر رحمت فرمائے !۔ آپ (رض) نے پوچھا : ہلاکت ہو، کون معاذ ؟ انھوں نے کہا : معاذ بن جبل (رض) ۔ آپ (رض) نے پوچھا : انھوں نے کیا فرمایا تھا ؟ حارث نے کہا : تم عالم کی غلطیوں سے بچے۔ پس میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ اے ابن مسعود (رض) آپ غلطی پر ہیں۔ نہیں ہے ایمان مگر یہ کہ ہم اللہ پر ایمان لائیں، اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ، اور آخرت کے دن پر، اور جنت اور جہنم پر، اور مرنے کے بعد اٹھنے پر، اور ترازو پر، اور ہمارے کچھ گناہ ہوتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ اللہ نے ان کے بارے میں کیا معاملہ فرمایا پس اگر ہم جان لیں کہ ہمارے ان گناہوں کو معاف کردیا تو ہم ضرور کہیں گے کہ ہم جنتی ہیں۔ تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا : تم نے سچ کہا۔ اللہ کی قسم میں غلطی پر تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔