HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

31125

(۳۱۱۲۶) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا یَقُولُ لأَصْحَابِہِ : ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْیَا ، فَیَقُصُّ عَلَیْہِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُصَّ ، فَقَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاۃٍ : إنِّی أَتَانِی اللَّیْلَۃَ آتِیَانِ ، أَو اثْنَانِ الشَّکُّ مِنْ ہَوْذَۃَ ، فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْت مَعَہُمَا ، وَإِنَّا أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِصَخْرَۃٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَہْوِی بِالصَّخْرَۃِ لِرَأْسِہِ ، فَیَثْلَغُ رَأْسَہُ فَیَتَدَہْدَہُ الْحَجَرُ ہَاہُنَا فَیَأْخُذُہُ ، وَلاَ یَرْجِعُ إلَیْہِ حَتَّی یَصِحَّ رَأْسُہُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ الْمَرَّۃِ الأُولَی ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاہُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِیدٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَأْتِی أَحَدَ شِقَّیْ وَجْہِہِ فَیُشَرْشِرُ شِدْقَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَعَیْنَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ ، ثُمَّ یَتَحَوَّلُ إلَی الْجَانِبِ الآخَرِ ، فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَمَا یَفْرُغُ مِنْہُ حَتَّی یَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ کَمَا فَعَلَ فِی الْمَرَّۃِ الأُولَی ، فَقُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَأَحْسِبُ أَنَّہُ قَالَ سَمِعَنَّا فِیہِ لَغَطًا وَأَصْوَاتًا ، فَاطلعنَا فَإِذَا فِیہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ وَإِذَا ہُمْ یَأْتِیہِمْ لَہَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْہُمْ ، فَإِذَا أَتَاہُمْ ذَلِکَ اللَّہَبُ ضَوْضَوا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی نَہْرٍ - حَسِبْت أَنَّہُ قَالَ أَحْمَرَ - مِثْلِ الدَّمِ ، فَإِذَا فِی النَّہَرِ رَجُلٌ یَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَاطِیئِ النَّہَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ حِجَارَۃً کَثِیرَۃً ، وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ یَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ الْحِجَارَۃَ فَیَفْغَرُ لَہُ فَاہُ ، فَیُلْقِمُہُ حَجَرًا ، فَیَذْہَبُ فَیَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی کُلَّمَا رَجَعَ فَغَرَ لَہُ فَاہُ فَأَلْقَمَہُ الْحَجَرَ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ : لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِیہِ الْمَرْآۃِ کَأَکْرَہِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلاً مَرْآۃً ، وَإِذَا ہُوَ عِنْدَ نَارٍ یَحشُہَا وَیَسْعَی حَوْلَہَا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَذَا ؟ قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَوْضَۃٍ مُعْتمَّۃٍ فِیہَا مِنْ کُلِّ نَوْرِ الرَّبِیعِ وَإِذَا بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الرَّوْضَۃِ رَجُلٌ طَوِیلٌ لاَ أَکَادُ أَرَی رَأْسَہُ طُولاً فِی السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَیْتہمْ قَطُّ وَأَحْسَنِہ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا: مَا ہَذَا ؟ وَمَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا ، فَانْتَہَیْنَا إلَی دَرَجَۃٍ عَظِیمَۃٍ لَمْ أَرَ قَطُّ دَرَجَۃً أَعْظَمَ مِنْہَا وَلاَ أَحْسَنَ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ارْقَ فِیہَا ، فَارْتَقَیْتہَا فَانْتَہَیْنَا إلَی مَدِینَۃٍ مَبْنِیَّۃٍ بِلَبِنِ ذَہَبٍ وَلَبِنِ فِضَّۃٍ ، قَالَ : فَأَتَیْنَا بَابَ الْمَدِینَۃِ فَاسْتَفْتَحْنَاہَا فَفُتِحَ لَنَا ، فَدَخَلْنَاہَا فَتَلَقَّانَا فِیہَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِہِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ ، قَالَ : قَالاَ لَہُمْ : اذْہَبُوا فَقَعُوا فِی ذَلِکَ النَّہَرِ ، قَالَ : فَإِذَا نَہْرٌ مُعْتَرِضٌ یَجْرِی کَأَنَّ مَائَہُ الْمَحْضُ مِنَ الْبَیَاضِ ، قَالَ : فَذَہَبُوا فَوَقَعُوا فِیہِ ، ثُمَّ رَجَعُوا إلَیْنَا وَقَدْ ذَہَبَ السُّوئُ عَنْہُمْ وَصَارُوا فِی أَحْسَنِ صُورَۃٍ۔ قَالَ : قَالاَ لِی : ہَذِہِ جَنَّۃُ عَدْنٍ ، وَہَا ہُوَ ذَاکَ مَنْزِلُک ، قَالَ : فَسَمَا بَصَرِی صُعَدَاً ، فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَۃِ الْبَیْضَائِ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ہَا ہُوَ ذَاک مَنْزِلُک ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : بَارَکَ اللَّہُ فِیکُمَا ذَرَانِی فَلأَدْخُلُہُ ، قَالَ : قَالاَ لِی : أَمَّا الآنَ فَلاَ ، وَأَنْتَ دَاخِلُہُ۔ قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : إنِّی قَدْ رَأَیْت ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ عَجَبًا ، فَمَا ہَذَا الَّذِی رَأَیْت ؟ قَالَ : قَالاَ : أَمَا إنَّا سَنُخْبِرُک ، أَمَّا الرَّجُلُ الأَوَّلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُثْلَغُ رَأْسُہُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَأْخُذُ الْقُرْآنَ وَیَنَامُ عَنِ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُشَرْشَرُ شَدْقَہُ وَعَیْنَہُ وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَغْدُو مِنْ بَیْتِہِ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الآفَاقَ۔ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاۃُ الَّذِینَ فِی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّہُمَ الزُّنَاۃُ وَالزَّوَانِی۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی یَسْبَحُ فِی النَّہَرِ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ فَإِنَّہُ آکِلُ الرِّبَا۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی عِنْدَ النَّارِ کَرِیہِ الْمِرْآۃِ فَإِنَّہُ مَالِکٌ خَازِنُ جَہَنَّمَ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِیلُ الَّذِی فِی الرَّوْضَۃِ فَإِنَّہُ إبْرَاہِیمُ ، وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِینَ حَوْلَہُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ ، قَالَ : فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِینَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ۔ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِینَ شَطْرٌ مِنْہُمْ کَأَقْبَحِ مَا رَأَیْت وَشَطْرٌ کَأَحْسَنِ مَا رَأَیْت فَإِنَّہُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ (بخاری ۱۳۸۶۔ مسلم ۱۷۸۱)
(٣١١٢٦) حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ سے فرمایا کرتے تھے کہ کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ پس آپ پر جو اللہ تعالیٰ چاہتا بیان کیا جاتا، ایک صبح آپ نے ہم سے فرمایا : بیشک میرے پاس آج رات دو آدمی آئے، ” راوی نے ” آتیان “ کا لفظ بیان کیا یا ” اثنان “ کا، “ ان دو آدمیوں نے مجھ سے کہا چلو، میں ان کے ساتھ چل پڑا۔
ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے سرہانے ایک چٹان اٹھائے کھڑا تھا، اچانک اس نے اس کے سر پر چٹان پھینک کر اس کا سر کچل دیا، پس پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا گیا، وہ آدمی جا کر اس پتھر کو اٹھاتا ہے اور ابھی اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس نہیں پہنچتا کہ اس کا سر پہلے کی طرح صحیح سلامت ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کے ساتھ پہلے والا عمل دہراتا ہے، آپ فرماتے ہیں میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے چلو۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس پہنچے جو گدّی کے بل لیٹا ہوا ہے، اور دوسرا آدمی اس کے قریب لوہے کا آنکڑا اٹھائے کھڑا ہے اور وہ اس لیٹے ہوئے آدمی کے ایک کلّے کے قریب آ کر اس کے کلّے کو گدّی تک چیر دیتا ہے اور اس کی آنکھ کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے اور گلے کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے، پھر دوسری جانب آتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی فعل کرتا ہے، وہ اس دوسرے سے کلّے سے فارغ نہیں ہوتا کہ پہلی جانب پہلے کی طرح صحیح و تندرست ہوجاتی ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ وہی عمل کرتا ہے جو اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا، میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک تنور جیسی عمارت کے پاس پہنچے ، راوی فرماتے ہیں کہ غالباً آپ نے یہ فرمایا کہ ہم نے اس تنور میں شوروغل کی آوازیں سنیں، ہم نے اس عمارت میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں، اور نیچے سے آگ کے شعلے آتے ہیں ، پس جب ان کے پاس آگ کے شعلے آتے ہیں تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون لوگ ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہر پر پہنچے ، راوی کہتے ہیں کہ غالباً آپ نے فرمایا : کہ وہ سرخ رنگ کی نہر تھی، خون جیسے رنگ کی، وہاں یہ دیکھا کہ نہر کے اندر ایک آدمی تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہے جس نے اپنے ارد گرد بہت سے پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں وہ تیرنے والا اپنی بساط کے مطابق تیرتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچتا ہے جس نے اپنے گرد پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں اور اس کے سامنے پہنچ کر اپنا منہ کھولتا ہے چنانچہ وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ وہ مجھ سے کہنے لگے آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہایت بد صورت شخص کے پاس پہنچے، ایسا بد صورت کہ کسی نے اس جیسا بدصورت نہیں دیکھا ہوگا، اور ہم نے دیکھا کہ اس کے پاس آگ ہے جس کو وہ بھڑکا رہا ہے اور اس کے گرد چکّر لگا رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلے چلیے۔
چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم پہنچے ایک باغ میں ، جس کے اندر موسم بہار کے ہمہ اقسام کے پھول نکل رہے تھے، اور ہم نے باغ کے درمیان ایک لمبے قد کے آدمی کو دیکھا، میں آسمان کی طرف اس کے سر کی اونچائی کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اور میں نے دیکھا کہ اس آدمی کے گرد بہت زیادہ تعداد میں اور بہت خوب رو بچے تھے، آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ یہ شخص کون ہے ؟ اور یہ بچے کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلیے۔
الغرض ہم چلے اور ایک بڑی سیڑھی کے پاس پہنچے، میں نے اس سے پہلے اس سے بڑی اور اس سے اچھی سیڑھی نہیں دیکھی، آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے، میں اس پر چڑھا اور ہم ایک شہر میں پہنچے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ ہم شہر کے دروازے پر آئے، اور ہم نے دروازہ کھلوانا چاہا تو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، چنانچہ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمیں کچھ لوگ ملے جن کے جسم کا ایک حصّہ نہایت خوبصورت اور دوسرا حصّہ نہایت بدصورت ، آپ فرماتے ہیں کہ میرے دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ میں نے دیکھا تو ایک نہر چل رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید تھا، آپ فرماتے ہیں کہ وہ گئے اور اس نہر میں کود گئے، پھر وہ ہمارے پاس ایسی حالت میں لوٹے کہ ان سے برائی جاتی رہی ، اور وہ خوب صورت شکل میں بدل گئے۔
آپ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں کہنے لگے یہ جنّتِ عدن ہے، اور یہ دیکھیے یہ آپ کا گھر ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میری نظر اوپر کی طرف پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید بادل جیسا ایک محل ہے۔ آپ نے فرمایا : کہ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ وہی آپ کی جائے قیام ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اللہ تم دونوں میں برکت دے ذرا مجھے اپنے گھر میں جانے دو ، وہ کہنے لگے کہ ابھی تو نہیں لیکن آپ کسی وقت اپنے گھر میں پہنچ جائیں گے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے آج رات عجیب چیزیں دیکھی ہیں، یہ کیا چیزیں ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اب آپ کو بتائیں گے، پہلا آدمی جس کے پاس آپ پہنچے تھے اور اس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ آدمی ہے جس نے قرآن حفظ کیا ہو لیکن وہ فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، اور وہ آدمی جس کے کلے اور آنکھیں اور کلہ گدّی چیرے جا رہے تھے وہ شخص ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے اور ایسا جھوٹ بولتا ہے جو اطرافِ عالم میں پھیل جاتا ہے، اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور جیسی عمارت کے اندر ہیں وہ زانی مرد اور زانیہ عورتیں ہیں، اور وہ آدمی جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جا رہے تھے وہ سود خور ہے، اور وہ بدصورت آدمی جو آگ کے پاس تھا وہ مالک جہنم کا داروغہ ہے۔
اور وہ طویل قامت جو باغیچہ میں تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، اور ان کے گرد جو بچے تھے یہ وہ تمام بچے ہیں جو فطرتِ اسلام پر مرگئے، راوی فرماتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مشرکین کی اولاد کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : کہ مشرکین کے بچے بھی وہیں ہوں گے، آپ نے آگے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جن کے جسم کا ایک حصّہ انتہائی بدصورت اور دوسرا حصّہ نہایت خوب صورت تھا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اور برے اعمال ملے جلے کیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔