HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

32293

(۳۲۲۹۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : أَخَذْت ہَذِہِ الْفَرَائِضَ مِنْ فِرَاسٍ زَعَمَ أَنَّہُ کَتَبَہَا لَہُ الشَّعْبِیُّ : ۱۔ قَضَی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ مَسْعُودٍ : أَنَّ الأُخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ شُرَکَائُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی بَنِیہِمْ : ذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ ، وَقَضَی عَلِیٌّ : أَنَّ لِبَنِی الأُمِّ دُونَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِ۔ ۲۔ وَقَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : أَنَّہُ لاَ تَرِثُ جَدَّۃٌ أُمُّ أَبٍ مَعَ ابْنِہَا ، وَوَرَّثَہَا عَبْدُ اللہِ مَعَ ابْنِہَا السُّدُسَ۔ ۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ ، قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلِعَصَبَتِہَا الثُّلُثَیْنِ کَانَا لاَ یُوَرِّثَانِ کَافِرًا وَلاَ مَمْلُوکًا مِنْ مُسْلِمٍ حُرٍّ ، وَلاَ یَحْجُبَانِ بِہِ ، وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَحْجُبُ بِہِمْ وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ ، فَقَضَی : لِلأُمِّ السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی۔ ۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتِہَا لأُمِّہَا ، وَلَہَا ابْنٌ مَمْلُوک : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لِزَوْجِہَا النِّصْف ، وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُث ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لِلزَّوْجِ الرُّبُعَ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لِلْعَصَبَۃِ۔ ۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ۔ ۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا ، وَلاَ عَصَبَۃَ لَہَا ، قَضَی زَیْدٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفَ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ ، لأَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرُدَّانِ مِنْ فُضُولِ الْفَرَائِضِ عَلَی الزَّوْجِ شَیْئًا وَیَرُدَّانِہَا عَلَی أَدْنَی رَحِمٍ یُعْلَمُ۔ ۷۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلأُمِّ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ : بِرَدِّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِّ۔ ۸۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَأُمَّہُ ، وَأُمِّہ ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُخْتِہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ النِّصْفَ، وَلأُمِّہِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ - وَہُوَ سَہْمٌ - ، عَلَیْہِما عَلَی قَدْرِ مَا وِرْثًا ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسٍ وَیَکُونُ لِلأُمِّ خُمُسَا الْمَالِ۔ ۹۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَجَدَّتَہُ وَامْرَأَتَہُ ، قَضَوْا جَمِیعًا لأُخْتِہِ النِّصْفَ وَلاِمْرَأَتِہِ الرُّبُعَ ، وَلِجَدَّتِہِ سَہْمٌ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَی أُخْتِہِ وَجَدَّتِہِ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَرَدَّہُ عَلَی الأُخْتِ لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی جَدَّۃٍ ، إلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ وَارِثًا غَیْرَہَا۔ ۱۰۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَأُخْتَہَا لأُمِّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلأُخْتِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : أَنَّ مَا بَقِیَ یُرَدُّ عَلَی الأُمِّ ، لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی إخْوَۃٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ ، فَیَصِیرُ لِلأُمِّ خَمْسَۃُ أَسْدَاسٍ ، وَلِلأُخْتِ سُدُسٌ۔ ۱۱۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمَّہَا ، وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا قَضَوْا جَمِیعًا ، لأُخْتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا النِّصْفَ ، وَلأُخْتِہَا لأَبِیہَا السُّدُسَ ، وَرَد مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَرْبَاعٍ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ رُبُعٌ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ فَیَصِیرُ لَہَا خَمْسَۃُ أَسْدَاسِ الْمَالِ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ سُدُسُ الْمَالِ ، کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَمٍّ وأَبٍ۔ ۱۲۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا ، وَأُمَّہَا ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُثَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَانِ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَإِنَّہُ رَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثُ۔ ۱۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ ، وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً۔ ۱۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَجَدَّتَہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلاِبْنَۃِ النِّصْفَ ، وَلِلْجَدَّۃِ السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً ۱۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا وَأُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : أَنَّ لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ وَلأُمِّہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ وَالأُمِ ، وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَإِنَّہُ جَعَلَ الْفَضْلَ مِنْ ذَلِکَ کُلِّہِ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، لاَ یَرُدُّ عَلَی وَارِثٍ شَیْئًا ، وَلاَ یَزِیدُ أَبَدًا عَلَی فَرَائِضِ اللہِ شَیْئًا۔ ۱۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا مِنْ أُمِّہَا رِجَالاً وَنِسَائً وَہُمْ عَصَبَتُہَا : یَقْتَسِمُونَ الثُّلُثَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ ، وَالثُّلُثَانِ لِذُکُورِہِمْ دُونَ النِّسَائِ۔
(٣٢٢٩٤) زکریا بن ابی زائدہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ فرائض فراس سے حاصل کیے ، اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ ان کو شعبی نے لکھ کردیے ہیں :
١- حضرت زید بن ثابت اور ابن مسعود (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ حقیقی بھائی ماں شریک بھائیوں کے ساتھ مذکر اور مونث اولاد کے مال میں شریک ہیں، اور حضرت علی (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ماں شریک بھائیوں کے لیے مال ہے حقیقی بھائیوں کے لیے نہیں ہے۔
٢- اور حضرت علی اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دادی اپنے بیٹے کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوتی اور حضرت عبداللہ نے اس کو اس کے بیٹے کے ہوتے ہوئے مال کے چھٹے حصّے کا وارث بنایا۔
٣- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا، اس کے بارے میں حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے تہائی مال اور عصبہ کے لیے دو تہائی مال ہے، اور دونوں حضرات کافر اور غلام کو آزاد مسلمان سے وارث نہیں بناتے تھے، اور اس سے محروم بھی نہیں کرتے تھے، اور حضرت ابن مسعود (رض) ان کے ذریعے محروم تو کرتے، لیکن ان کو وارث نہیں بناتے تھے، انھوں نے ماں کے لیے چھٹے حصّے کا فیصلہ فرمایا اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا۔
٤- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا ایک بیٹا غلام تھا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کے شوہر کے لیے نصف بھائیوں کے لیے تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ کا فیصلہ فرمایا اور حضرت عبداللہ نے شوہر کے لیے چوتھائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٥- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کی ماں کے لیے ایک تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت عبداللہ نے اس کی ماں کے لیے مال کے چھٹے حصّے اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٦- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا کوئی عصبہ نہیں تھا، حضرت زید نے شوہر کے لیے نصف اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال دوبارہ ماں شریک بھائیوں پر لوٹا دیا جائے، کیونکہ وہ فرائض میں سے بچے ہوئے مال میں سے شوہر پر کچھ نہیں لوٹاتے تھے، اور اس کو قریبی رشتہ داروں پر لوٹاتے تھے جو معلوم ہو۔
٧- ایک عورت نے اپنی ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے ماں کے لیے ایک تہائی مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور ابن مسعود نے بقیہ مال کو ماں پر لوٹانے کا فیصلہ فرمایا۔
٨- ایک آدمی نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف اور ماں کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال جو ایک حصّہ ہے ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا جائے، اس طرح بہن کے لیے تین پانچویں حصّے ( ٥/٣) اور ماں کے لیے دو پانچویں حصّے (٥/٢) ہوں گے۔
٩- ایک آدمی نے اپنی باپ شریک بہن اور دادی اور بیوی کو چھوڑا، ان سب حضرات نے بہن کے لیے نصف اور بیوی کے لیے ایک چوتھائی مال اور دادی کے لیے ایک حصّے کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی نے بقیہ مال اس کی بہن اور دادی پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا، اور حضرت عبداللہ نے مال بہن پر لوٹا دیا کیونکہ وہ دادی پر مال لوٹانے کے قائل نہیں تھے، الّا یہ کہ اس کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو۔
١٠- ایک عورت نے اپنی ماں اور ماں شریک بہن کو چھوڑا ، سب نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے ایک تہائی مال اور اس کی بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے ، اور حضرت علی نے بقیہ مال کا دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹانے کا فیصلہ فرمایا، پس ماں کے لیے دو تہائی مال اور بہن کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال ماں پر لوٹایا جائے گا، کیونکہ وہ ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن پر مال کو نہیں لوٹاتے تھے، اس طرح ماں کے لیے پانچ چھٹے حصّے اور بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا۔
١١- ایک عورت نے اپنی ایک حقیقی بہن اور ایک باپ شریک بہن کو چھوڑا تو سب حضرات نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف مال اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور بقیہ مال ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا جائے گا، اس طرح حقیقی بہن کے لیے تین چوتھائی اور باپ شریک بہن کے لیے ایک چوتھائی ہوگا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال کو حقیقی بہن پر لوٹایا، اس طرح اس کے لیے مال کے پانچ چھٹے حصّے ہوں گے، اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا، اور آپ حقیقی بہن کے ہوتے ہوئے باپ شریک بہن پر مال نہیں لوٹاتے تھے۔
١٢- ایک عورت نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، سب نے اس کی ماں کے لیے چھٹے حصّے اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا ، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٣- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی کو چھوڑا، سب نے اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت علی نے بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹا دیا۔
١٤- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور دادی کو چھوڑا ، سب نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور دادی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے۔ اور حضرت علی نے بقیہ مال ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٥- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی اور ماں کو چھوڑا، سب نے فیصلہ کیا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور ماں کے لیے چھٹا حصّہ ہے، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال بیٹی اور ماں پر لوٹایا اور حضرت زید بن ثابت نے اس سے فاضل مال کو بیت المال میں ڈال دیا، کہ وارث پر کچھ نہیں لوٹایا، اور اللہ کے فرائض پر کبھی کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے۔
١٦- ایک عورت نے اپنے ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا جو اس کے عصبہ تھے، وہ ایک تہائی کو اپنے درمیان برابر تقسیم کرلیں، اور دو تہائی ان کے مردوں کے لیے نہ کہ عورتوں کے لئے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔