HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

32526

(۳۲۵۲۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، عَنْ یُونُسَ قَالَ : إنَّ یُونُسَ کَانَ قَدْ وَعَدَ قَوْمَہُ الْعَذَابَ وَأَخْبَرَہُمْ إِنَّہُ یَأْتِیہِمْ إلَی ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، فَفَرَّقُوا بَیْنَ کُلِّ وَالِدَۃٍ وَوَلَدِہَا ، ثُمَّ خَرَجُوا فَجَأَرُوا إلَی اللہِ وَاسْتَغْفَرُوا ، فَکَفَّ اللَّہُ عَنْہُمَ الْعَذَابَ ، وَغَدَا یُونُسُ یَنْتَظِرُ الْعَذَابَ فَلَمْ یَرَ شَیْئًا ، وَکَانَ مَنْ کَذَبَ وَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ قُتِلَ ، فَانْطَلَقَ مُغَاضِبًا حَتَّی أَتَی قَوْمًا فِی سَفِینَۃٍ فَحَمَلُوہُ وَعَرَفُوہُ ، فَلَمَّا دَخَلَ السَّفِینَۃَ رَکَدَتْ ، وَالسُّفُنُ تَسِیرُ یَمِینًا وَشِمَالاً ، فَقَالُوا : مَا لِسَفِینَتِکُمْ ؟ قَالُوا : مَا نَدْرِی ، قَالَ یُونُسُ : إنَّ فِیہَا عَبْدًا أَبَقَ مِنْ رَبِّہِ ، وَإِنَّہَا لاَ تَسِیرُ حَتَّی تُلْقُوہُ ، فَقَالُوا : أَمَّا أَنْتَ یَا نَبِیَّ اللہِ فَلا وَاللہِ لاَ نُلْقِیک۔ فَقَالَ لَہُمْ یُونُسُ : فَاقْتَرِعُوا فَمَنْ قُرِعَ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ فَأَبَوْا أَنْ یَدَعُوہُ ، فَقَالُوا : مَنْ قَرَعَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَوَقَعَ ، وَقَدْ کَانَ وُکِّلَ بِہِ الْحُوتُ ، فَلَمَّا وَقَعَ ابْتَلَعَہُ فَأَہْوَی بِہِ إلَی قَرَارِ الأَرْضِ ، فَسَمِعَ یُونُسُ عَلَیْہَ السَلام تَسْبِیحَ الْحَصَی {فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ} ظُلُمَاتٌ ثَلاَثٌ ، ظُلْمَۃُ بَطْنِ الْحُوتِ ، وَظُلْمَۃُ الْبَحْرِ ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ ، قَالَ : {فَنَبَذْنَاہُ بِالْعَرَائِ وَہُوَ سَقِیمٌ} قَالَ : کَہَیْئَۃِ الْفَرْخِ الْمَمْعُوطِ ، لَیْسَ عَلَیْہِ رِیشٌ ، وَأَنْبَتَ اللَّہُ عَلَیْہِ شَجَرَۃً مِنْ یَقْطِینٍ کَانَ یَسْتَظِلُّ بِہَا وَیُصِیبُ مِنْہَا ، فَیَبِسَتْ فَبَکَی عَلَیْہَا حِینَ یَبِسَتْ ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : تَبْکِی عَلَی شَجَرَۃٍ یَبِسَتْ ، وَلاَ تَبْکِی عَلَی مِئَۃِ أَلْفٍ أَوْ یَزِیدُونَ أَرَدْت أَنْ تُہْلِکَہُمْ۔ فَخَرَجَ فَإِذَا ہُوَ بِغُلاَمٍ یَرْعَی غَنَمًا ، فَقَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ یَا غُلاَمُ ، فَقَالَ : مِنْ قَوْمِ یُونُسَ ، قَالَ : فَإِذَا رَجَعْت إلَیْہِمْ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّک قَدْ لَقِیت یُونُسَ ، قَالَ : فَقَالَ الْغُلاَمُ : إنْ تَکُنْ یُونُسَ فَقَدْ تَعْلَمُ أَنَّہ مَنْ کَذَبَ وَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ أَنْ یُقْتَلَ ، فَمَنْ یَشْہَدُ لِی ، فَقَالَ لَہُ یُونُسُ : تَشْہَدُ لَک ہَذِہِ الشَّجَرَۃُ ، وَہَذِہِ الْبُقْعَۃُ ، فَقَالَ الْغُلاَمُ : مُرْہُمَا ، فَقَالَ لَہُمَا یُونُسُ : إنْ جَائَ کُمَا ہَذَا الْغُلاَمُ فَاشْہَدَا لَہُ ، قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْغُلاَمُ إلَی قَوْمِہِ وَکَانَ لَہُ إخْوَۃٌ وَکَانَ فِی مَنَعَتِہِ ، فَأَتَی الْمَلِکَ ، فَقَالَ : إنِّی لَقِیت یُونُسَ وَہُوَ یَقْرَأُ عَلَیْکُمَ السَّلاَمَ ، فَأَمَرَ بِہِ الْمَلِکُ أَنْ یُقْتَلَ ، فَقَالُوا لَہُ : إنَّ لَہُ بَیِّنَۃً ، فَأَرْسَلْ مَعَہُ فَانْتَہَوْا إلَی الشَّجَرَۃِ وَالْبُقْعَۃِ ، فَقَالَ لَہُمَا الْغُلاَمُ : أَنْشُدُکُمَا بِاللہِ ہَلْ أَشْہَدَکُمَا یُونُسُ ؟ قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْقَوْمُ مَذْعُورِینَ یَقُولُونَ : تَشْہَدُ لَہُ الشَّجَرُ وَالأَرْضُ ، فَأَتَوْا الْمَلِکَ فَحَدَّثُوہُ بِمَا رَأَوْہُ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : فَتَنَاوَلَہُ الْمَلِکُ فَأَخَذَ بِیَدِ الْغُلاَمِ فَأَجْلَسَہُ فِی مَجْلِسِہِ ، وَقَالَ : أَنْتَ أَحَقُّ بِہَذَا الْمَکَانِ مِنِّی۔ قَالَ عَبْدُ اللہِ ، فَأَقَامَ لَہُمْ ذَلِکَ الْغُلاَمُ أَمْرَہُمْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً۔
(٣٢٥٢٧) عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ہمیں بیت المال میں بیان فرمایا کہ حضرت یونس (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے عذاب کے آنے کا وعدہ کیا اور ان کو بتایا کہ ان پر تین دن کے اندر عذاب آئے گا ، چنانچہ انھوں نے ہر ماں کو اس کے بچے سے جدا کیا پھر نکلے اور اللہ سے گریہ زاری اور استغفار کرنے لگے، چنانچہ اللہ نے ان سے عذاب کو روک لیا، اور حضرت یونس (علیہ السلام) اگلے دن عذاب کا انتظار کرنے لگے لیکن ان کو کچھ نظر نہ آیا، اور اس زمانے میں جو شخص جھوٹ بولتا اس کو قتل کردیا جاتا، چنانچہ وہ غصّے میں نکلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں آئے اور انھوں نے ان کو پہچان کر سوار کرلیا، جب آپ کشتی پر سوار ہوئے تو کشتی رک گئی، کشتیاں دائیں اور بائیں چلا کرتی تھیں، وہ کہنے لگے کہ کشتی کو کیا ہوگیا، دوسرے جواب میں کہنے لگے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں، حضرت یونس (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس میں ایک بندہ ہے جوا پنے مالک سے بھاگ کر آیا ہے ، اور کشتی اس وقت تک نہیں چلے گی جب تک تم اس کو پانی میں نہیں ڈال دو گے، انھوں نے کہا اے اللہ کے نبی ! بخدا آپ کو تو ہم نہیں ڈال سکتے۔
(٢) چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے فرمایا کہ قرعہ ڈال لو، جس کے نام قرعہ آئے اس کو گرا دیا جائے، چنانچہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، لیکن انھوں نے آپ کو گرانے سے انکار کردیا، پھر وہ کہنے لگے کہ جس کے نام تین مرتبہ قرعہ نکل آئے اس کو گرا دو ، چنانچہ تین مرتبہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، آپ پر ایک مچھلی مقرر کی گئی تھی، جب آپ گرے تو اس نے آپ کو نگل لیا اور ان کو لے کر زمین کی تہہ تک چلی گئی چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے کنکریوں کی تسبیح سنی { فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ } انھوں نے تین تاریکیوں میں تسبیح کی، مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا، سمندر کی تاریکی اور رات کا اندھیرا، اللہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے ان کو میدان میں ڈال دیا جبکہ وہ بیمار تھے، اور اس پرندے کی طرح ہوگئے تھے جس کے پر نہیں ہوتے، اور اللہ نے ان پر ایک کدو کا پودا اگایا، جس سے آپ سایہ لیتے اور کھاتے، چنانچہ وہ خشک ہوگیا تو آپ رونے لگے، چنانچہ اللہ نے وحی فرمائی کہ آپ پودے کے خشک ہونے پر تو روتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں پر نہیں روتے جن کو ہلاک کرنے کا آپ نے ارادہ کیا تھا۔
(٣) چنانچہ آپ نکلے اور ایک لڑکے پاس پہنچے جو بکریاں چرا رہا تھا اور اس سے فرمایا اے لڑکے ! تمہارا کس قوم سے تعلق ہے ! اس نے کہا قوم یونس سے ، آپ نے فرمایا : جب تم ان کے پاس جاؤ تو بتانا کہ تمہاری حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی ہے لڑکے نے کہا کہ اگر آپ یونس ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اور اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے، تو میرے لیے کون گواہی دے گا ؟ حضرت یونس نے اس سے فرمایا کہ تمہارے لیے یہ درخت گواہی دے گا اور یہ جگہ، لڑکے نے کہا کہ ان کو حکم دے دیجئے، چنانچہ حضرت یونس (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کہ جب یہ لڑکا تمہارے پاس آئے تو اس کے لیے گواہی دے دینا، انھوں نے کہا ٹھیک ہے، چنانچہ وہ لڑکا اپنی قوم کے پاس واپس چلا گیا اور اس کے بھائی بھی تھے، اور وہ اثرو رسوخ کا مالک تھا چنانچہ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور کہا کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملا ہوں اور وہ آپ کو سلام کہتے ہیں ، بادشاہ نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا تو لوگوں نے کہا کہ اس کے پاس گواہی ہے ، چنانچہ بادشاہ نے اس کے ساتھ کچھ لوگوں کو بھیج دیا وہ درخت اور جگہ کے پاس پہنچے اور لڑکے نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کیا حضرت یونس (علیہ السلام) نے تمہیں گواہ بنایا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں ! چنانچہ لوگ خوفزدہ ہو کر واپس لوٹے اور کہنے لگے یہ درخت اور زمین بھی اس لڑکے کے لیے گواہی دیتے ہیں، اور بادشاہ کے پاس پہنچے اور جو کچھ دیکھا تھا اس کے سامنے بیان کردیا۔
(٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بادشاہ نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنی جگہ بٹھایا اور کہا کہ تم اس جگہ کے مجھ سے زیادہ حق دار ہو، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد وہ لڑکا چالیس سال تک ان کا حاکم رہا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔