HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

32584

(۳۲۵۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیع ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : جَائَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبَّاسٍ إلَی ابْنِ سَلاَمٍ ، فَقَالَ : إنِّی أُرِیدُ أَنْ أَسْأَلَک عَنْ ثَلاَثٍ ، قَالَ : تَسْأَلُنِی وَأَنْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَسَلْ ، قَالَ أَخْبِرْنِی عَنْ تُبَّعٍ مَا کَانَ ؟ وَعَنْ عُزَیْرٍ مَا کَانَ ؟ وَعَنْ سُلَیْمَانَ لِمَ تَفَقَّدَ الْہُدْہُدَ ؟۔ فَقَالَ : أَمَّا تُبَّعٌ : فَکَانَ رَجُلاً مِنَ الْعَرَبِ ، فَظَہَرَ عَلَی النَّاسِ وسبی فِتْیَۃً مِنَ الأَحْبَارِ فَاسْتَدْخَلَہُمْ ، وَکَانَ یُحَدِّثُہُمْ وَیُحَدِّثُونَہُ ، فَقَالَ قَوْمُہُ : إنَّ تُبَّعًا قَدْ تَرَکَ دِینَکُمْ وتَابَعَ الْفِتْیَۃَ ، فَقَالَ تُبَّعٌ لِلْفِتْیَۃِ : قَدْ تَسْمَعُونَ مَا قَالَ ہَؤُلاَئِ ، قَالُوا : بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمَ النَّارُ الَّتِی تُحْرِقُ الْکَاذِبَ وَیَنْجُو مِنْہَا الصَّادِقُ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ تُبَّعٌ لِلْفِتْیَۃِ : اُدْخُلُوہَا ، قَالَ : فَتَقَلَّدُوا مَصَاحِفَہُمْ فَدَخَلُوہَا ، فَانْفَرَجَتْ لَہُمْ حَتَّی قَطَعُوہَا ، ثُمَّ قَالَ لِقَوْمِہِ : اُدْخُلُوہَا ، فَلَمَّا دَخَلُوہَا سَفَعَتِ النَّارُ وُجُوہَہُمْ فَنَکَصُوا ! فَقَالَ : لَتَدْخُلُنَّہَا ، قَالَ : فَدَخَلُوہَا فَانْفَرَجَتْ لَہُمْ ، حَتَّی إذَا تَوَسَّطُوہَا أَحَاطَتْ بِہِمْ فَأَحْرَقَتْہُمْ۔ قَالَ : فَأَسْلَمَ تُبَّعٌ وَکَانَ رَجُلاً صَالِحًا۔ وَأَمَّا عُزَیْرٌ : فَإِنَّ بَیْتَ الْمَقْدِسِ لَمَّا خَرِبَ وَدَرَسَ الْعِلْمُ وَمُزِّقَت التَّوْرَاۃُ ، کَانَ یَتَوَحَّشُ فِی الْجِبَالِ ، فَکَانَ یَرِدُ عَیْنًا یَشْرَبُ مِنْہَا ، قَالَ : فَوَرَدَہَا یَوْمًا فَإِذَا امْرَأَۃٌ قَدْ تَمَثَّلَتْ لَہُ ، فَلَمَّا رَآہَا نَکَصَ ، فَلَمَّا أَجْہَدَہُ الْعَطَشُ أَتَاہَا فَإِذَا ہِیَ تَبْکِی ، قَالَ : مَا یُبْکِیک ؟ قَالَتْ : أَبْکِی عَلَی ابْنِی ، قَالَ : کَانَ ابْنُک یَرْزُقُ ؟ قَالَتْ : لاَ ، قَالَ : کَانَ یَخْلُقُ ؟ قَالَتْ : لاَ ، قَالَ : فَلاَ تَبْکِینَ عَلَیْہِ ، قَالَتْ : فَمَنْ أَنْتَ ؟ أَتُرِیدُ قَوْمَک ؟ اُدْخُلْ ہَذَہ الْعَیْنَ فَإِنَّک سَتَجِدُہُمْ ، قَالَ : فَدَخَلَہَا ، قَالَ : فَکَانَ کُلَّمَا دَخَلَہَا زِیدَ فِی عِلْمِہِ حَتَّی انْتَہَی إلَی قَوْمِہِ ، وَقَدْ رَدَّ اللَّہُ إلَیْہِ عِلْمَہُ ، فَأَحْیَا لَہُمَ التَّوْرَاۃَ وَأَحْیَا لَہُمَ الْعِلْمَ ، قَالَ : فَہَذَا عُزَیْرٌ۔ وَأَمَّا سُلَیْمَانُ : فَإِنَّہُ نَزَلَ مَنْزِلاً فِی سَفَرٍ فَلَمْ یَدْرِ مَا بُعْدُ الْمَائِ مِنْہُ ، فَسَأَلَ مَنْ یَعْلَمُ عِلْمَہُ ؟ فَقَالُوا : الْہُدْہُدُ ، فَہُنَاکَ تَفَقَّدَہُ۔
(٣٢٥٨٥) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس حضرت عبداللہ بن سلام کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں آپ سے تین باتیں پوچھنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا کہ آپ مجھ سے سوال کر رہے ہیں حالانکہ آپ خود قرآن پڑھتے ہیں، انھوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت نے فرمایا پوچھیے، فرمایا کہ ایک تُبَّع کے بارے میں کہ کون تھے ؟ اور عزیر کے بارے میں کہ کون تھے ؟ اور سلیمان (علیہ السلام) کے بارے میں کو انھوں نے ہد ہد کو کیوں تلاش کیا ؟
انھوں نے فرمایا کہ تُبَّع عرب کے ایک آدمی تھے، لوگوں پر غالب آگئے اور بہت سے عیسائی علماء کو پکڑ لیا اور ان سے بات چیت کرتے، ان کی قوم کہنے لگی کہ تبّع نے تمہارا دین چھوڑ دیا اور غلاموں کی اتباع کرلی، چنانچہ تُبَّع نے ان غلاموں سے کہا کہ تم سن رہے ہو کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان آگ فیصلہ کرے گی اور وہ جھوٹے کو جلا دے گی اور سچا نجات پا جائے گا، وہ کہنے لگے ٹھیک ہے، چنانچہ تبّع نے ان غلاموں سے کہا کہ اس آگ میں داخل ہو جاؤ، چنانچہ وہ اس میں داخل ہوئے تو آگ نے ان کے چہروں کو جھلسا دیا ، اور وہ واپس پلٹ گئے، وہ کہنے لگا کہ تمہیں داخل ہونا پڑے گا، چنانچہ وہ اس میں داخل ہوئے ، جب اس کے درمیان پہنچ گئے تو آگ نے ان کو گھیر کر جلا دیا، اس پر تُبَّع اسلام لے آئے اور وہ نیک آدمی تھے۔
اور عزیر تو ان کا قصہ یہ ہے کہ جب بیت المقدس ویران ہوگیا اور علم مٹ گیا اور توراۃ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا، تو وہ پہاڑوں میں اکیلے رہتے تھے، اور ایک چشمے پر جا کر اس سے پانی پیا کرتے تھے، ایک دن اس پر آئے تو ایک عورت ان کو دکھائی دی، جب آپ نے اس کو دیکھا تو واپس پلٹ گئے ، جب آپ کو پیاس نے تکلیف میں ڈالا تو آپ دوبارہ آئے ، دیکھا کہ عورت رو رہی ہے، آپ نے فرمایا کہ تم کس پر رو رہی ہو ؟ کہنے لگی میں اپنے بیٹے پر رو رہی ہوں ، آپ نے فرمایا کیا وہ تمہیں رزق دیتا تھا ؟ کہنے لگی نہیں، آپ نے فرمایا کیا اس نے کچھ پیدا کیا تھا ؟ کہنے لگی نہیں، آپ نے فریایا کہ پھر تم اس پر مت رو، وہ کہنے لگی آپ کون ہیں ؟ کیا آپ اپنی قوم کے پاس جانا چاہتے ہیں ؟ اس چشمے میں داخل ہوجائیے آپ ان کے پاس پہنچ جائیں گے، چنانچہ آپ اس میں داخل ہوگئے، آپ جتنا داخل ہوتے جاتے آپ کے علم میں اضافہ ہوتا رہتا، یہاں تک کہ آپ اپنی قوم کے پاس پہنچ گئے ، اور اللہ نے آپ کا علم آپ پر لوٹا دیا پھر آپ نے توراۃ کا احیاء کیا، اور علم کو زندہ کیا، اس کے بعد عبداللہ بن سلام نے فرمایا یہ حضرت عزیر کا قصہ ہے۔
رہے حضرت سلیمان (علیہ السلام) ، تو وہ ایک جگہ سفر میں ٹھہرے اور ان کو پانی کی دوری کا علم نہ تھا، آپ نے پوچھا کہ اس کا کس کو علم ہے ؟ لوگوں نے بتادیا کہ ہد ہد کو، اس وقت آپ نے اس کو تلاش کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔