HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37724

(۳۷۷۲۵) حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُتِیتُ بِالْبُرَاقِ ، وَہُوَ دَابَّۃٌ أَبْیَضُ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ ، یَضَعُ حَافِرَہُ عِنْدَ مُنْتَہَی طَرَفِہِ ، فَرَکِبْتُہُ ، فَسَارَ بِی حَتَّی أَتَیْتُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ ، فَرَبَطْتُ الدَّابَّۃَ بِالْحَلَقَۃِ الَّتِی کَانَ یَرْبِطُ بِہَا الأَنْبِیَائُ ، ثُمَّ دَخَلْتُ فَصَلَّیْتُ فِیہِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَنِی جِبْرِیلُ بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ ، فَقَالَ جِبْرِیلُ : أَصَبْتَ الْفِطْرَۃَ۔ قَالَ : ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ فَقَالَ : جِبْرِیلُ ، قِیلَ : وَمَنْ مَعَک؟ قَالَ : مُحَمَّد ، فَقِیلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ؟ فَقَالَ : قَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الثَّانِیَۃِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ مَعَک ؟ قَالَ : مُحَمَّد ، فَقِیلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ : قَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِابْنَیَ الْخَالَۃِ یَحْیَی وَعِیسَی ، فَرَحَّبَا وَدَعَوا لِی بِخَیْرٍ۔ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ، فَقِیلَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ: وَمَنْ مَعَک؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ، قَالُوا : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ : قَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِیُوسُفَ ، وَإِذَا ہُوَ قَدْ أُعْطِیَ شَطْرَ الْحُسْنِ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الرَّابِعَۃِ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ، فَقِیلَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ مَعَک ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ: قَدْ أُرْسِلَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِیسَ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ، ثُمَّ قَالَ : یَقُولُ اللَّہُ : {وَرَفَعَنَاہُ مَکَانًا عَلِیًّا}۔ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَۃِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ مَعَک ؟ فَقَالَ : مُحَمَّد ، فَقِیلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِہَارُونَ ، فَرَحَّبَ بِی وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ ، ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَۃِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ مَعَک ؟ قَالَ مُحَمَّد ، فَقِیلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِی بِخَیْرٍ۔ ثُمَّ عُرِجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ فَقَالَ : جِبْرِیلُ ، فَقِیلَ : وَمَنْ مَعَک ؟ قَالَ : مُحَمَّد ، فَقِیلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاہِیمَ ، وَإِذَا ہُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی الْبَیْتِ الْمَعْمُورِ ، وَإِذَا ہُوَ یَدْخُلُہُ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ ، لاَ یَعُودُونَ إِلَیْہِ۔ ثُمَّ ذَہَبَ بِی إِلَی سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی ، فَإِذَا وَرَقُہَا کَآذَانِ الْفِیَلَۃِ ، وَإِذَا ثَمَرُہَا أَمْثَالُ الْقِلاَلِ ، فَلَمَّا غَشِیَہَا مِنْ أَمْرِ اللہِ مَا غَشِیَہَا تَغَیَّرَتْ ، فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ أللہِ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَصِفَہَا مِنْ حُسْنِہَا ، قَالَ : فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیَّ مَا أَوْحَی ، وَفَرَضَ عَلَیَّ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ خَمْسِینَ صَلاَۃً ، فَنَزَلْتُ حَتَّی انْتَہَیْتُ إِلَی مُوسَی ، فَقَالَ : مَا فَرَضَ رَبُّک عَلَی أُمَّتِکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: خَمْسِینَ صَلاَۃً فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ ، فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیفَ، فَإِنَّ أُمَّتَکَ لاَ تُطِیقُ ذَلِکَ ، فَإِنِّی قَدْ بَلَوْتُ بَنِی إِسْرَائِیلَ وَخَبَرْتُہُمْ ، قَالَ : فَرَجَعْتُ إِلَی رَبِّی ، فَقُلْتُ لَہُ : رَبِّ خَفِّفْ عَنْ أُمَّتِی ، فَحَطَّ عَنِّی خَمْسًا ، فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی ، فَقَالَ : مَا فَعَلْتَ ؟ فَقُلْتُ : حَطَّ عَنِّی خَمْسًا ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَکَ لاَ تُطِیقُ ذَلِکَ ، فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ ، فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیفَ لأُمَّتِکَ ، فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَیْنَ رَبِّی وَبَیْنَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، فَیَحُطُّ عَنِّی خَمْسًا خَمْسًا ، حَتَّی قَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، ہِیَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ، بِکُلِّ صَلاَۃٍ عَشْرٌ ، فَتِلْکَ خَمْسُونَ صَلاَۃً ، وَمَنْ ہَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا ، کُتِبَتْ لَہُ حَسَنَۃً ، فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ لَہُ عَشْرًا ، وَمَنْ ہَمَّ بِسَیِّئَۃٍ وَلَمْ یَعْمَلْہَا ، لَمْ تُکْتَبْ لَہُ شَیْئًا ، فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً۔ فَنَزَلْتُ حَتَّی انْتَہَیْتُ إِلَی مُوسَی ، فَأَخْبَرْتُہُ ، فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ ، فَاسْأَلْہُ التَّخْفِیفَ لأُمَّتِکَ ، فَإِنَّ أُمَّتَکَ لاَ تُطِیقُ ذَلِکَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَقَدْ رَجَعْتُ إِلَی رَبِّی حَتَّی اسْتَحْیَیْتُ۔ (مسلم ۱۴۵۔ ابویعلی ۳۳۶۲)
(٣٧٧٢٥) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :” میرے پاس براق کو لایا گیا۔ یہ ایک سفید جانور تھا۔ گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا تھا۔ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا جہاں نظر پڑتی تھی۔ پس میں اس پر سوار ہوا اور یہ جانور مجھے لے کر چلا یہاں تک کہ مں چ بیت المقدس میں پہنچا۔ اور میں نے جانور کو اس حلقہ کے ساتھ باندھا جس حلقہ کے ساتھ انبیاء باندھا کرتے تھے۔ پھر میں بیت المقدس میں داخل ہوا اور میں نے وہاں دو رکعات نماز پڑھی پھر میں وہاں سے نکلا تو جبرائیل میرے پاس ایک برتن شراب کا اور ایک برتن دودھ کا لائے۔ میں نے دودھ کا انتخاب کرلیا۔ تو جبرائیل نے کہا۔ آپ نے فطرت سلیمہ کے مطابق درست کام کیا ہے۔
٢۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : پھر ہمیں آسمان دنیا پر لے جایا گیا۔ اور جبرائیل نے دروازہ کھولنے کا کہا : پوچھا گیا :ـ تم کون ہو ؟ جبرائیل نے کہا : جبرائیل ہوں۔ پوچھا گیا۔ اور آپ کے ساتھ کون ہے ؟ جبرائیل نے کہا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پوچھا گیا ۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ تحقیق ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ تو ناگہاں میں آدم سے ملا ۔ انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے خیر کی دعا کی۔ پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف چڑھایا گیا۔ جبرائیل نے دروازہ کھولنے کا کہا۔ پوچھا گیا۔ تم کون ہو ؟ جبرائیل نے کہا : جبرائیل ۔ پوچھا گیا : آپ کے ساتھ کون ہے ؟ جبرائیل نے کہا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پوچھا گیا۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ تو ناگہاں میں اپنے دو خالہ زاد یحییٰ اور عیسیٰ سے ملا۔ ان دونوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔
٣۔ پھر ہمیں تیسرے آسمان کی طرف چڑھایا گیا۔ جبرائیل نے دروازہ کھولنے کا کہا۔ تو پوچھا گیا ۔ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : جبرائیل ! پھر پوچھا گیا۔ آپ کے ساتھ کون ہے ؟ جبرائیل نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! فرشتوں نے پوچھا۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ تحقیق ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پس ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا۔ پس اچانک میں یوسف سے ملا ۔ اور انھیں تو حسن کا ایک بڑا حصہ دیا گیا ہے۔ انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعاء خیر کی۔ پھر ہمیں چوتھے آسمان پر لے جایا گیا تو جبرائیل نے دروازہ کھولنے کا کہا۔ پوچھا گیا ۔ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا۔ جبرائیل ہوں۔ پوچھا گیا۔ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ جبرائیل نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! فرشتوں نے کہا۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا : تحقیق ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے (دروازہ) کھول دیا گیا تو اچانک میری حضرت ادریس سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ورفعناہُ مکاناً علیًا۔
٤۔ پھر ہمیں پانچویں آسمان کی طرف اٹھایا گیا۔ جبرائیل نے (دروازہ) کھولنے کا کہا۔ پوچھا گیا۔ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : جبرائیل ہوں۔ پوچھا گیا : اور آپ کے ساتھ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہیں۔ پوچھا گیا ۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے (دروازہ) کھول دیا گیا۔ پس اچانک میری ملاقات حضرت ہارون سے ہوئی ۔ انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔ پھر ہمیں چھٹے آسمان کی طرف چڑھایا گیا۔ جبرائیل نے (دروازہ) کھولنے کا کہا تو پوچھا گیا ۔ تم کون ہو ؟ انھوں نے جواب دیا۔ جبرائیل ہوں۔ پوچھا گا ۔ اور آپ کے ساتھ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ پوچھا گیا ۔ (کیا) ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ تحقیق ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے (دروازہ) کھول دیا گیا ۔ تو اچانک میری ملاقات حضرت موسیٰ سے ہوئی انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔
٥۔ پھر ہمیں ساتویں آسمان کی طرف اٹھایا گیا۔ پس جبرائیل نے (دروازہ) کھولنے کا کہا تو پوچھا گیا۔ تم کون ہو ؟ انھوں نے جواب دیا۔ جبرائیل ہوں۔ پھر پوچھا گیا۔ اور آپ کے ساتھ کون ہے ؟ نہوں نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ پھر پوچھا گیا۔ (کیا) ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جبرائیل نے کہا۔ تحقیق ان کی طرف بھیجا گیا تھا۔ پھر ہمارے لیے (دروازہ) کھول دیا گیا تو اچانک میں حضرت ابراہیم سے ملا ۔ اور وہ بیت المعمور کے ساتھ ٹیک لگاکر بیٹھے ہوئے تھے۔ اور (یہ وہ جگہ ہے کہ جب) اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جو پھر دوبارہ نہیں آئیں گے۔
٦۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہٰی پر لے جایا گیا۔ پس اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اس کے پھل مٹکوں کے مثل تھے۔ پس جب اس کو امر خداوندی نے جس طرح ڈھانپنا تھا ڈھانپ لیا۔ تو وہ متغیر ہوگیا۔ خلقِ خدا میں سے کوئی بھی اس کے وصف کو بیان کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : پھر اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی جو وحی کی۔ اور مجھ پر ہر دن رات میں پچاس نمازیں فرض فرمائیں۔
٧۔ میں (وہاں سے) نیچے اترا یہاں تک کہ میں موسیٰ تک پہنچا تو انھوں نے پوچھا۔ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں۔ میں نے کہا : ہر دن رات میں پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ موسیٰ نے کہا۔ اپنے رب کی طرف واپس جائیے اور رب سے کمی کا سوال کئے ک ۔ کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ کیونکہ میں نے بنی اسرائیل کو آزمایا ہے اور جانچا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میں اپنے پروردگار کے حضور واپس لوٹا اور میں نے ان سے عرض کی۔ اے میرے پروردگار ! میری امت پر تخفیف فرما۔ پس اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ نمازیں چھوڑ دیں۔ پھر میں موسیٰ کی طرف واپس ہوا۔ تو انھوں نے پوچھا۔ کیا کیا ہے ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ نمازیں چھوڑ دی ہیں۔ موسیٰ نے کہا۔ تیری امت اس کی (بھی) طاقت نہیں رکھتی۔ پس آپ اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیے اور اپنے پروردگار سے اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کیجئے۔ پھر میں مسلسل اپنے پروردگار اور موسیٰ کے درمیان مراجعت کرتا رہا۔ اور اللہ تعالیٰ مجھے پانچ پانچ نمازیں چھوڑتے رہے یہاں تک کہ حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے محمد ! ہر دن رات میں یہ پانچ نمازیں ہیں۔ ہر نماز کے بدلے میں دس (گُنا اجر) ہے۔ پس یہ (ثواب کے اعتبار سے) پچاس نمازیں ہیں۔ اور جو کوئی شخص نیکی کے کام کا ارادہ کرے لیکن نیکی کے کام کو کرے نہیں۔ اس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی۔ اور اگر وہ اس نیکی کے کام کو کرلے گا تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور جو کوئی شخص برے کام کا ارادہ کرے گا لیکن اس بُرے کام کو نہ کرے تو اس کے کچھ نہیں لکھا جائے گا اور اگر وہ اس برے کام کو کرلے گا تو اس کے لیے ایک گناہ لکھا جائے گا۔
٨۔ پھر میں (وہاں سے) اُترا یہاں تک کہ میں موسیٰ کے پاس پہنچا اور میں نے ان کو یہ بات بتائی تو انھوں نے کہا۔ آپ اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیے اور اپنے پروردگار سے اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کیجئے ۔ کیونکہ آپ کی امت اس کی (بھی) طاقت نہیں رکھتی۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : البتہ تحقیق میں اپنے رب کی طرف (اتنا) واپس پلٹا ہوں یہاں تک کہ (اب) مجھے حیا آتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔