HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37764

(۳۷۷۶۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ مِنْ عَازِبٍ رَحْلاً بِثَلاَثَۃَ عَشَرَ دِرْہَمًا ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعَازِبٍ : مُرِ الْبَرَائَ فَلْیَحْمِلْہُ إِلَی رَحْلِی ، فَقَالَ لَہُ عَازِبٌ : لاَ ، حَتَّی تُحَدِّثَنَا کَیْفَ صَنَعْتَ أَنْتَ وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَیْثُ خَرَجْتُمَا وَالْمُشْرِکُونَ یَطْلُبُونَکُمَا۔ قَالَ : رَحَلْنَا مِنْ مَکَّۃَ ، فَأَحْیَیْنَا لَیْلَتَنَا وَیَوْمَنَا حَتَّی أَظْہَرْنَا ، وَقَامَ قَائِمُ ألظَّہِیرَۃِ ، فَرَمَیْتُ بِبَصَرِی ہَلْ أَرَی مِنْ ظِلٍّ نَأْوِی إِلَیْہِ ، فَإِذَا أَنَا بِصَخْرَۃٍ ، فَانْتَہَیْنَا إِلَیْہَا ، فَإِذَا بَقِیَّۃُ ظِلٍّ لَہَا ، فَنَظَرْتُ بِقُبَّۃِ ظِلٍّ لَہَا فَسَوَّیْتُہُ ، ثُمَّ فَرَشْتُ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِ فَرْوَۃً ، ثُمَّ قُلْتُ : اضْطَجِعْ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَاضْطَجَعَ ، ثُمَّ ذَہَبْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلِی ہَلْ أَرَی مِنَ الطَّلَبِ أَحَدًا ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعِی غَنَمٍ یَسُوقُ غَنَمَہُ إِلَی الصَّخْرَۃِ ، یُرِیدُ مِنْہَا الَّذِی أُرِیدُ ، فَسَأَلْتُہُ فَقُلْتُ : لِمَنْ أَنْتَ یَا غُلاَمُ ؟ فَقَالَ : لِرَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ ، قَالَ : فَسَمَّاہُ ، فَعَرَفْتُہُ۔ فَقُلْتُ : ہَلْ فِی غَنَمِکَ مِنْ لَبَنٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : ہَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لِی ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَأَمَرْتُہُ فَاعْتَقَلَ شَاۃً مِنْ غَنَمِہِ ، فَأَمَرْتُہُ أَنْ یَنْفُضَ ضَرْعَہَا مِنَ الْغُبَارِ ، ثُمَّ أَمَرْتُہُ أَنْ یَنْفُضَ کَفَّیْہِ ، فَقَالَ : ہَکَذَا ، فَضَرَبَ إِحْدَی یَدَیْہِ بِالأُخْرَی ، فَحَلَبَ کُثْبَۃً مِنْ لَبَنٍ ، وَمَعِیَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِدَاوَۃٌ عَلَی فَمِہَا خِرْقَۃٌ ، فَصَبَبْتُ عَلَی اللَّبَنِ حَتَّی بَرَدَ أَسْفَلُہُ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَافَقْتُہُ قَدَ اسْتَیْقَظَ، فَقُلْتُ : اشْرَبْ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی رَضِیتُ۔ ثُمَّ قُلْتُ : أَنَی الرَّحِیلُ ، یَا رَسُولَ اللہِ ، فَارْتَحَلْنَا وَالْقَوْمُ یَطْلُبُونَنَا ، فَلَمْ یُدْرِکْنَا أَحَدٌ مِنْہُمْ غَیْرَ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکٍ بْنِ جَعْشَمٍ ، عَلَی فَرَسٍ لَہُ ، فَقُلْتُ : ہَذَا الطَّلَبُ قَدْ لَحِقَنَا یَا رَسُولَ اللہِ وَبَکَیْتُ ، فَقَالَ : مَا یُبْکِیک ؟ فَقُلْتُ : أَمَا وَاللہِ ، مَا عَلَی نَفْسِی أَبْکِی ، وَلَکِنِّی أَبْکِی عَلَیْک ، قَالَ : فَدَعَا عَلَیْہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اکْفِنَاہُ بِمَا شِئْتَ ، قَالَ : فَسَاخَتْ بِہِ فَرَسُہُ فِی الأَرْضِ إِلَی بَطْنِہَا ، فَوَثَبَ عَنْہَا ، ثُمَّ قَالَ : یَا مُحَمَّدُ ، قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ ہَذَا عَمَلُکَ ، فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یُنْجِیَنِی مِمَّا أَنَا فِیہِ ، فَوَاللہِ لأَعْمِیَنَّ عَلَی مَنْ وَرَائِی مِنَ الطَّلَبِ ، وَہَذِہِ کِنَانَتِی ، فَخُذْ سَہْمًا مِنْہُمَا ، فَإِنَّک سَتَمُرُّ عَلَی إِبِلِی وَغَنَمِی بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا ، فَخُذْ مِنْہَا حَاجَتَکَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ حَاجَۃَ لَنَا فِی إِبِلِکَ ، وَانْصَرَفَ عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَدَعَا لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَانْطَلَقَ رَاجِعًا إِلَی أَصْحَابِہِ وَمَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَہُ حَتَّی قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ لَیْلاً ، فَتَنَازَعَہُ الْقَوْمُ ، أَیُّہُمْ یَنْزِلُ عَلَیْہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنِّی أَنْزِلُ اللَّیْلَۃَ عَلَی بَنِی النَّجَّارِ ، أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أُکْرِمُہُمْ بِذَلِکَ ، فَخَرَجَ النَّاسُ حَتَّی دَخَلَ الْمَدِینَۃَ ، وَفِی الطَّرِیقِ وَعَلَی الْبُیُوتِ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ : جَائَ مُحَمَّدٌ ، جَائَ رَسُولُ اللہِ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ انْطَلَقَ فَنَزَلَ حَیْثُ أُمِرَ۔ قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّی نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا ، أَوْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا ، وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ أَنْ یُوَجَّہَ نَحْوَ الْکَعْبَۃِ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ : (قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ ، فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا ، فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) قَالَ : فَوُجِّہَ نَحْوَ الْکَعْبَۃِ ، وَقَالَ السُّفَہَائُ مِنَ النَّاسِ : (مَا وَلاَہُمْ عَنْ قِبْلَتِہِمَ الَّتِی کَانُوا عَلَیْہَا ، قُلْ لِلَّہِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ، یَہْدِی مَنْ یَشَائُ إلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ) قَالَ : وَصَلَّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّی ، فَمَرَّ عَلَی قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَہُمْ رُکُوعٌ فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ ، فَقَالَ : ہُوَ یَشْہَدُ أَنَّہُ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَنَّہُ قَدْ وُجِّہَ نَحْوَ الْکَعْبَۃِ ، قَالَ : فَانْحَرَفَ الْقَوْمُ حَتَّی وُجِّہُوا نَحْوَ الْکَعْبَۃِ۔ قَالَ الْبَرَائُ : وَکَانَ نَزَلَ عَلَیْنَا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ ، أَخُو بَنِی عَبْدِ الدَّارِ بْنِ قُصَی ، فَقُلْنَا لَہُ : مَا فَعَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مَکَانُہُ وَأَصْحَابُہُ عَلَی أَثَرِی ، ثُمَّ أَتَانَا بَعْدُ عَمْرٌو بْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ ، أَخُو بَنِی فِہْرٍ الأَعْمَی ، فَقُلْنَا لَہُ: مَا فَعَلَ مَنْ وَرَائِکَ؛ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُہُ؟ فَقَالَ : ہُمْ عَلَی أَثَرِی ، ٍثُمَّ أَتَانَا بَعْدَہُ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ ، وَبِلاَلٌ، ثُمَّ أَتَانَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ بَعْدِہِمْ فِی عِشْرِینَ رَاکِبًا ، ثُمَّ أَتَانَا بَعْدَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ مَعَہُ ، فَلَمْ یَقْدَمْ عَلَیْنَا حَتَّی قَرَأْتُ سُوَرًا مِنْ سُوَرِ الْمُفَصَّلِ ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّی نَتَلَقَّی الْعِیرَ، فَوَجَدْنَاہُمْ قَدْ حُذِّرُوا۔ (بخاری ۲۴۳۹۔ مسلم ۲۳۱۰)
(٣٧٧٦٥) حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر نے حضرت عازب سے ایک سامانِ سفر تیرہ درہموں میں خریدا۔ حضرت ابوبکر نے حضرت عازب سے کہا۔ آپ براء کو حکم دیں کہ وہ اس کو میرے کجاوہ تک اٹھا کرلے آئے۔ حضرت عازب نے حضرت صدیق اکبر سے کہا۔ نہیں ! یہاں تک کہ آپ ہمیں بتائیں کہ آپ نے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا تھا۔ جب آپ لوگ نکلے تھے اور مشرکین تمہیں تلاش کر رہے تھے۔
٢۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا : ہم نے مکہ سے کوچ کیا تو ہم ایک رات اور دن جاگ کر چلتے رہے یہاں تک کہ ہمیں دوپہر ہوگئی اور زوال کا وقت ہوگیا۔ میں نے نظر دوڑائی کہ کیا مجھے کوئی سایہ دکھائی دیتا ہے جس کی طرف ہم ٹھکانا پکڑیں تو اچانک مجھے ایک چٹان دکھائی دی پس ہم اس کی طرف پہنچے ۔ اس کا کچھ سایہ باقی تھا۔ میں نے اس کے بقیہ سایہ کو دیکھا اور اس (کی جگہ) کو درست کیا پھر میں نے اس سایہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چمڑا بچھایا۔ پھر میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! لیٹ جائیے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیٹ گئے۔ پھر میں نے اپنے ارد گرد میں دیکھ بھال شروع کردی کہ کیا مجھے کوئی متلاشی دکھائی دیتا ہے تو اچانک مجھے ایک چرواہا دکھائی دیا جو اپنی بکریوں کو اسی چٹان کی طرف ہانک رہا تھا۔ اس کا چٹان سے وہی مقصد تھا جو میرا مقصود تھا۔ میں نے اس سے پوچھا : میں نے کہا : اے لڑکے ! تم کس کے ہو ؟ اس نے جواب دیا۔ قریش کے ایک آدمی کا۔ ابوبکر فرماتے ہیں۔ اس غلام نے آدمی کا نام لیا تو میں اس کو پہچان گیا۔
٣۔ میں نے پوچھا : کیا تمہاری بکریوں میں دودھ ہے ؟ اس نے جواب دیا : ہاں ! میں نے کہا : کیا تم میرے لیے دودھ نکال دو گے ؟ اس نے کہا : ہاں ! حضرت ابوبکر کہتے ہیں : میں نے اس کو حکم دیا تو اس نے ایک بکری اپنی بکریوں میں سے قابو کرلی۔ پھر میں نے اس کو بکری کے تھنوں سے غبار جھاڑنے کا حکم دیا۔ پھر میں نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنی ہتھیلیوں کو جھاڑے ۔ اس نے کہا : یوں ؟ پھر اس نے اپنے ایک ہاتھ سے دوسرے کو مارا پھر اس نے تھوڑا سا دودھ دوہا۔ میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی کا ایک برتن تھا جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا۔ میں نے دودھ پر بہا دیا یہاں تک کہ وہ نیچے سے ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر میں اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس حال میں پایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوچکے تھے۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! نوش فرمائیے۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوش فرمایا یہاں تک کہ میں خوش ہوگیا۔
٤۔ پھر میں نے عرض کیا۔ اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدا ! کوچ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ پھر ہم نے کوچ کیا حالانکہ لوگ ہماری تلاش میں تھے۔ ان لوگوں میں سے سراقہ بن مالک بن جعشم کے سوا ہمیں کسی نے نہیں پایا۔ وہ اپنے گھوڑے پر سوار تھا۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ متلاشی ہم تک پہنچ گیا ہے۔ اور میں (یہ کہہ کر) رو پڑا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں کیا بات رلا رہی ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ بخدا ! میں اپنی جان (کے خوف سے) نہیں رو رہا لیکن مجھے آپ (کی جان) پر رونا آ رہا ہے۔ ابوبکر فرماتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سراقہ کے لیے بد دعا فرمائی اور کہا۔ اے اللہ ! تو اس کو ہماری طرف سے جس طرح تو چاہے ۔ کافی ہوجا۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں۔ پس سراقہ کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا ۔ سراقہ نے گھوڑے سے چھلانگ لگائی ۔ پھر اس نے کہا۔ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے معلوم ہے کہ یہ آپ ہی کا کام ہے۔ پس آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے اس مصیبت سے نجات دے دے۔ بخدا ! میں اپنے پچھلے متلاشیوں پر (اس بات کو) ضرور پوشیدہ رکھوں گا۔ اور یہ میرا ترکش ہے آپ اس میں سے تیر لے لیں۔ اور آپ عنقریب فلاں جگہ پر میرے اونٹ اور بکریوں پر سے گزریں گے آپ ان میں سے بھی اپنی ضرورت کا لے لیجئے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہمیں تیرے اونٹوں کی ضرورت نہیں ۔ پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے واپس مڑا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ سراقہ واپس اپنے ساتھیوں میں چلا گیا۔
٥۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے رہے اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھا۔ یہاں تک کہ ہم رات کے وقت مدینہ میں پہنچے۔ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں جھگڑا شروع کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس کے گھر میں اتریں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آج کی رات میں بنی نجار میں اتروں گا جو کہ عبد المطلب کے ماموں ہیں۔ میں انھیں یہ اعزاز دوں گا۔ پھر لوگ چل نکلے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہوگئے۔ راستہ میں گھروں پر بچے اور خدام کھڑے کہہ رہے تھے۔ محمد آگئے، اللہ کے رسول آگئے۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چل پڑے تاآنکہ جہاں پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مامور تھے وہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑاؤ ڈالا۔
٦۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے سولہ یا سترہ مہینے نماز پڑھی تھی۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات محبوب تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبلہ رُخ (کا حکم) کردیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی۔ { قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ ، فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا ، فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ }
صدیق اکبر فرماتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبلہ رُخ (کا حکم) کردیا گیا تو بیوقوف لوگوں نے اعتراض کیا۔ { مَا وَلاَّہُمْ عَنْ قِبْلَتِہِمُ الَّتِی کَانُوا عَلَیْہَا ، قُلْ لِلَّہِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ، یَہْدِی مَنْ یَشَائُ إلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ }۔
٧۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں۔ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز پڑھی۔ پھر وہ نماز پڑھنے کے بعد باہر نکلا اور انصار کی ایک قوم پر گزرا جو کہ عصر کی نماز میں بیت المقدس کی طرف رُخ کیے ہوئے تھے۔ تو اس آدمی نے کہا کہ وہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز ادا کی ہے اور بلاشبہ تحقیق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبلہ رُخ (کا حکم) کردیا گیا ہے۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں۔ پس وہ تمام لوگ پھرگئے یہاں تک کہ وہ تمام قبلہ رُخ ہوگئے۔
٨۔ حضرت برائ فرماتے ہیں۔ ہمارے پاس مہاجرین میں سے بنی عبد الدار بن قصی کے بھائی حضرت مصعب بن عمیر تشریف لائے۔ ہم نے ان سے پوچھا۔ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا ہے ؟ انھوں نے جواباً کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی جگہ پر ہی ہیں۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میرے پیچھے (آ رہے) ہیں۔ پھر ہمارے پاس ان کے بعد حضرت عمرو بن مکتوم تشریف لائے جو کہ بنی فہر کے بھائی تھے اور نابینا تھے۔ تو ہم نے ان سے پوچھا۔ آپ کے پیچھے جو، رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ ہیں انھوں نے کیا (ارادہ) کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ وہ لوگ میرے پیچھے ہیں۔ پھر ان کے بعد ہمارے پاس حضرت عمار بن یاسر اور سعد بن ابی وقاص ، عبداللہ بن مسعود اور بلال تشریف لائے پھر ان کے بعد حضرت عمر بن خطاب بیس سواروں کی معیت تشریف لائے پھر ان کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے اور ان کے ساتھ حضرت ابوبکر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف نہیں لائے تھے یہاں تک کہ میں نے مفصل سورتوں میں سے کچھ سورتیں پڑھ لیں۔ پھر ہم باہر نکلے تاآنکہ ہماری ملاقات قافلہ سے ہوئی تو ہم نے ان کو چوکنا اور چوکس پایا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔