HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37766

(۳۷۷۶۷) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکٍ الْمُدْلِجِیِّ ، حَدَّثَہُمْ؛ أَنَّ قُرَیْشًا جَعَلَتْ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبِی بَکْرٍ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً، قَالَ : فَبَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ إِذْ جَائَنِی رَجُلٌ ، فَقَالَ : إِنَّ الرَّجُلَیْنِ الَّذَیْنِ جَعَلَتْ قُرَیْشٌ فِیہِمَا مَا جَعَلَتْ قَرِیبٌ مِنْکَ ، بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ : فَأَتَیْتُ فَرَسِی ، وَہُوَ فِی الرَّعْیِّ ، فَنَفَرْتُ بِہِ ، ثُمَّ أَخَذْتُ رُمْحِی ، قَالَ : فَرَکِبْتُہُ ، قَالَ : فَجَعَلْتُ أَجُرُّ الرُّمْحَ مَخَافَۃَ أَنْ یُشْرِکَنِی فِیہِمَا أَہْلُ الْمَائِ ، قَالَ : فَلَمَّا رَأَیْتُہُمَا ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ: ہَذَا بَاغٍ یَبْغِینَا ، فَالْتَفَتَ إِلَیَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اکْفِنَاہُ بِمَا شِئْتَ ، قَالَ : فَوَحِلَ فَرَسِی ، وَإِنِّی لَفِی جَلَدٍ مِنَ الأَرْضِ ، فَوَقَعْتُ عَلَی حَجَرٍ ، فَانْقَلَبْتُ ، فَقُلْتُ : ادْعُ الَّذِی فَعَلَ بِفَرَسِی مَا أَرَی أَنْ یُخَلِّصَہَا ، وَعَاہَدَہُ أَنْ لاَ یَعْصِیَہُ ، قَالَ : فَدَعَا لَہُ ، فَخَلَّصَ الْفَرَسَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَاہِبُہُ أَنْتَ لِی ؟ فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَقَالَ : فَہَاہُنَا ، قَالَ : فَعَمِّ عَنَّا النَّاسَ۔ وَأَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَرِیقَ السَّاحِلِ مِمَّا یَلِی الْبَحْرَ ، قَالَ : فَکُنْتُ أَوَّلَ النَّہَارِ لَہُمْ طَالِبًا، وَآخِرَ النَّہَارِ لَہُمْ مَسْلَحَۃً ، وَقَالَ لِی : إِذَا اسْتَقْرَرْنَا بِالْمَدِینَۃِ ، فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَأْتِیَنَا فَأْتِنَا ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ ، وَظَہَرَ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ وَأُحُدٍ ، وَأَسْلَمَ النَّاسُ وَمَنْ حَوْلَہُمْ ، قَالَ سُرَاقَۃُ : بَلَغَنِی أَنَّہُ یُرِیدُ أَنْ یَبْعَثَ خَالِدَ بْنَ الوَلِیدِ إِلَی بَنِی مُدْلِجٍ ، قَالَ : فَأَتَیْتُہُ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَنْشُدُکَ النِّعْمَۃَ ، فَقَالَ الْقَوْمُ : مَہْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : دَعُوہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا تُرِیدُ ؟ فَقُلْتُ : بَلَغَنِی أَنَّکَ تُرِیدُ أَنْ تَبْعَثَ خَالِدَ بْنَ الوَلِیدِ إِلَی قَوْمِی ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تُوَادِعَہُمْ ، فَإِنْ أَسْلَمَ قَوْمُہُمْ أَسْلَمُوا مَعَہُمْ ، وَإِنْ لَمْ یُسْلِمُوا لَمْ تَخْشُنْ صُدُورُ قَوْمِہِمْ عَلَیْہِمْ ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِ خَالِدِ بْنِ الوَلِیدِ ، فَقَالَ لَہُ : اذْہَبْ مَعَہُ ، فَاصْنَعْ مَا أَرَادَ۔ فَذَہَبَ إِلَی بَنِی مُدْلِجٍ ، فَأَخَذُوا عَلَیْہِمْ أَنْ لاَ یُعِینُوا عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِنْ أَسْلَمَتْ قُرَیْشٌ أَسْلَمُوا مَعَہُمْ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ : {وَدُّوا لَوْ تَکْفُرُونَ کَمَا کَفَرُوا} حَتَّی بَلَغَ : {إِلاَّ الَّذِینَ یَصِلُونَ إِلَی قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ ، أَوْ جَاؤُوکُمْ حَصِرَتْ صُدُورُہُمْ أَنْ یُقَاتِلُوکُمْ ، أَوْ یُقَاتِلُوا قَوْمَہُمْ ، وَلَوْ شَائَ اللَّہُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ فَلَقَاتَلُوکُمْ}۔ قَالَ الْحَسَنُ : فَاَلَّذِینَ حَصِرَتْ صُدُورُہُمْ بَنُو مُدْلِجٍ ، فَمَنْ وَصَلَ إِلَی بَنِی مُدْلِجٍ مِنْ غَیْرِہِمْ کَانَ فِی مِثْلِ عَہْدِہِمْ۔ (بخاری ۳۹۰۶۔ احمد ۱۷۵)
(٣٧٧٦٧) حضرت حسن سے روایت ہے کہ سراقہ بن مالک المدلجی نے لوگوں کو بیان کیا کہ قریش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر کے متعلق چالیس اوقیہ مقرر فرمائی ۔ کہتے ہیں۔ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے کہا۔ وہ آدمی جن کے بارے میں قریش نے اپنا اعلانِ (انعام) کیا ہے۔ تمہارے قریب ہیں۔ فلاں جگہ پر، کہتے ہیں۔ میں اپنے گھوڑے کے پاس آیا اور گھوڑا چَر رہا تھا۔ میں اس کو لے کر دوڑا پھر میں نے اپنے نیزے کو پکڑا۔ کہتے ہیں : میں اس پر سوار ہوگیا۔ اور میں نے اس ڈر سے نیزے کو کھینچنا شروع کیا کہ کہیں ان دونوں کے بارے میں میرے ساتھ کوئی شریک نہ ہوجائے۔ فرماتے ہیں۔ پس جب میں نے ان دونوں کو دیکھ لیا تو حضرت ابوبکر نے فرمایا : یہ متلاشی ہے جو ہیں ہ تلاش کررہا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے اللہ ! جس طرح تو چاہتا ہے اس کو ہمارے طرف سے کافی ہوجا۔ سراقہ کہتے ہیں۔ میرا گھوڑا زمین میں دھنس گیا حالانکہ میں سخت زمین میں تھا۔ اور میں ایک پتھر پر گرا اور پلٹی کھائی تو میں نے عرض کیا۔ آپ اس ہستی سے دعا کریں جس نے میرے گھوڑے کے ساتھ جو کیا ہے میں اس کو دیکھ رہا ہوں۔ کہ وہ اس کو یہاں سے نکال دے۔ کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سراقہ کے لیے دُعا کی تو گھوڑا باہر آگیا ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم یہ مجھے ہدیہ کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا۔ جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پس یہاں ہی رہو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں سے ہماری حالت کو مخفی رکھنا۔
٢۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سمندر کے ساتھ ساحل کا راستہ پکڑ لیا۔ کہتے ہیں۔ میں دن کے آغاز میں ان کا متلاشی تھا اور دن کے آخر میں ان کا محافظ تھا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : جب ہم مدینہ کو اپنا سفر بنالیں تو اگر تمہاری رائے ہو تو ہمارے پاس آنا۔ سراقہ کہتے ہیں۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں تشریف لائے اور اہل بدر، اہل احد پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غلبہ حاصل ہوا۔ لوگ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد والوں نے اسلام قبول کرلیا۔ سراقہ کہتے ہیں۔ مجھے یہ بات پہنچی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی مدلج کی طرف حضرت خالد بن الولید کو بھیجنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا۔ میں آپ کو انعام (کا وعدہ) یاد دلاتا ہوں لوگ کہنے لگے۔ رک جاؤ ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو چھوڑ دو ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا کیا ارادہ ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ میری قوم کی طرف خالد بن ولید کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور مجھے یہ بات محبوب ہے کہ آپ ان کے ساتھ عہد و پیمان کرلیں۔ پھر اگر ان کی قوم ایمان لے آئی تو وہ بھی ایمان لے آئیں گے۔ اور اگر ان کی قوم ایمان نہ لائی تو پھر ان پر ان کی قوم کے دل سخت نہیں ہوں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت خالد بن ولید کا ہاتھ پکڑا اور ان سے فرمایا : اس کے ساتھ جاؤ اور جو یہ چاہتا ہے وہی معاملہ کرو۔
٣۔ پس حضرت خالد بن ولید بنی مدلج کی طرف تشریف لے گئے اور ان سے یہ پیمان لیا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف مدد نہیں کریں گے۔ اگر قریش اسلام لے آئے تو وہ بھی ان کے ساتھ اسلام لے آئیں گے۔ (اس پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں۔
{ وَدُّوا لَوْ تَکْفُرُونَ کَمَا کَفَرُوا ۔۔۔حَتَّی بَلَغَ ۔۔۔ إِلاَّ الَّذِینَ یَصِلُونَ إِلَی قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِیثَاقٌ ، أَوْ جَاؤُوکُمْ حَصِرَتْ صُدُورُہُمْ أَنْ یُقَاتِلُوکُمْ ، أَوْ یُقَاتِلُوا قَوْمَہُمْ ، وَلَوْ شَائَ اللَّہُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ فَلَقَاتَلُوکُمْ }۔
حضرت حسن فرماتے ہیں۔ وہ لوگ جن کے بارے میں حصرت صدورھم کہا گیا وہ بنو مدلج ہیں۔ جو شخص بنی مدلج کے پاس پہنچ گیا سو وہ بھی ان کے جیسے معاہدہ میں ہوگا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔