HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

37833

(۳۷۸۳۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ ، فَأَصَبْنَا مِنْ ثِمَارِہَا اجْتَوَیْنَاہَا وَأَصَابَنَا وَعْکٌ ، وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَخَبَّرُ عَنْ بَدْرٍ ، قَالَ : فَلَمَّا بَلَغَنَا أَنَّ الْمُشْرِکِینَ قَدْ أَقْبَلُوا ، سَارَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی بَدْرٍ ، وَبَدْرُ بِئْرٌ ، فَسَبَقْنَا الْمُشْرِکِینَ إِلَیْہَا ، فَوَجَدْنَا فِیہَا رَجُلَیْنِ مِنْہُمْ ؛ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ ، وَمَوْلًی لِعُقْبَۃَ بْنِ أَبِی مُعَیْطٍ ، فَأَمَّا الْقُرَشِیُّ فَانْفَلَتَ إِلَیْہَا ، وَأَمَّا الْمَوْلَی فَأَخَذْنَاہُ ، فَجَعَلْنَا نَقُولُ لَہُ : کَمَ الْقَوْمُ؟ فَیَقُولُ : ہُمْ وَاللہِ کَثِیرٌ عَدَدُہُمْ ، شَدِیدٌ بَأْسُہُمْ ، فَجَعَلَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا قَالَ ذَاکَ ضَرَبُوہُ ، حَتَّی انْتَہَوْا بِہِ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ : کَمَ الْقَوْمُ ؟ فَقَالَ : ہُمْ وَاللہِ کَثِیرٌ عَدَدُہُمْ ، شَدِیدٌ بَأْسُہُمْ ، فَجَہَدَ الْقَوْمُ عَلَی أَنْ یُخْبِرَہُمْ کَمْ ہُمْ ، فَأَبَی۔ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَأَلَہُ : کَمْ یَنْحَرُونَ ؟ فَقَالَ : عَشْرًا کُلَّ یَوْمٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْقَوْمُ أَلْفٌ ، کُلُّ جَزُورٍ لِمِئَۃٍ وَتَبَعِہَا۔ ثُمَّ إِنَّہُ أَصَابَنَا مِنَ اللَّیْلِ طَشٌّ مِنْ مَطَرٍ ، فَانْطَلَقْنَا تَحْتَ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ نَسْتَظِلُّ تَحْتَہَا مِنَ الْمَطَرِ ، قَالَ : وَبَاتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْلَتَئِذٍ یَدْعُو رَبَّہُ ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ نَادَی : الصَّلاَۃَ عِبَادَ اللہِ ، فَجَائَ النَّاسُ مِنْ تَحْتِ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ ، فَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَحَرَّضَ عَلَی الْقِتَالِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ جَمْعَ قُرَیْشٍ عِنْدَ ہَذِہِ الضِّلَعَۃِ الْحَمْرَائِ مِنَ الْجَبَلِ ، فَلَمَّا أَنْ دَنَا الْقَوْمُ مِنَّا وَصَافَفْنَاہُمْ، إِذَا رَجُلٌ مِنْہُمْ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ یَسِیرُ فِی الْقَوْمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا عَلِیُّ ، نَادِ لِی حَمْزَۃَ ، وَکَانَ أَقْرَبَہُمْ إِلَی الْمُشْرِکِینَ ؛ مَنْ صَاحِبُ الْجَمَلِ الأَحْمَرِ ، وَمَا یَقُولُ لَہُمْ ۔ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنْ یَکُ فِی الْقَوْمِ أَحَدٌ، فَعَسَی أَنْ یَکُونَ صَاحِبَ الْجَمَلِ الأَحْمَرِ ، فَجَائَ حَمْزَۃُ، فَقَالَ: ہُوَ عُتْبَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ، وَہُوَ یَنْہَی عَنِ الْقِتَالِ، وَیَقُولُ لَہُمْ: یَا قَوْمُ ، إِنِّی أَرَی قَوْمًا مُسْتَمِیتِینَ ، لاَ تَصِلُونَ إِلَیْہِمْ وَفِیکُمْ خَیْرٌ ، یَا قَوْمُ ، اِعْصِبُوا اللَّوْمَ بِرَأْسِی ، وَقُولُوا : جَبُنَ عُتْبَۃُ ، وَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّی لَسْتُ بِأَجْبَنِکُمْ۔ فَسَمِعَ ذَلِکَ أَبُو جَہْلٍ ، فَقَالَ : أَنْتَ تَقُولُ ہَذَا ، لَوْ غَیْرُکَ قَالَ ہَذَا أَعْضَضْتُہُ ، لَقَدْ مُلِئَتْ رِئَتُکَ وَجَوْفُکَ رُعْبًا ، فَقَالَ عُتْبَۃُ : إِیَّایَ تُعَیِّرُ یَا مُصَفِّرَ اسْتِہِ ، سَتَعْلَمُ الْیَوْمَ أَیُّنَا أَجْبَنُ ؟۔ قَالَ : فَبَرَزَ عُتْبَۃُ ، وَأَخُوہُ شَیْبَۃُ ، وَابْنُہُ الْوَلِیدُ حَمِیَّۃً ، فَقَالُوا : مَنْ مُبَارِزٌ ؟ فَخَرَجَ فِتْیَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ سِتَّۃٌ ، فَقَالَ عُتْبَۃُ : لاَ نُرِیدُ ہَؤُلاَئِ ، وَلَکِنْ یُبَارِزُنَا مِنْ بَنِی عَمِّنَا ، مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قُمْ یَا عَلِیُّ ، قُمْ یَا حَمْزَۃُ ، قُمْ یَا عُبَیْدَۃُ بْنَ الْحَارِثِ ، فَقَتَلَ اللَّہُ عُتْبَۃَ بْنَ رَبِیعَۃَ ، وَشَیْبَۃَ بْنَ رَبِیعَۃَ ، وَالْوَلِیدَ بْنَ عُتْبَۃَ ، وَجُرِحَ عُبَیْدَۃُ بْنُ الْحَارِثِ ، فَقَتَلْنَا مِنْہُمْ سَبْعِینَ وَأَسَرْنَا سَبْعِینَ۔ قَالَ : فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَصِیرٌ بِالْعَبَّاسِ أَسِیرًا ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ : إِنَّ ہَذَا وَاللہِ مَا أَسَرَنِی ، لَقَدْ أَسَرَنِی رَجُلٌ أَجْلَحُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ وَجْہًا ، عَلَی فَرَسٍ أَبْلَقَ ، مَا أَرَاہُ فِی الْقَوْمِ ، فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ : أَنَا أَسَرْتُہُ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَقَالَ لَہُ : اُسْکُتْ ، لَقَدْ أَیَّدَکَ اللَّہُ بِمَلَکٍ کَرِیمٍ ، قَالَ عَلِیٌّ : فَأُسِرَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْعَبَّاسُ، وَعَقِیلٌ ، وَنَوْفَلُ بْنُ الْحَارِثِ۔ (ابوداؤد ۲۶۵۸۔ احمد ۱۱۷)
(٣٧٨٣٤) حضرت علی سے روایت ہے کہ جب ہم مدینہ میں آئے اور ہم نے وہاں کے پھل کھائے تو وہ ہمیں موافق نہ آئے اور ہمیں شدید بخار آگیا۔ اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے۔ راوی کہتے ہیں : پس جب ہمیں یہ بات پہنچی کہ مشرکین آ رہے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کی طرف چل پڑے۔ بدر ایک کنویں کا نام ہے۔ سو ہم مشرکین سے پہلے بدر میں پہنچ گئے تو ہم نے وہاں مشرکین میں سے دو آدمیوں کو پایا۔ ایک آدمی قریش میں سے تھا اور ایک عقبہ بن ابی معیط کا آزاد کردہ غلام تھا۔ جو قریشی تھا وہ تو قریش کی طرف بھاگ گیا اور جو آزاد کردہ غلام تھا اس کو ہم نے پکڑ لیا۔ اور ہم نے اس سے یہ پوچھنا شروع کیا۔ کتنے لوگ ہیں ؟ وہ جواب میں کہتا۔ بخدا ! وہ بہت زیادہ تعداد میں ہیں۔ اور ان کی پکڑ بہت سخت ہے۔ جب اس نے یہ بات کہی تو مسلمانوں نے اس کو مارنا شروع کیا۔ یہاں تک کہ وہ اس کو لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : کتنے لوگ ہیں ؟ اس آدمی نے جواباً کہا : بخدا ! یہ بہت زیادہ تعداد میں ہیں اور شدید پکڑ والے ہیں۔ سو لوگوں نے اس بات کی بہت کوشش کی کہ وہ بتادے کہ مشرکین کی تعداد کتنی ہے لیکن اس آدمی نے (مسلسل) انکار کیا۔
٢۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : تم کتنے اونٹ ذبح کرتے ہو ؟ اس آدمی نے جواباً کہا : ہر روز دس اونٹ ذبح کرتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لوگ ایک ہزار کی تعداد میں ہیں۔ ہر ایک اونٹ سو کے لگ بھگ کے لیے (کافی) ہوتا ہے۔
٣۔ پھر ہمیں رات کے وقت ہلکی سی بارش محسوس ہوئی تو ہم درختوں اور ڈھالوں کی طرف بارش سے بچاؤ کرتے ہوئے چل دیے۔ راوی کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس رات دعا مانگتے رہے۔ پس جب فجر طلوع ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منادی فرمائی۔ اے بندگان خدا ! نماز کا خیال کرو۔ پس لوگ درختوں اور ڈھالوں میں سے (نکل کر) آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی اور لڑائی پر ابھارا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہاڑوں کی اس سُرخ مثلث کے پاس قریش کی جماعت موجود ہے۔
٤۔ پھر جب یہ لوگ ہمارے قریب ہوئے اور ہم نے صفیں ترتیب دیں تو ان میں سے ایک آدمی سرخ رنگ کے اونٹ پر سوار مشرکین میں چل رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ اے علی ! حمزہ کو میری طرف سے آواز دو ۔ یہ مشرکین کے زیادہ قریب تھے۔ کہ یہ سرخ اونٹ والا کون شخص ہے اور یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے فرمایا۔ اگر لوگوں (مشرکین) میں سے کسی کے پاس خیر ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ (صاحب خیر) یہی سرخ اونٹ والا شخص ہو۔ پھر حضرت حمزہ تشریف لائے اور فرمایا : یہ شخص عتبہ بن ربیعہ ہے۔ اور یہ لوگوں کو لڑائی سے منع کررہا ہے اور انھیں یہ کہہ رہا ہے۔ اے میری قوم ! میں ایسی قوم کو دیکھ رہا ہوں جو موت کی متمنی ہے اور تم ان تک اس حالت میں نہیں پہنچ سکتے کہ تم میں کوئی خیر (یعنی فتح) ہو۔ اے میری قوم ! ملامت کو میرے سر باندھو اور یہ کہہ لینا۔ عتبہ بزدل ہوگیا ہے۔ حالانکہ تمہیں اس بات کا علم ہے کہ میں تم سے زیادہ بزدل نہیں ہوں۔
٥۔ پس یہ بات ابو جہل نے سُنی تو اس نے کہا۔ تُو یہ بات کہہ رہا ہے ؟ اگر تمہارے سوا کوئی اور شخص یہ بات کرتا تو میں اس کو کٹوا دیتا۔ تحقیق تیرا پھیپھڑا اور پیٹ رعب سے بھر دیا گیا ہے۔ عتبہ نے کہا ۔ اے اپنی سرین کو پیلا کرنے والے ! تو مجھے عار دلاتا ہے۔ عنقریب آج کے دن تو جان جائے گا کہ ہم میں سے کون زیادہ بزدل ہے ؟
٦۔ راوی کہتے ہیں پھر عتبہ اور اس کا بھائی شیبہ اور اس کا بیٹاو لید، غیرت کھاتے ہوئے سامنے آئے اور کہنے لگے۔ کون مقابل آئے گا ؟ تو انصاریوں سے چھ جوان باہر نکلے تو عتبہ نے کہا۔ ہمیں ان لوگوں سے مطلب نہیں ہے۔ بلکہ ہمارے مقابل ہمارے چچا زاد، بنی عبد المطلب میں سے کوئی آئے۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اے علی ! کھڑے ہو جاؤ۔ اے حمزہ ! کھڑے ہو جاؤ۔ اے عبیدۃ بن الحارث ! کھڑے ہو جاؤ۔ “ پس اللہ تعالیٰ نے ، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کو ہلاک کیا اور حضرت عبیدہ بن الحارث کو زخم آگئے۔ اور ہم نے مشرکین میں سے ستر کو قتل کیا اور ستر کو قیدی بنایا۔
٧۔ راوی کہتے ہیں : پھر انصار میں سے ایک پستہ قد آدمی عباس کو قید کر کے لائے۔ عباس کہنے لگے۔ بلاشبہ، بخدا ! مجھے اس انصاری نے قید نہیں کیا۔ بلکہ مجھے ایک گنجے آدمی نے جو بہت خوبصورت چہرے والا تھا۔ قید کیا ہے اور وہ سفید و سیاہ داغ والے گھوڑے پر سوار تھا۔ مں اس آدمی کو (آپ کے) لشکر میں نہیں دیکھ رہا۔ انصاری نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے ہی اس کو قیدی بنایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاری سے کہا : خاموش ہو جاؤ۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے معزز فرشتہ کے ذریعہ تمہاری تائید کی ہے۔ حضرت علی فرماتے ہیں بنو عبد المطلب میں سے عباس، عقیل اور نوفل بن الحارث قیدی بنائے گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔