HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38028

(۳۸۰۲۹) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبِی ، قَالَ : بَارَزَ عَمِّی یَوْمَ خَیْبَرَ مَرْحَبًا الْیَہُودِیَّ ، فَقَالَ مَرْحَبٌ : قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّی مَرْحَبُ شَاکِی السِّلاَحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ إِذَا الْحُرُوبُ أَقْبَلَتْ تَلَہَّبُ فَقَالَ عَمِّی عَامِرٌ : قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّی عَامِرٌ شَاکِی السِّلاَحِ بَطَلٌ مُغَامِرٌ فَاخْتَلَفَا ضَرْبَتَیْنِ ، فَوَقَعَ سَیْفُ مَرْحَبٍ فِی تُرْسِ عَامِرٍ ، فَرَجَعَ السَّیْفُ عَلَی سَاقِہِ فَقَطَعَ أَکْحَلَہُ ، فَکَانَتْ فِیہَا نَفْسُہُ ، قَالَ سَلَمَۃُ : فَلَقِیتُ مِنْ صَحَابَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : بَطَلَ عَمَلُ عَامِرٍ ، قَتَلَ نَفْسَہُ ، قَالَ سَلَمَۃُ : فَجِئْتُ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبْکِی ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، بَطَلَ عَمَلُ عَامِرٍ ؟ قَالَ : مَنْ قَالَ ذَلِکَ ؟ قُلْتُ : أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِکَ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَبَ مَنْ قَالَ ذَلِکَ ، بَلْ لَہُ أَجْرُہُ مَرَّتَیْنِ : حِینَ خَرَجَ إِلَی خَیْبَرَ جَعَلَ یَرْجُزُ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِیہِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَسُوقُ الرِّکَابَ ، وَہُوَ یَقُولُ : تَاللہِ لَوْلاَ اللہِ مَا اہْتَدَیْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا إِنَّ الَّذِینَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَۃً أَبَیْنَا وَنَحْنُ عَنْ فَضْلِکَ مَا اسْتَغْنَیْنَا فَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا وَأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ ہَذَا ؟ قَالَ : عَامِرٌ ، یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : غَفَرَ لَک رَبُّک ، قَالَ : وَمَا أَسْتَغْفَرَ لإِنْسَانٍ قَطُّ یَخُصُّہُ إِلاَّ اُسْتُشْہِدَ ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَوْلاَ مَا مَتَّعْتَنَا بِعَامِرٍ ، فَقَامَ فَاسْتُشْہِدَ۔ قَالَ سَلَمَۃُ : ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَنِی إِلَی عَلِیٍّ ، فَقَالَ : لأُعْطِیَنَّ الرَّایَۃَ الْیَوْمَ رَجُلاً یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ، أَوْ یُحِبُّہُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ ، قَالَ : فَجِئْتُ بِہِ أَقُودُہُ أَرْمَدَ ، قَالَ : فَبَصَقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عَیْنَیْہِ ، ثُمَّ أَعْطَاہُ الرَّایَۃَ ، فَخَرَجَ مَرْحَبٌ یَخْطُرُ بِسَیْفِہِ ، فَقَالَ : قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّی مَرْحَبُ شَاکِی السِّلاَحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ إِذَا الْحُرُوبُ أَقْبَلَتْ تَلَہَّبُ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا الَّذِی سَمَّتْنِی أُمِّی حَیْدَرَہْ کَلَیْثِ غَابَاتٍ کَرِیہِ الْمَنْظَرَہْ أُوفِیہِمْ بِالصَّاعِ کَیْلَ السَّنْدَرَہْ فَفَلَقَ رَأْسَ مَرْحَبٍ بِالسَّیْفِ ، وَکَانَ الْفَتْحُ عَلَی یَدَیْہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(٣٨٠٢٩) حضرت ایاس بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے خبر دی کہ میرے چچا نے خیبر کے دن مرحب یہودی سے مبارزت کی تو مرحب نے کہا۔ ع
ترجمہ : ” خیبر (کا خطہ) جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں۔ اسلحہ سے لیس ایک مجرب بہادر ہوں۔ جب جنگیں آتیں ہیں تو وہ شعلہ وار ہوجاتا ہے۔ “
اس پر میرے چچا نے یہ شعر کہا۔ ع
ترجمہ : ” تحقیق خیبر (کا خطہ) مجھے جانتا ہے کہ میں عام ہوں۔ اسلحہ سے لیس اور جان پر کھیلنے والا سپوت ہوں۔ “
پس دونوں (کی) ضربیں ایک دوسرے پر شروع ہوگئیں۔ اور مرحب کی تلوار حضرت عامر کی ڈھال میں آپڑی۔ (جس کی وجہ سے) حضرت عامر کی تلوار ان کی پنڈلی پر آ لگی اور اس نے ان کی رگ کو کاٹ دیا۔ حضرت سلمہ کہتے ہیں۔ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ سے ملا تو انھوں نے کہا : عامر کے اعمال ضائع ہوگئے۔ انھوں نے خود کو قتل کیا ہے۔ حضرت سلمہ کہتے ہیں۔ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں روتا ہوا حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا عامر کے اعمال ضائع ہوگئے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس نے یہ بات کہی ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں میں سے کچھ لوگوں نے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس نے یہ بات کہی ہے جھوٹ کہی ہے۔ بلکہ اس کے لیے تو دوہرا اجر ہے۔
جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو حضرت عامر ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو رجز کہہ رہے تھے۔ اور انھیں صحابہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی موجود تھے۔ حضرت عامر رکاب کو ہانک رہے تھے اور کہہ رہے تھے۔ ع ۔
بخدا ! اگر خدا نے ہمیں ہدایت نہ دی ہوتی ۔ تو ہم صدقہ بھی نہ کرتے اور نمازیں بھی نہ پڑھتے۔
بیشک وہ لوگ جنہوں نے ہم پر سرکشی کی۔ جب وہ کسی فتنہ کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں۔
ہم تیرے فضل سے مستغنی نہیں ہوسکتے پس اگر ہماری (دشمن سے) ملاقات ہوجائے تو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ اور ہم پر سکینہ نازل فرما۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا ۔ یہ کون ہے ؟ کسی نے عرض کیا۔ عامر ہے۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارا پروردگار تمہاری مغفرت فرمائے۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس آدمی کے لیے بھی خصوصیت کے ساتھ استغفار کیا وہ آدمی شہید ہی ہوا۔ پس جب یہ بات حضرت عمر بن خطاب نے سُنی تو انھوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے ہمیں حضرت عامر سے مزید کیوں مستفید نہ ہونے دیا۔ پھر حضرت عامر (میدان جنگ میں مبارزت کے جواب میں) کھڑے ہوئے اور شہید ہوگئے۔
٦۔ حضرت سلمہ کہتے ہیں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حضرت علی کی طرف بھیجا اور فرمایا : آج کے دن میں یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے ۔۔۔ یا فرمایا ۔۔۔ جس سے اللہ اور اس کے رسول محبت کرتے ہیں۔ سلمہ کہتے ہیں : پس میں حضرت علی کو اس حال میں چلا کر لایا کہ ان کو آشوب چشم تھا ۔ راوی کہتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آنکھ میں اپنا لعاب مبارک ڈالا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں جھنڈا عطا فرمایا۔ مرحب اپنی تلوار کو اوپر نیچے ہلاتا ہوا باہر نکلا اور کہہ رہا تھا۔
تحقیق خربا (کے لوگ) مجھے جانتے ہیں کہ میں مرجر ہوں، اسلحہ سے لیس تجربہ کار سپوت ہوں۔ جب جنگیں آگے بڑھتی ہیں تو میں شعلہ وار ہوجاتا ہوں۔
حضرت علی نے جواباً ارشاد فرمایا : ع
” میں وہ شخص ہوں کہ میری ماں نے میرا نام حیدر (شیر) رکھا ہے۔ جنگل کے شیر کی طرح نہایت مہیب ہوں اور میں دشمنوں کے پیمانہ کے ساتھ پورا ناپ کردیتا ہوں۔ “
پھر حضرت علی نے مرحب کے سر کو (دو حصوں میں) تلوار سے پھاڑ دیا۔ اور یہ فتح حضرت علی کے ہاتھ سے حاصل ہوئی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔