HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38067

(۳۸۰۶۸) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : زَعَمَ السُّدِّیُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ ، أَمَّنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَۃَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَیْنِ ، وَقَالَ : اقْتُلُوہُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوہُمْ مُتَعَلِّقِینَ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ : عِکْرِمَۃَ بْنَ أَبِی جَہْلٍ ، وَعَبْدَ اللہِ بْنَ خَطَلٍ ، وَمِقْیَسَ بْنَ صُبَابَۃَ ، وَعَبْدَ اللہِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ۔ فَأَمَّا عَبْدُ اللہِ بْنُ خَطَلٍ فَأُدْرِکَ وَہُوَ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ ، فَاسْتَبَقَ إِلَیْہِ سَعِیدُ بْنُ حُرَیْثٍ وَعَمَّارٌ ، فَسَبَقَ سَعِیدٌ عَمَّارًا ، وَکَانَ أَشَبَّ الرَّجُلَیْنِ فَقَتَلَہُ ، وَأَمَّا مِقْیَسُ بْنُ صُبَابَۃَ فَأَدْرَکَہُ النَّاسُ فِی السُّوقِ فَقَتَلُوہُ۔ وَأَمَّا عِکْرِمَۃُ فَرَکِبَ الْبَحْرَ فَأَصَابَتْہُمْ عَاصِفٌ ، فَقَالَ أَصْحَابُ السَّفِینَۃِ لأَہْلِ السَّفِینَۃِ : أَخْلِصُوا ، فَإِنَّ آلِہَتَکُمْ لاَ تُغْنِی عَنْکُمْ شَیْئًا ہَاہُنَا ، فَقَالَ عِکْرِمَۃُ : وَاللہِ لَئِنْ لَمْ یُنْجِینِی فِی الْبَحْرِ إِلاَّ الإِخْلاَصُ مَا یُنْجِینِی فِی الْبَرِّ غَیْرُہُ ، اللَّہُمَّ إِنَّ لَک عَہْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَیْتنِی مِمَّا أَنَا فِیہِ ، أَنْ آتِی مُحَمَّدًا حَتَّی أَضَعَ یَدَیْ فِی یَدِہِ ، فَلأَجِدَنَّہُ عَفُوًّا کَرِیمًا ، قَالَ : فَجَائَ فَأَسْلَمَ۔ وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ فَإِنَّہُ اخْتَبَأَ عَنْدَ عُثْمَانَ ، فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّاسَ لِلْبَیْعَۃِ ، جَائَ بِہِ حَتَّی أَوْقَفَہُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، بَایِعْ عَبْدَ اللہِ ، قَالَ : فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَنَظَرَ إِلَیْہِ ثَلاَثًا ، کُلُّ ذَلِکَ یَأْبَی فَبَایَعَہُ بَعْدَ الثَّلاَثِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ ، فَقَالَ : أَمَا کَانَ فِیکُمْ رَجُلٌ رَشِیدٌ یَقُومُ إِلَی ہَذَا حَیْثُ رَآنِی کَفَفْت یَدِی عَنْ بَیْعَتِہِ فَیَقْتُلُہُ ؟ قَالَوا : وَمَا یُدْرِینَا یَا رَسُولَ اللہِ مَا فِی نَفْسِکَ ، أَلاَ أَوْمَأْت إِلَیْنَا بِعَیْنِکَ ؟ قَالَ : إِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی لِنَبِیٍّ أَنْ تَکُونَ لَہُ خَائِنَۃُ أَعْیُنٍ۔ (حاکم ۵۴۔ ابویعلی ۷۵۳)
(٣٨٠٦٨) حضرت مصعب بن سعد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب فتح مکہ کا دن تھا تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمام لوگوں کو امن دے دیا سوائے چار مرد اور دو عورتوں کے ، اور ارشاد فرمایا : تم لوگ ان کو اگرچہ کعبہ کے پردوں میں بھی لپٹا ہوا پاؤ ان کو تب بھی قتل کر ڈالو۔ (وہ یہ لوگ تھے) عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن ابی سرح، پھر عبداللہ بن خطل کو تو اس حالت میں پایا گیا کہ وہ (واقعۃً ) کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا تھا۔ تو اس کی طرف حضرت سعید بن حریث اور عمار (دونوں) لپکے لیکن حضرت سعید، حضرت عمار سے آگے بڑھ گئے اور یہ سعید، عمار سے زیادہ جوان تھے۔ اور انھوں نے ابن خطل کو قتل کردیا۔ اور مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں پا لیا اور اس کو (وہیں) قتل کردیا اور رہا عکرمہ، تو سمندر میں (کشتی پر) سوار ہوا تو ان (کشتی والوں) کو تیز آندھی نے آلیا۔ چنانچہ کشتی والوں نے سواروں سے کہنا شروع کیا۔ (خدا کو) خالص طریقہ سے پکارو، کیونکہ تمہارے معبودان (باطلہ) یہاں پر تمہیں کسی شئی کا فائدہ نہیں دیں گے۔ عکرمہ نے (دل میں) کہا۔ بخدا ! اگر مجھے اس سمندر میں خالص طریقہ پر (خدا کو) پکارنا ہی نجات دے سکتا ہے تو پھر خشکی پر بھی یہی نجات دے سکتا ہے۔ اے اللہ ! میرا تیرے ساتھ عہد ہے کہ اگر آپ مجھے اس موجودہ مصیبت سے عافیت عطا کریں گے تو میں حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں رکھ دوں گا میں ضرور بالضرور ان کو معاف کرنے والا اور کرم کرنے والا پاؤں گا۔ راوی کہتے ہیں : پس یہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا۔
اور عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کا معاملہ یہ ہوا کہ وہ حضرت عثمان کے ہاں (جا کر) چھپ گیا پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو حضرت عثمان ، ان کو لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھیں آنجناب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کھڑا کردیا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر مبارک اوپر اٹھایا اور ان کی طرف تین مرتبہ دیکھا۔ ہر مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار فرمایا۔ پھر تین مرتبہ کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بیعت فرما لیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا ۔ کیا تم میں سے کوئی سمجھ دار آدمی موجود نہیں تھا جو اس کو (مارنے) کھڑا ہوجاتا جبکہ اس نے مجھے دیکھا تھا کہ میں نے اپنا ہاتھ اس کی بیعت لینے سے روکا ہو اتھا۔ اور اس کو قتل کردیتا ۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمیں کیا علم تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دل میں کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اپنی آنکھ کے ساتھ اشارہ کیوں نہیں کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ کسی نبی کے لیے یہ بات مناسب نہیں کہ اس کی آنکھ خیانت کرنے والی ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔