HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38151

(۳۸۱۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السَّبْیَ بِالْجِعْرَانَۃِ ، أَعْطَی عَطَایَا قُرَیْشًا وَغَیْرَہَا مِنَ الْعَرَبِ ، وَلَمْ یَکُنْ فِی الأَنْصَارِ مِنْہَا شَیْئٌ ، فَکَثُرَتِ الْقَالَۃُ وَفَشَتْ ، حَتَّی قَالَ قَائِلُہُمْ : أَمَّا رَسُولُ اللہِ فَقَدْ لَقِیَ قَوْمَہُ ، قَالَ : فَأَرْسَلَ إِلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ، فَقَالَ : مَا مَقَالَۃٌ بَلَغَتْنِی عَنْ قَوْمِکَ ، أَکْثَرُوا فِیہَا ؟ قَالَ : فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ : فَقَدْ کَانَ مَا بَلَغَک ، قَالَ : فَأَیْنَ أَنْتَ مِنْ ذَلِکَ ؟ قَالَ : مَا أَنَا إِلاَّ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِی ، قَالَ : فَاشْتَدَّ غَضَبُہُ ، وَقَالَ : اجْمَعْ قَوْمَک ، وَلاَ یَکُنْ مَعَہُمْ غَیْرُہُمْ ، قَالَ : فَجَمَعَہُمْ فِی حَظِیرَۃٍ مِنْ حَظَائِرِ السَّبِیِّ ، وَقَامَ عَلَی بَابِہَا ، وَجَعَلَ لاَ یَتْرُکُ إِلاَّ مَنْ کَانَ مِنْ قَوْمِہِ ، وَقَدْ تَرَکَ رِجَالاً مِنَ الْمُہَاجِرِینَ ، وَرَدَّ أُنَاسًا ، قَالَ : ثُمَّ جَائَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْرَفُ فِی وَجْہِہِ الْغَضَبُ ، فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ، أَلَمْ أَجِدْکُمْ ضُلاَّلاً فَہَدَاکُمُ اللَّہُ ؟ فَجَعَلُوا یَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللہِ مِنْ غَضَبِ اللہِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِہِ ، یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ، أَلَمْ أَجِدْکُمْ عَالَۃً فَأَغْنَاکُمُ اللَّہُ ؟ فَجَعَلُوا یَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللہِ مِنْ غَضَبِ اللہِ وَغَضَبِ رَسُولِہِ ، یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ، أَلَمْ أَجِدْکُمْ أَعْدَائً فَأَلَّفَ اللَّہُ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ ؟ فَیَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللہِ مِنْ غَضَبِ اللہِ وَغَضَبِ رَسُولِہِ فَقَالَ : أَلاَ تُجِیبُونَ ؟ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ وَأَفْضَلُ۔ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ ، قَالَ : وَلَوْ شِئْتُمْ لَقُلْتُمْ فَصَدَقْتُمْ وَصَدَقْتُمْ : أَلَمْ نَجِدْکَ طَرِیدًا فَآوَیْنَاک ، وَمُکَذَّبًا فَصَدَّقْنَاک، وَعَائِلاً فَآسَیْنَاکَ ، وَمَخْذُولاً فَنَصَرْنَاک ؟ فَجَعَلُوا یَبْکُونَ ، وَیَقُولُونَ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ وَأَفْضَلُ ، قَالَ : أَوَجَدْتُمْ مِنْ شَیْئٍ مِنْ دُنْیَا أَعْطَیْتہَا قَوْمًا ، أَتَأَلَّفُہُمْ عَلَی الإِسْلاَمِ ، وَوَکَلْتُکُمْ إِلَی إِسْلاَمِکُمْ ، لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا ، أَوْ شِعْبًا ، وَسَلَکْتُمْ وَادِیًا ، أَوْ شِعْبًا ، لَسَلَکْتُ وَادِیَکُمْ ، أَوْ شِعْبَکُمْ ، أَنْتُمْ شِعَارٌ ، وَالنَّاسُ دِثَارٌ ، وَلَوْلاَ الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَئًا مِنَ الأَنْصَارِ۔ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی إِنِّی لأَرَی مَا تَحْتَ مَنْکِبَیْہِ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ ، وَلأَبْنَائِ الأَنْصَارِ ، وَلأَبْنَائِ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ ، أَمَّا تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالشَّائِ وَالْبَعِیرِ ، وَتَذْہَبُونَ بِرَسُولِ اللہِ إِلَی بُیُوتِکُمْ ؟ فَبَکَی الْقَوْمُ حَتَّی أَخْضَلُوا لِحَاہُمْ ، وَانْصَرَفُوا وَہُمْ یَقُولُونَ : رَضِینَا بِاللہِ رَبًّا ، وَبِرَسُولِہِ حَظًّا وَنَصِیبًا۔
(٣٨١٥٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام جعرانہ میں قیدیوں کو تقسیم فرمایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش وغیرہ کو قیدی عطا فرمائے لیکن ا ن قیدیوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار صحابہ کو کچھ بھی نہ دیا۔ اس پر بہت سی باتیں کہی گئیں اور پھیلائی گئیں۔ یہاں تک کہ ایک کہنے والے نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تو اپنی قوم کے ساتھ مل گئے ہیں۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سعد بن عبادہ کی طرف قاصد بھیجا اور استفسار فرمایا کہ ” مجھے تمہاری جانب سے کیسی بات پہنچی ہے جو وہ بہت زیادہ کر رہے ہیں ؟ “ راوی کہتے ہیں : انھوں نے جواب دیا۔ یقیناً ایسی بات ہوئی ہوگی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ انھوں نے جواب دیا۔ میں تو اپنی قوم کا محض ایک فرد ہوں ۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غصہ زیادہ ہوگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اپنی قوم کو جمع کرو اور ان کے ساتھ کوئی اور (قوم) نہ ہو۔ راوی کہتے ہیں : حضرت سعد نے انصار کو قیدیوں کے باڑوں میں سے ایک باڑہ میں جمع کیا اور خود اس باڑہ کے دروازہ پر کھڑے ہوگئے اور جو ان کی قوم میں سے آتا تھا یہ اسی کو (اندر جانے کے لئے) چھوڑتے تھے۔ اور کچھ مہاجرین کو بھی انھوں نے (اندر جانے کے لئے) چھوڑ دیا ۔ اور کچھ کو واپس کردیا۔ راوی کہتے ہیں : پھر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ، غصہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ انور سے ظاہر ہو رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔
” اے گروہ انصار ! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا اور پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں ہدایت دی ؟ “ انصار کہنے لگے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے غصہ سے۔ ” اے گروہ انصار ! کیا میں نے تمہیں تنگدست نہیں پایا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں غنی بنادیا ؟ “ انصار کہنے لگے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غصہ سے۔ ” اے گروہ انصار ! کیا میں نے تمہیں (باہم) دشمن نہیں پایا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا “ انصار کہنے لگے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کے غصہ سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ تم جواب کیوں نہیں دیتے ؟ انصار نے کہا۔ اللہ اور اس کے رسول زیادہ بڑے محسن ہیں۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (یہ غصہ کی حالت) ختم ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تم چاہتے تو تم یہ بات کہتے اور سچ کہتے، تمہاری تصدیق بھی کی جاتی کہ : ” کیا ہم نے آپ کو نکالا ہوا نہیں پایا تھا پھر ہم نے آپ کو ٹھکانا دیا ۔ اور کیا ہم نے آپ کو جھٹلایا ہوا نہیں پایا تھا پھر ہم نے آپ کی تصدیق کی ۔ اور کیا ہم نے آپ کو تنگدست نہیں پایا تھا پھر ہم نے آپ کے ساتھ موالات کیا۔ اور کیا ہم نے آپ کو بےیارو مدد گار نہیں پایا تھا پھر ہم نے آپ کی مدد کی ؟ “ اس پر انصار نے رونا شروع کیا اور کہنے لگے۔ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ بڑے محسن اور فضیلت والے ہیں۔ “ کیا تم نے دنیا کی اس چیز کو جو میں نے کسی قوم کو اس لیے دی تاکہ میں انھیں اسلام کے ساتھ مضبوط کر سکوں۔۔۔ محسوس کیا ہے ۔۔۔ اور میں نے تمہیں تمہارے اسلام کے سپرد کردیا (یعنی تم پختہ ایمان والے ہو) اگر سب لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں اور تم انصار ایک دوسری وادی یا گھاٹی میں چلو تو البتہ میں تمہاری وادی یا گھاٹی میں چلوں گا۔ تم لوگ جسم سے متصل کپڑے (کی طرح) ہو اور بقیہ لوگ جسم کے اوپر والے کپڑے (کی طرح) ہیں۔ اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار میں سے ایک فرد ہوتا۔
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھ بلند فرمائے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مونڈھوں کے نیچے کا حصہ (بغلیں) دکھائی دینے لگیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی ۔ ” اے اللہ ! انصار کی مغفرت فرما، اور انصار کے بچوں کی مغفرت فرما۔ اور انصار کے بچوں کے بچوں کی مغفرت فرما۔ کیا تم لوگ اس بات پر راضی نہیں ہو کہ باقی لوگ تو بکریاں، اونٹ لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں اللہ کے رسول کو لے کر جاؤ ؟ “ اس پر تمام صحابہ رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھیاں تر ہوگئیں۔ اور وہ لوگ یہ کہتے ہوئے واپس ہوئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ اور نصیب ہونے پر راضی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔