HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38171

(۳۸۱۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ : کَانَ أَہْلُ نَجْرَانَ قَدْ بَلَغُوا أَرْبَعِینَ أَلْفًا ، قَالَ : وَکَانَ عُمَرُ یَخَافُہُمْ أَنْ یَمِیلُوا عَلَی الْمُسْلِمِینَ ، فَتَحَاسَدُوا بَیْنَہُمْ ، قَالَ : فَأَتَوْا عُمَرَ ، فَقَالُوا : إِنَّا قَدْ تَحَاسَدْنَا بَیْنَنَا فَأجِّلْنَا ، قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَتَبَ لَہُمْ کِتَابًا أَنْ لاَ یُجْلُوا ، قَالَ : فَاغْتَنَمَہَا عُمَرُ فَأَجْلاَہُمْ ، فَنَدِمُوا ، فَأَتَوْہُ ، فَقَالُوا : أَقِلْنَا ، فَأَبَی أَنْ یُقِیلَہُمْ ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِیٌّ أَتَوْہُ ، فَقَالُوا : إِنَّا نَسْأَلُک بِخَطِّ یَمِینِکَ، وَشَفَاعَتِکَ عِنْدَ نَبِیِّکَ إِلاَّ أَقَلْتَنَا ، فَأَبَی، وَقَالَ: وَیْحَکُمْ ، إِنَّ عُمَرَ کَانَ رَشِیدَ الأَمْرِ۔ قَالَ سَالِمٌ : فَکَانُوا یَرَوْنَ ، أَنَّ عَلِیًّا لَوْ کَانَ طَاعِنًا عَلَی عُمَرَ فِی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِہِ ؛ طعَنَ عَلَیْہِ فِی أَہْلِ نَجْرَانَ۔
(٣٨١٧٢) حضرت سالم سے روایت ہے کہ اہل نجران کی تعداد (جب) چالسد ہزار کو پہنچ گئی ۔۔۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر ان سے اس بات کا خوف کرتے تھے کہ یہ مسلمانوں پر حملہ آور ہوجائیں گے۔ تو (اتفاقاً ) ان میں باہم حسد پیدا ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں۔ یہ لوگ حضرت عمر کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے۔ ہم لوگوں میں باہم حسد پیدا ہوگیا ہے پس آپ ہمیں جلا وطن کردیں ۔۔۔ راوی کہتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے ایک تحریر لکھ دی تھی کہ انھیں جلا وطن نہیں کیا جائے گا۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر نے اس کو غنیمت سمجھا اور ان کو جلا وطن فرما دیا۔ اس کے بعد اہل نجران کو ندامت ہوئی اور وہ آپ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے ہم اپنی بات سے معذرت کرتے ہیں۔ حضرت عمر نے ان کی معذرت قبول کرنے سے انکار فرما دیا۔ پھر جب حضرت علی تشریف لائے تو یہ لوگ حضرت علی کے پاس آئے اور کہنے لگے۔ ہم آپ سے آپ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریر اور آپ کے نیو کی سفارش کے ذریعہ سوال کرتے ہیں کہ آپ ہماری معذرت قبول کرلیں۔ لیکن حضرت علی نے بھی انکار فرما دیا اور کہا۔ تم ہلاک ہو جاؤ۔ حضرت عمر تو ایک بصیرت والے شخص تھے۔
سالم راوی کہتے ہیں۔ اسلاف کی رائے یہ ہے کہ حضرت علی اگر حضرت عمر کی کسی بات پر معترض ہوتے تو وہ آپ کو اہل نجران کے بارے میں اعتراض دیتے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔