HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

38233

(۳۸۲۳۴) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : أَنْبَأَنِی وَثَّابٌ ، وَکَانَ مِمَّنْ أَدْرَکَہُ عِتْقُ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ ، وَکَانَ یَکُونُ بَعْدُ بَیْنَ یَدَیْ عُثْمَانَ ، قَالَ : فَرَأَیْتُ فِی حَلْقِہِ طَعْنَتَیْنِ ، کَأَنَّہُمَا کَیَّتَانِ طُعِنَہُمَا یَوْمَ الدَّارِ ، دَارِ عُثْمَانَ ، قَالَ : بَعَثَنِی أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَان ، قَالَ : اُدْعُ لِی الأَشْتَرَ ، فَجَائَ ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: أَظُنُّہُ قَالَ : فَطَرَحْتُ لأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وِسَادَۃً ، وَلَہُ وِسَادَۃً ، فَقَالَ : یَا أَشْتَرُ ، مَا یُرِیدُ النَّاسُ مِنِّی؟ قَالَ: ثَلاَثًا ، لَیْسَ مِنْ إِحْدَاہُنَّ بُدٌّ ، یُخَیِّرُونَک بَیْنَ أَنْ تَخْلَعَ لَہُمْ أَمْرَہُمْ ، وَتَقُولُ : ہَذَا أَمْرُکُمْ ، اخْتَارُوا لَہُ مَنْ شِئْتُمْ ، وَبَیْنَ أَنْ تُقِصَّ مِنْ نَفْسِکَ ، فَإِنْ أَبَیْتَ ہَاتَیْنِ ، فَإِنَّ الْقَوْمَ قَاتِلُوک ، قَالَ : مَا مِنْ إحْدَاہُنَّ بُدٌّ ؟ قَالَ مَا مِنْ إِحْدَاہُنَّ بُدٌّ۔ قَالَ : أَمَّا أَنْ أَخْلَعَ لَہُمْ أَمْرَہُمْ ، فَمَا کُنْتُ أَخْلَعُ سِرْبَالاً سَرْبَلَنِیہِ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَبَدًا ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : وَقَالَ غَیْرُ الْحَسَنِ : لأَنْ أُقَدَّمَ فَتُضْرَبَ عُنُقِی أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَخْلَعَ أَمْرَ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ، بَعْضُہَا عَلَی بَعْضٍ ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : وَہَذَا أَشْبَہُ بِکَلاَمِہِ ، وَأَمَّا أَنْ أُقِصَّ لَہُمْ مِنْ نَفْسِی ، فَوَاللہِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ صَاحِبَیَّ بَیْنَ یَدَیَّ کَانَا یُقِصَّانِ مِنْ أَنْفُسِہِمَا ، وَمَا یَقُومُ بَدَنِی بِالْقِصَاصِ ، وَأَمَّا أَنْ یَقْتُلُونِی ، فَوَاللہِ لَوْ قَتَلُونِی لاَ یَتَحَابُّونَ بَعْدِی أَبَدًا ، وَلاَ یُقَاتِلُونَ بَعْدِی عَدُوًّا جَمِیعًا أَبَدًا۔ قَالَ : فَقَامَ الأَشْتَرُ وَانْطَلَقَ ، فَمَکَثْنَا ، فَقُلْنَا : لَعَلَّ النَّاسَ ، ثُمَّ جَائَ رُوَیْجِلٌ کَأَنَّہُ ذِئْبٌ ، فَاطَّلَعَ مِنَ الْبَابِ ، ثُمَّ رَجَعَ ، وَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فِی ثَلاَثَۃَ عَشَرَ حَتَّی انْتَہَی إِلَی عُثْمَانَ ، فَأَخَذَ بِلِحْیَتِہِ ، فَقَالَ بِہَا ، حَتَّی سَمِعْتَ وَقَعَ أَضْرَاسَہُ ، وَقَالَ : مَا أَغْنَی عَنْک مُعَاوِیَۃُ ، مَا أَغْنَی عَنْک ابْنُ عَامِرٍ ، مَا أَغْنَتْ عَنْک کُتُبُک ، فَقَالَ : أَرْسِلْ لِی لِحْیَتِی ابْنَ أَخِی ، أَرْسِلْ لِی لِحْیَتِی ابْنَ أَخِی۔ قَالَ : فَأَنَا رَأَیْتُہُ اسْتَعْدَی رَجُلاً مِنَ الْقَوْمِ یُعِینُہُ ، فَقَامَ إِلَیْہِ بِمِشْقَصٍ ، حَتَّی وَجَأَ بِہِ فِی رَأْسِہِ فَأَثْبَتَہُ ، قَالَ : ثُمَّ مَہْ ؟ قَالَ : ثُمَّ دَخَلُوا عَلَیْہِ حَتَّی قَتَلُوہُ۔
(٣٨٢٣٤) حضرت حسن سے روایت ہے کہ مجھے وثَّاب نے بیان کیا ۔ اور یہ وثاب راوی کہتے ہیں۔ میں نے اس کے حلق میں تیر کے دو نشانات تھے۔ حضرت عثمان کے گھر میں محاصر ہ کے دن یہ نیزے انھیں مارے گئے تھے۔ یہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے امیر المؤمنین حضرت عثمان نے بھیجا اور فرمایا : اشتر کو میرے پاس لاؤ ۔ ابن عون کہتے ہیں : میرا گمان یہ ہے کہ انھوں نے یہ بھی کہا تھا۔ کہ اس نے امیر المؤمنین کے پاس تکیہ چھوڑ دیا۔ اور اس کے پاس تکیہ تھا۔ پس حضرت عثمان نے فرمایا۔ اے اشتر ! (باغی) لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟ اشتر نے کہا ۔ تین باتیں ہیں جن میں سے کسی ایک کا کرنا ضروری ہے۔ وہ لوگ آپ کو اس بات کا اختیار دیتے ہیں کہ یا تو آپ ان کی حکمرانی ان کے حوالہ کردیں اور یہ کہہ دیں کہ یہ تمہاری حکمرانی ہے تم جس کو چاہو یہ حکمرانی سونپ دو ۔ اور یا یہ ہے کہ آپ اپنے سے بدلہ لینے کا موقع دیں۔ پس اگر آپ ان دونوں باتوں سے انکار کرتے ہیں تو پھر لوگ آپ سے لڑیں گے۔ حضرت عثمان نے پوچھا۔ کیا ان میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا ضروری ہے ؟ اشتر نے کہا (جی) ان میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا ضروری ہے۔
٢۔ حضرت عثمان نے فرمایا۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ میں ان کی حکمرانی کی ذمہ داری چھوڑ دوں۔ تو (سنو) میں وہ کبھی کرتا نہیں اتاروں گا جو اللہ تعالیٰ نے مجھے پہنایا ہے۔ ابن عون کہتے ہیں۔ حسن کے علاوہ دوسرا راوی بیان کرتا ہے کہ : اگر مجھے یوں پیش کیا جائے کہ میری گردن اڑا دی جائے تو بھی مجھے یہ بات اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا معاملہ لوگوں کے درمیان چھوڑ دوں۔ ابن عون کہتے ہیں : یہ بات آپ کے کلام سے ملتی جلتی ہے۔ اور رہی یہ بات کہ میں لوگوں کو خود سے بدلہ لینے کا موقع دوں تو خدا کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ مجھ سے پہلے میرے دو ساتھی (لوگوں کو) اپنے آپ سے بدلہ لینے کا موقع دیتے تھے۔ لیکن میرا جسم قصاص کے لیے کھڑا نہیں ہوگا۔ اور یہ بات کہ لوگ مجھے قتل کریں گے تو خدا کی قسم (یاد رکھو) اگر وہ لوگ مجھے قتل کردیں تو پھر میرے بعد کبھی آپس میں محبت نہیں کرسکیں گے۔ اور نہ ہی میرے بعد دشمن کے خلاف کبھی سارے اکٹھے ہو کر جہاد کرسکیں گے۔
٣۔ راوی کہتے ہیں۔ پھر اشتر اٹھ کر چل پڑا۔ ہم وہیں ٹھہرے اور ہم کہنے لگے۔ ہوسکتا ہے کہ لوگ واپس پیچھے چلے جائیں۔ پھر رویجل آیا ۔ یوں لگتا تھا کہ وہ بھیڑیا ہے۔ اور اس نے دروازے سے جھانکا اور واپس ہوگیا۔ پھر محمد بن ابی بکر تیرہ افراد کے ہمراہ کھڑا ہوا اور حضرت عثمان کے پاس پہنچا اور آپ کی داڑھی کو پکڑ لیا اور وہ کہہ رہا تھا۔ تمہیں معاویہ نے کوئی فائدہ نہیں دیا ! تمہیں ابن عامر نے کوئی فائدہ نہیں دیا ! تمہیں تمہارے لشکروں نے کوئی فائدہ نہیں دیا۔ حضرت عثمان نے کہا۔ اے بھتیجے ! میری داڑھی تو چھوڑ دے۔ اے بھتیجے ! میری داڑھی تو چھوڑ دے۔
٤۔ راوی کہتے ہیں : میں نے اس کو دیکھا کہ اس نے (اپنی) قوم میں سے ایک آدمی سے مدد مانگی تو اس کے پاس ایک آدمی چوڑے پھل والا نیزہ لے کر آیا اور اس کے ذریعہ سے حضرت عثمان کے سر پر زور لگا کر اس کو آپ کے سر میں اتار دیا۔ راوی (سے) پوچھا۔ پھر کیا ہوا ؟ راوی نے جواب دیا۔ پھر یہ باغی حضرت عثمان پر داخل ہوئے اور ا نہیں قتل کردیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔