HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

.

ابن أبي شيبة

39081

(۳۹۰۸۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَکِیمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو مَرْیَمَ ، أَنَّ شَبَثَ بْنَ رِبْعِیٍّ ، وَابْنَ الْکَوَّائِ خَرَجَا مِنَ الْکُوفَۃِ إِلَی حَرُورَائَ ، فَأَمَرَ عَلِیٌّ النَّاسَ أَنْ یَخْرُجُوا بِسِلاَحِہِمْ ، فَخَرَجُوا إِلَی الْمَسْجِدِ حَتَّی امْتَلأَ الْمَسْجِدُ ، فَأَرْسَلَ إِلَیْہِم عَلِیٌّ : بِئْسَ مَا صَنَعْتُمْ حِینَ تَدْخُلُونَ الْمَسْجِدَ بِسِلاَحِکُمْ ، اذْہَبُوا إِلَی جَبَّانَۃِ مُرَادٍ حَتَّی یَأْتِیَکُمْ أَمْرِی ، قَالَ : قَالَ أَبُو مَرْیَمَ : فَانْطَلَقْنَا إِلَی جَبَّانَۃِ مُرَادٍ ، فَکُنَّا بِہَا سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ ، ثُمَّ بَلَغَنَا أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ رَجَعُوا ، أَوْ أَنَّہُمْ رَاجِعُونَ ۔ ۲۔ قَالَ : فَقُلْتُ : أَنْطَلِقُ أَنَا فَأَنْظُرُ إلَیْہِمْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْت فَجَعَلْتُ أَتَخَلَّلُ صُفُوفَہُمْ حَتَّی انْتَہَیْت إِلَی شَبَثَ بْنِ رِبْعِیٍّ ، وَابْنِ الْکَوَّائِ وَہُمَا وَاقِفَانِ مُتَوَرِّکَانِ عَلَی دَابَّتَیْہِمَا ، وَعِنْدَہُمْ رُسُلُ عَلِیٍّ یُنَاشِدُونَہُمَا اللَّہَ لَمَا رَجَعُوا ، وَہُمْ یَقُولُونَ لَہُمْ : نُعِیذُکُمْ بِاللہِ أَنْ تُعَجِّلُوا الْفِتْنَۃ الْعَامِ خَشْیَۃَ عَامٍ قَابِلٍ ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْہُمْ إِلَی بَعْضِ رُسُلِ عَلِیٍّ فَعَقَرَ دَابَّتَہُ ، فَنَزَلَ الرَّجُلُ وَہُوَ یَسْتَرْجِعُ ، فَحَمَلَ سَرْجَہُ فَانْطَلَقَ بِہِ ، وَہُمَا یَقُولاَنِ : مَا طَلَبْنَا إِلاَّ مُنَابَذَتَہُمْ ، وَہُمْ یُنَاشِدُونَہُمَ اللَّہَ ۔ ۳۔ فَمَکَثُوا سَاعَۃً ، ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَی الْکُوفَۃِ کَأَنَّہُ یَوْمُ أَضْحَی ، أَوْ یَوْمُ فِطْرٍ ، وَکَانَ عَلِیٌّ یُحَدِّثُنَا قَبْلَ ذَلِکَ ، إِنَّ قَوْمًا یَخْرُجُونَ مِنَ الإِسْلاَم ، یَمْرُقُونَ مِنْہُ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمْیَۃِ ، عَلاَمَتُہُمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْیَدِ ، قَالَ : فَسَمِعْت ذَلِکَ مِنْہُ مِرَارًا کَثِیرَۃً ، قَالَ : وَسَمِعَہُ نَافِعٌ : الْمُخْدَج أَیْضًا ، حَتَّی رَأَیْتہ یَتَکَرَّہُ طَعَامَہُ مِنْ کَثْرَۃِ مَا سَمِعَہُ مِنْہُ ، قَالَ : وَکَانَ نَافِعٌ مَعَنا فِی الْمَسْجِدِ یُصَلِّی فِیہِ بِالنَّہَارِ ، وَیَبِیتُ فِیہِ بِاللَّیْلِ ، وَقَدْ کَسَوْتہ بُرْنُسًا فَلَقِیتہ مِنَ الْغَدِ فَسَأَلْتُہُ : ہَلْ کَانَ خَرَجَ مَعَ النَّاسُ الَّذِینَ خَرَجُوا إِلَی حَرُورَائَ ، قَالَ : خَرَجْت أُرِیدُہُمْ حَتَّی إِذَا بَلَغْت إِلَی بَنِی فُلاَنٍ لَقِیَنِی صِبْیَانٌ ، فَنَزَعُوا سِلاَحِی ، فَرَجَعْت حَتَّی إِذَا کَانَ الْحَوْلُ ، أَوْ نَحْوُہُ خَرَجَ أَہْلُ النَّہْرَوَانِ وَسَارَ عَلِیٌّ إلَیْہِمْ ، فَلَمْ أَخْرُجْ مَعَہُ ۔ ۴۔ قَالَ : وَخَرَجَ أَخِی أَبُو عَبْدِ اللہِ وَمَوْلاَہُ مَعَ عَلِیٍّ ، قَالَ : فَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللہِ ، أَنَّ عَلِیًّا سَارَ إلَیْہِمْ حَتَّی إِذَا کَانَ حِذَائَہُمْ عَلَی شَاطِئِ النَّہْرَوَانِ أَرْسَلَ إلَیْہِمْ یُنَاشِدُہُمَ اللَّہَ وَیَأْمُرُہُمْ أَنْ یَرْجِعُوا ، فَلَمْ تَزَلْ رُسُلُہُ تَخْتَلِفُ إلَیْہِمْ حَتَّی قَتَلُوا رَسُولَہُ ، فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ نَہَضَ إلَیْہِمْ فَقَاتَلَہُمْ حَتَّی فَرَغَ مِنْہُمْ کُلِّہِمْ ، ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَلْتَمِسُوا الْمُخْدَجَ فَالْتَمَسُوہُ ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : مَا نَجِدُہُ حَیًّا ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ : مَا ہُوَ فِیہِمْ ، ثُمَّ إِنَّہُ جَائَہُ رَجُلٌ فَبَشَّرَہُ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَدْ وَاللہِ وَجَدْنَاہُ تَحْتَ قَتِیلَیْنِ فِی سَاقَیْہِ ، فَقَالَ : اقْطَعُوا یَدَہُ الْمُخْدَجَۃَ وَأْتُونِی بِہَا ، فَلَمَّا أُتِیَ بِہَا أَخَذَہَا بِیَدِہِ ، ثُمَّ رَفَعَہَا ، ثُمَّ قَالَ : وَاللہِ مَا کَذَبْتُ وَلاَ کُذِّبْتُ۔
(٣٩٠٨٢) حضرت ابو مریم فرماتے ہیں کہ شبث بن ربعی اور ابن کو اء کوفہ سے حروراء کی طرف گئے، حضرت علی نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ نکلیں۔ لوگ مسجد میں آگئے یہاں تک کہ مسجد لوگوں سے بھر گئی۔ حضرت علی نے فرمایا کہ تم نے ہتھیاروں کے ساتھ مسجد مں داخل ہو کربہت برا کیا۔ تم سب میدان میں جمع ہوجاؤ اور اس وقت تک وہاں رہو جب تک میرا حکم تمہیں نہ مل جائے۔ ابو مریم فرماتے ہیں کہ پھر ہم میدان میں چلے گئے اور دن کا کچھ حصہ وہاں ٹھہرے پھر ہمیں خبر ہوئی کہ لوگ واپس جارہے ہیں۔
(٢) ابو مریم کہتے ہیں کہ میں ان کو دیکھنے کے لیے ان کی طرف چلا۔ میں ان کی صفوں کو چیرتا ہوا شبث بن ربعی اور ابن کو اء تک پہنچ گیا، وہ دونوں سواری سے ٹیک لگائے کھڑے تھے۔ ان کے پاس حضرت علی کے قاصد تھے جو انھیں اللہ کا واسطہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ تمہارا اگلے سال کے آنے سے پہلے فتنہ مچانے میں جلدی کرنا ایسا عمل ہے جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں پناہ عطا فرمائے۔ خوارج کا ایک آدمی حضرت علی کے ایک قاصد کے پاس گیا اور اس کی سواری کو مار ڈالا۔ وہ آدمی انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتا ہوا نیچے اترا اور اپنی زین کو لے کر چل پڑا۔ وہ دونوں کہہ رہے تھے کہ ہم تو ان سے صرف مقابلہ چاہتے ہیں اور وہ اللہ کے واسطے دے رہے ہیں۔
(٣) وہ سب کچھ دیر ٹھہرے اور پھر کوفہ چلے گئے، وہ یوم اضحی یایوم فطر تھا، حضرت علی اس سے پہلے ہم سے بیان کررہے تھے کہ ایک قوم اسلام سے خارج ہوجائے گی، وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ ان کی علامت یہ ہے ان میں مفلوج ہاتھ والا ایک آدمی ہوگا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت علی سے یہ بات کئی مرتبہ سنی ہے۔ اس بات کو مفلوج ہاتھ والے نافع نے بھی سنا۔ یہاں تک کہ میں نے اسے دیکھا کہ اس نے اس بات کو زیادہ سن کر اس کی ناگواری کی وجہ سے کھانا کھانا بھی چھوڑ دیا تھا۔ نافع ہمارے ساتھ مسجد میں تھا دن کو نماز پڑھتا تھا اور رات مسجد میں گزارتا تھا۔ میں نے اسے ایک ٹوپی پہنائی تھی۔ میں اگلے دن اسے ملا، میں نے اس سے سوال کیا کہ کیا وہ ان لوگوں کے ساتھ نکلا تھا جو حروراء کی طرف گئے تھے ؟ انھوں نے کہا کہ میں ان کا ارادہ کرکے نکلا تھا لیکن جب میں فلاں قبیلے مں ھ پہنچا تو مجھے کچھ بچے ملے جنہوں نے میرا اسلحہ چھین لیا۔ میں واپس آگیا، ایک سال بعد اہل نہروان نکلے اور حضرت علی بھی ان کی طرف گئے لیکن میں ان کے ساتھ نہیں گیا۔
(٤) میرے بھائی ابو عبداللہ اور ان کے غلام حضرت علی کے ساتھ نکلے۔ مجھے ابو عبداللہ نے بتایا کہ حضرت علی خوارج کی طرف گئے، جب نہروان کے کنارے ان کے برابر ہوگئے تو ان کی طرف آدمی بھیجا جو انھیں اللہ کا واسطہ دے اور انھیں رجوع کی دعوت دے۔ مختلف قاصدوں کا آنا جانا لگا رہا، یہاں تک کہ خارجیوں نے حضرت علی کے قاصد کو قتل کردیا۔ جب حضرت علی نے اس صورت حال کو دیکھا تو ان سے قتال کیا۔ جب سب کو تہس نہس کرکے فارغ ہوگئے تو اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ مفلوج ہاتھ والے شخص کو تلاش کریں۔ لوگوں نے انھیں تلاش کیا تو ایک آدمی نے کہا کہ ہمیں وہ زندہ حالت میں تو نہیں ملا۔ ایک آدمی نے کہا کہ وہ ان میں نہیں ہے۔ پھر ایک آدمی نے آکر خوشخبری دی کہ اے امیر المومنین ! خدا کی قسم ہم نے اسے دو مقتولوں کے نیچے گرا ہوا پالیا ہے۔ حضرت علی نے حکم دیا کہ اس کا مفلوج ہاتھ کاٹ کر میرے پاس لاؤ۔ جب وہ ہاتھ لایا گیا تو حضرت علی نے اسے بلند کرکے کہا کہ خدا کی قسم ! نہ تو میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔