HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

10435

10435 عن أبي زمعة البلوي قال : قتل رجل من بني إسرائيل سبعة وتسعين نفسا فذهب إلى راهب ، فقال : إني قتلت سبعة وتسعين نفسافهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى راهب آخر ، فقال إني قتلت ثمانية وتسعين نفسا ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى الثالث ، فقال : إني قتلت تسعة وتسعين نفسا ، منهم راهبان ، فهل تجد لي من توبة ؟ قال : لا ، فقتله ، ثم ذهب إلى الثالث ، فقال : إني قتلت تسعة وتسعين نفسا ، منهم راهبان ، فهل تجد لي من توبة ؟ فقال : لقد عملت شرا ، لئن قلت إن الله ليس بغفور رحيم لقد كذبت فتب إلى الله ، فقال : إما أنا فلا أفارقك بعد قولك هذا ، فلزمه على أن لا يعصيه ، فكان يخدمه في ذلك ، وهلك يوما رجل والثناء عليه قبيح فلما دفن قعد على قبره فبكا بكاء شديدا ، ثم توفي آخر والثناء عليه حسن ، فلما دفن قعد على قبره فضحك ضحكا شديدا ، فانكر أصحابه ذلك ، فاجتمعوا إلى راهبهم فقالوا : كيف يأوى اليك قاتل النفوس وقد صنع ما رأيت ؟ فوقع ذلك في نفسه وأنفسهم ، فاتى إلى صاحبهم مرة من ذلك ومعه صاحب له ، فكلمه ، فقال له ، فكلمه ، فقال له : ما تأمرني ؟ فقال : اذهب فأوقد تنورا ، ففعل ثم أتاه يخبره أنه قد فعل ، قال : اذهب فألق نفسك فيها ، فلها عنه الراهب ، وذهب الآخر فالقى نفسه في التنور ، ثم استفاق الراهب ، فقال : إني لاظن أن الرجل قد ألقى نفسه في التنور ، بقولي له ، فذهب إليه ، فوجده حيا يعرق فأخذ بيده فأخرجه من التنور ، فقال : ما ينبغي أن تخدمني ، ولكن أنا أخدمك ، أخبرني عن بكائك عن المتوفى الاول ، وعن ضحكك على الآخر ، قال : أما الاول فانه لما دفن رأيت ما يلقى به من الشر فذكرت ذنوبي فبكيت وأما الآخر فاني رأيت ما يلقى به من الخير ، فضحكت ، وكان بعد ذلك من عظماء بني أسرائيل.(طب).
10431 ۔۔۔ حضرت ابو زمعۃ البلوی سے مروی ہے فرمایا کہ ” بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے ننانوے قتل کئے، پھر ایک راھب کے پاس گیا اور کہا کہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میری توبہ قبول ہوجائے گی ؟ اس راھب نے کہا نہیں، تو اس شخص نے اس راھب کو بھی قتل کردیا پھر ایک اور راھب کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ میں نے اٹھانوے قتل کئے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ اس راھب نے کہا نہیں، اس شخص نے اس راھب کو بھی قتل کردیا پھر ایک تیسرے راھب کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں ان میں سے دو راھبوں کا قتل بھی شامل ہے، تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ کیا میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ اس راھب نے کہا کہ تو نے بہت براکام کیا، اگر میں کہوں کہ اللہ تعالیٰ غفورو رحیم نہیں ہیں تو یہ جھوٹ ہوگا لہٰذا تو توبہ کرلے، اس شخص نے کہا کہ تیری اس بات کے بعد تو میں تیرا ساتھ نہ چھوڑوں گا چنانچہ وہ شخص اس شرط پر راھب کے ساتھ رہنے لگا کہ کبھی اس کی نافرمانی نہ کرے گا چنانچہ وہ اس کے ساتھ رہنے لگا اور اس کی خدمت کرنے لگا، ایک دن ایک شخص مرگیا لوگوں میں اس کی برائی کی جاتی تھی چنانچہ جب وہ دفن کردیا گیا تو وہ شخص جو راھب کے پاس رہتا تھا مرنے والے کی قبر پر بیٹھ گیا اور بہت شدت سے رونے لگا، انہی دنوں ایک اور شخص کا بھی انتقال ہوگیا، لوگ اس کی اچھائی اور نیکیوں کی تعریف کیا کرتے تھے اس شخص کے دفن ہونے کے بعد راھب کے ساتھ رہنے والا (قاتل) مرنے والے کی قبر پر بیٹھا اور بےانتہا ہنسنے لگا، مرنے والے کے ساتھیوں کو یہ بات ناگوار گزری لہٰذا وہ لوگ جمع ہو کر راھب کے پاس گئے اور کہا کہ یہ شخص تمہارے پاس کیسے رہ رہا ہے جبکہ پہلے اس نے اتنے قتل کئے ہیں اور اب جو کچھ کررہا ہے وہ تم دیکھ ہی رہے ہو، یہ بات راھب اور دیگر لوگوں کے دل میں بیٹھ گئی، چنانچہ ایک مرتبہ وہ لوگ اس (قاتل) شخص کے پاس آئے وہ راھب بھی ان کے ساتھ تھا، اس راھب نے اس شخص کے ساتھ بات کی تو اس شخص نے پوچھا کہ اب تم مجھے کیا حکم دیتے ہو ؟ اس نے کہا کہ تو جا اور تنور دہکا، اس شخص نے ایسا ہی کیا اور آکر راھب کو بتایا، راھب نے کہا کہ تو اس تنور میں کو دجا، راھب اس سے کھیل کررہا تھا چنانچہ وہ چلا گیا اور تنور میں کود گیا، پھر راھب کو ہوش آیا اور کہنے لگا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس شخص نے میرے کہنے کی وجہ سے تنور میں چھلانگ نہ لگا دی، لہٰذا فوراً اس کی طرف روانہ ہو ادیکھا تو وہ زندہ تھا اور پسینے میں شرابو تھا چنانچہ راھب نے اس کا ہاتھ پکڑا اور تنور سے نکالا کہ یہ مناسب نہیں کہ تو میرے خدمت کرے بلکہ مجھے تیری خدمت کرنی چاہیے، مجھے بتاؤ کہ پہلا شخص جب مرا تھا تو تو کیوں رویا تھا اور دوسرے کی وفات پر کیوں خوش ہوا تھا، تو وہ شخص کہنے لگا کہ بات یہ ہے کہ جب پہلا شخص مرا تھا اور اس کی تدفین ہوگئی تو میں نے اسے عذاب میں مبتلا دیکھا تو مجھے اپنے گناہ یاد آگئے لہٰذا میں رویا، اور جب دوسرے شخص کی تدفین ہوئی تو میں نے اس کو بھلائی اور نعمتوں میں خوش دیکھا تو میں بھی ہنسنے لگا، اس کے بعد وہ شخص بنی اسرائیل کے بڑے لوگوں میں سے ہوگیا “۔ (طبرانی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔