HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

11402

11402 عن عروة قال : كان في أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل يقال له مسعود وكان نماما فلما كان يوم الخندق بعث أهل قريظة إلى أبي سفيان أن ابعث الينا رجلا يكون في آطمنا حتى نقاتل محمدا مما يلي المدينة وتقاتل أنت مما يلي الخندق ، فشق ذلك على النبي صلى الله عليه وسلم أن يقاتل من وجهين فقال لمسعود : يا مسعود إنا نحن بعثنا إلى بني قريظة أن يرسلوا إلى أبي سفيان فيرسل إليهم رجالا فإذا أتوهم قتلوهم ، قال فما عدا أن سمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم فما تمالك حتى أتى أبا سفيان فأخبره ، فقال : صدق والله محمد ما كذب قط فلم يبعث إليهم أحدا. (ش).
11398 ۔۔۔ حضرت عروۃ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام میں ایک شخص تھا جن کا نام مسعود تھا اور وہ ادھر کی بات ادھر لگانے میں ماہر تھا، سو جنگ خندق کے دن بنو قریظہ کے لوگوں نے حضرت ابوسفیان (رض) کے پاس ایک شخص کو بھیجا کہ ہمارے پاس ایک ایسا شخص بھیجئے جو ہمارے قلعوں میں رہے حتی کہ ہم محمد سے مدینہ کی طرف سے قتال کریں اور آپ خندق کی طرف سے یہ بات جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ناگوار گزاری کہ دو جانب سے قتال کریں چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسعود (رض) سے فرمایا کہ اے مسعود ! ہم نے نبوقریظہ والوں کے پاس ایک بندہ بھیجا ہے کہ ابوسفیان کے پاس نمائندہ بھیج کر مددگار منگوالیں اور جب ابوسفیان کے مددگار بنوقریظہ کے یہودیوں کے پاس پہنچیں گے تو بنوقریظہ والے انھیں قتل کردیں گے، مسعود کا یہ سننا تھا کہ وہ برداشت نہ کرسکا اور جاکر ابو سفیان کو ساری بات سنادی تو حضرت ابوسفیان (رض) نے فرمایا کہ سچ کہا، خدا کی قسم محمد نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، اور جب بنوقریظہ والے ابوسفیان کے پاس مددگار مانگنے آئے تو ابوسفیان نے کوئی آدمی ان کے ساتھ نہ بھیجا “۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
فائدہ :۔۔۔ یہ جنگ خندق کا واقعہ ہے جو مکہ کے مشرکین کے ساتھ لڑی گئی، اس وقت تک حضرت ابوسفیان (رض) مسلمان نہیں ہوئے تھے دوسری طرف مدینہ کے یہود تھے ان کے ساتھ اگرچہ مسلمانوں کا معاہدہ ہوچکا تھا لیکن وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دینا چاہتے تھے اور پھر غزوہ خندق کا موقع جس میں مسلمانوں کی شکست بظاہر واضح تھی، جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب یہودیوں کی اس سازش کا علم ہوا کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مدینہ کے مسلمانوں کو تہس نہس کردیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگی حکمت عملی کے طور پر یہودیوں کی چال کا جواب دیتے ہوئے اپنا منصوبہ مسعود نامی شخص کے سامنے بیان کردیا جولائی بجھائی میں ماہر تھا یعنی ادھر کی ادھر لگاکر لڑائی جھگڑے کرواتا تھا چنانچہ یہ منصوبہ سن کر اس سے رہا نہ گیا اور اس نے جاکر حضرت ابوسفیان (رض) کو اطلاع دے دی ، وہ یہ سمجھے کہ یہ یہود مدینہ مسلمانوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور انھوں نے کفار مکہ کو قتل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کی ہے۔ لہٰذا جب بنوقریظہ کے یہودی اپنے منصوبہ کے تحت حضرت ابوسفیان مانگنے آئے تو انھوں نے انکار کردیا یہودیوں کا منصوبہ دھرارہ گیا، زیادہ تفصیل کے لیے کتب سیر کا مطالعہ مستند عالم کی زیر نگرانی مفید ہوگا، واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔