HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

11493

11493- عن عبد الرحمن بن غنم قال: كتبت لعمر بن الخطاب حين صالح نصارى أهل الشام: بسم الله الرحمن الرحيم هذا كتاب لعبد الله عمر أمير المؤمنين من نصاري مدينة كذا وكذا لما قدمتم علينا سألناكم الأمان لأنفسنا وذرارينا وأموالنا وأهل ملتنا وشرطنا لكم على أنفسنا أن لا نحدث في مدينتنا ولا في ما حولها ديرا ولا كنيسة ولا قلاية ولا صومعة راهب ولا نجدد ما خرب منها، ولا نحيي ما كان منها في خطط المسلمين، ولا نمنع كنائسنا أن ينزلها أحد من المسلمين في ليل ولا نهار، وأن نوسع أبوابها للمارة وابن السبيل، وأن ننزل من مر بنا من المسلمين ثلاثة أيام نطعمهم، وأن لا نؤمن في كنائسنا ولا منازلنا جاسوسا ولا نكتم عينا للمسلمين، ولا نعلم أولادنا القرآن ولا نظهر شركا ولا ندعو إليه أحدا، ولا نمنع أحدا من أهلنا الدخول في الإسلام إن أرادوه، وأن نوقر المسلمين، وأن نقوم لهم من مجالسنا إن أرادوا جلوسا، ولا نتشبه بهم في شيء من لباسهم من قلنسوة ولا عمامة ولا نعلين ولا فرق شعر، ولا نتكلم بكلامهم ولا نتكنى بكناهم، ولا نركب السروج ولا نتقلد السيوف ولا نتخذ شيئا من السلاح ولا نحمله معنا، ولا ننقش خواتمنا بالعربية، ولا نبيع الخمور وأن نجز مقاديم رؤسنا وأن نلزم زينا حيث ما كنا، وأن نشد الزنانير على أوساطنا، وأن لا نظهر صليبنا وكتبنا في شيء من طرق المسلمين ولا أسواقهم، وأن لا نظهر الصليب على كنائسنا، وأن لا نضرب بناقوس في كنائسنا بين حضرة المسلمين، وأن لا نخرج سعانين، ولا باعوثا ولا نرفع أصواتنا مع أمواتنا، ولا نظهر النيران معهم في شيء من طرق المسلمين، ولا نجاورهم موتانا، ولا نتخذ من الرقيق ما جرى عليه سهما المسلمين، وأن نرشد المسلمين، ولا نطلع عليهم في بنيان لهم، فلما أتيت عمر بالكتاب زاد فيه: وأن لا نضرب أحدا من المسلمين، شرطنا لكم ذلك على أنفسنا وأهل ملتنا وقبلنا عنهم الأمان، فإن نحن خالفنا ما شرطناه لكم فضمناه على أنفسنا فلا ذمة لنا وقد حل لكم ما يحل لكم من أهل المعاندة والشقاق. "ابن منده في غرائب شعبة وابن زبر في شروط النصارى".
11489 ۔۔۔ حضرت عبدالرحمن بن غنم فرماتے ہیں کہ جب شام کے عسائیوں کے ساتھ صلح ہوئی تو میں نے حضرت عمر (رض) کے نام خط لکھا (عیسائیوں کی طرف سے)” بسم اللہ الرحمن الرحیم “ یہ خط اللہ کے بندے عمر کے لیے ہے جو امیرالمومنین ہیں فلاں فلاں شہر کے عسائیوں کی طرف جب آپ لوگ ہمارے پاس آئے تو ہم نے آپ سے اپنے لیے اپنی اولادوں کے لیے اور اپنے مال کے لیے اور اپنے اہل مذہب کے لیے امان طلب کی، اور آپ کے لیے خود پر یہ شرائط عائد کیں کہ نہ ہم اپنے شہر میں اور نہ اپنے شہر کے اردگرد کوئی گھر بنائیں گے نہ گرجہ نہ کسی راھب کا ٹھکانا اور نہ ان میں سے جو جگہیں خراب ہوجائیں ھی ان کی تعمیر نونہ کریں گے اور نہ ان جگہوں کو بنائیں گے جو مسلمانوں کے علاقے میں ہیں ، اور اگر کوئی مسلمان ہمارے گرجوں وغیرہ میں آگیا خواہ وہ دن ہو یا رات ہم منع نہیں کریں گے اور ہم اپنے گرجوں کے دروازے گذرنے والوں اور مسافروں کے لیے وسیع کردیں گے، اور اگر کوئی مسلمان گزرا تو ہم تین دن تک اس کی مہمان نوازی کریں گے اور کھانا کھلائیں گے، اور یہ کہ اپنے گرجوں اور گھروں میں کسی جاسوس کو نہ رکھیں گے اور نہ مسلمانوں کے جاسوس کو چھپائیں گے، اور نہ ہم اپنی اولاد کو قرآن سکھائیں گے اور نہ سرک کا اظہار کریں گے اور نہ کسی کو شرک کی دعوت دیں گے، اور اگر ہمارے لوگوں میں سے کوئی مسلمان ہونے کا ارادہ کرے گا تو ہم اس کو بھی منع نہ کریں گے اور ہم مسلمانوں کی عزت کریں گے اور اگر وہ ہماری مجلسوں میں بیٹھناچا ہیں تو ہم کھڑے ہوجائیں گے، اور ہم کسی بھی چیز میں ان کی مشابہت اختیار کریں گے نہ لباس میں نہ ٹوپی میں ، نہ عمامہ میں اور یہ جوتوں میں اور نہ بال بنانے میں اور نہ ہم ان جیسی گفتگو کریں گے اور نہ ان جیسی کنیتیں رکھیں گے نہ ہم زین پر سوار ہوں گے اور نہ تلوار لٹکائیں گے اور نہ ہم کوئی اسلحہ وغیرہ بنائیں گے نہ اپنے پاس رکھیں گے، اور نہ اپنی مہروں میں عربی نقوش بنائیں گے اور نہ شراب بیچیں گے، اور ہم اپنی پیشانیوں کے بام کاٹیں گے، ہم اپنا حلیہ خاص رکھیں گے جہاں بھی ہوں، اور اپنے بیچ میں زنا باندھیں گے، اور مسلمانوں کے راستوں اور بازاروں میں صلیب اور اپنے کتابیں نہ ظاہر کریں گے، اور ہم اپنے گرجوں پر بھی صلیب کو ظاہر نہ کریں گے، اور مسلمانوں کی موجودگی میں اپنے گرجوں میں ناقوس بھی نہیں بچائیں گے اور ہم سائبان بھی باہر نہیں نکالیں گے اور نہ بارش کے لیے اجتماع کریں گے، اور نہ اپنی موتوں پر اپنی آواز بلند کریں گے، اور نہ مسلمانوں کے راستوں میں اپنی موتوں کے ساتھ آگ ظاہر کریں گے ان کے پاس اپنی میتوں کونہ لائیں گے، اور جو مسلمانوں کے حصے میں ہو اس کو اپنا غلام نہ بنائیں گے، اور ہم مسلمانوں کی آبادیوں میں بھی نہ جائیں گے۔
اور جب حضرت عمر (رض) تک یہ خط پہنچا تو انھوں نے مندرجہ ذیل اضافہ فرمایا کہ ہم مسلمانوں میں سے کسی کو نہ ماریں گے، ہم نے شرط مقرر کی ہے تمہارے لیے اپنے آپ پر اپنے اہل مذہب پر اور (مسلمانوں) سے ہم نے امان قبول کی، سو اگر ہم نے اپنی مقرر کردہ شرائط کی مخالفت کی تو ہم اس کے خود ذمہ دار ہیں ذمی نہ رہیں گے اور تمہارے لیے حلال ہوجائے گا وہ معاملہ جو شقی اور جھگڑالو لوگوں کے ساتھ کرنا حلال ہوتا ہے “۔ (ابن مندہ فی غرائب شعبہ اور ابن زبر فی شرط نصاری)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔