HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

13439

13439- عن أبي جعفر محمد بن علي قال: كان في صفوان بن أمية ثلاث من السنة: استعار رسول الله صلى الله عليه وسلم حين سار إلى حنين منه أدرعا من حديد فقال صفوان: أغصب يا محمد؟ قال: بل عارية مضمونة قال: فضمنت العارية حتى تؤدي إلى أهلها، وقدم المدينة بعد فتح مكة فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما جاء بك يا أبا أمية؟ فقال: يا نبي الله زعم الناس أن لا خلاق لمن لا يهاجر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أمية لترجعن حتى تنبطح ببطحاء مكة، فعرف الناس أن الهجرة قد انقطعت بعد فتح مكة، وبات في مسجد رسول الله فسرقت خميصته من تحت رأسه فظفر بصاحبه فأتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن هذا سرق خميصتي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اذهبوا به فاقطعوه، قال: يا رسول الله هي له، قال: ألا قبل أن تأتينا به فعرف أن لا بأس بالعفو عن الحد ما لم ينته إلى الإمام. "كر".
13439 ابو جعفر محمد بن علی (رح) سے مروی ہے کہ صفوان بن امیہ کی وجہ سے تین سنتوں (اسلامی احکام) کا علم ہوا۔
ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب آپ جنگ حنین کے لیے کوچ فرما رہے تھے صفوان بن امیہ سے عاریت پر فولادی زرہیں طلب کیں۔ صفوان نے کہا : اے محمد ! کیا یہ غصب ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ عاریت ہے۔ اور اس کی ضمانت دی جاتی ہے۔
ابوجعفر (رح) فرماتے ہیں : چنانچہ عاریت کی ضمانت دی جانے لگی جب تک کہ وہ مالک کو ادا نہ کردی جائے۔
اسی طرح ایک مرتبہ صفوان فتح مکہ کے بعد مدینے آئے۔ یہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے، یہ ان لوگوں میں سے تھے جن پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احسان کرکے ان کی جان بخشی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے ابوامیہ ! تجھے کیا چیز مدینے لائی ؟ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! لوگوں کا خیال ہے کہ جو ہجرت نہ کرے اس کا (اسلام میں) کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے امیہ ! تم بخوشی ضرور واپس جاؤ اور مکہ کی وادی بطحاء میں کھل کر رہو۔
ابوجعفر (رح) فرماتے ہیں : تب لوگوں کو علم ہوا کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت ختم ہوگئی ہے۔ اسی طرح ایک مرتبہ صفوان نے مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں راست بسر کی۔ ان کی قمیص جوان کے سرہانے رکھی تھی، کسی نے چرالی۔ صفوان چور کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے۔ چنانچہ وہ ان کو لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اس نے میری قمیص چوری کی ہے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اصحاب کو حکم دیا اس کو لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو ۔ تب صفوان نے عرض کیا : یارسول اللہ یہ اس کی ہوئی (آپ اس کا ہاتھ نہ کاٹیں) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس لانے سے قبل یہ کام کیوں نہ کرلیا۔
ابوجعفر (رح) فرماتے ہیں : تب لوگوں کو علم ہوا کہ حد کا مسئلہ جب تک حاکم کے پاس نہ پہنچے اس کو معاف کیا جاسکتا ہے۔ ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔