HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

13670

13670- سيف بن عمر عن الربيع وأبي المجالد وأبي عثمان وأبي حارثة قالوا: كتب أبو عبيدة إلى عمر أن نفرا من المسلمين أصابوا الشراب منهم ضرار وأبو جندل فسألناهم فتأولوا، وقالوا: خيرنا فاخترنا، قال: فهل أنتم منتهون ولم يعزم، فكتب إليه عمر فذلك بيننا وبينهم، فهل أنتم منتهون يعني فانتهوا: وجمع الناس فاجتمعوا على أن يضربوا فيها ثمانين جلدة ويضمنوا النفس ومن تأول عليها بمثل هذا فإن أبي قتل، وقالوا: ومن تأول على ما فسر رسول الله صلى الله عليه وسلم منه يزجر بالفعل والقتل، فكتب عمر إلى أبي عبيدة أن ادعهم، فإن زعموا أنها حلال فاقتلهم، وإن زعموا أنها حرام فاجلدهم ثمانين، فبعث إليهم فسألهم على رؤوس الأشهاد، فقالوا: حرام فجلدهم ثمانين، وحد القوم وندموا على لجاجتهم وقال: ليحدثن فيكم يا أهل الشام حادث فحدثت الرمادة1 "ن".
13670 سیف بن عمر روایت کرتے ہیں کہ ربیع، ابوالمجالد، ابوعثمان اور ابو حارثہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوعبیدۃ (رض) نے حضرت عمر (رض) کو لکھا کہ مسلمانوں کا ایک گروہ شراب نوشی کا مرتکب ہوا ہے، جن میں ضرار اور ابوجندل بھی شامل ہیں۔ ہم نے ان سے باز پرس کی تو انھوں نے تاویل پیش کی کہ ہم کو اختیار دیا گیا تھا اور ہم نے شراب کو اختیار کرلیا۔ وہ اس طرح کہ اللہ نے فرمایا : فھل انتم منتھون، یا تم شراب سے باز آنے والے ہو ؟ اور اللہ پاک نے تاکیداً حکم نہیں دیا۔
چنانچہ حضرت عمر (رض) نے لکھا کہ یہ بات تو ان کے اور ہمارے درمیان ہے۔ لیکن فھل انتم منتھون کا مطلب ہے فانتھوا یعنی باز آجاؤ۔
پھر حضرت عمر (رض) نے اصحاب کرام کو جمع فرمایا ان کا اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ شراب نوشی میں اسی کوڑے مارے جائیں اور جان جانے کی صورت میں ضمان دیں (یعنی دیت ادا کریں) اور جو اس طرح کی تاویل کرے (قرآن میں اور شراب نوشی کو جائز سمجھے) اگر وہ نہ مانے تو اس کو قتل کردیا جائے۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس چیز کی تفسیر فرما گئے ہیں پھر بھی کوئی اس کے خلاف تفسیر بیان کرے (مذکورہ مثال کی طرح) تو اس کو زجروتنبیہ کی جائے اور (باز نہ آنے کی صورت میں) قتل کیا جائے۔
بالآخر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کو لکھا : ان لوگوں کو بلاؤ اور اگر ان کا گمان ہو کہ یہ حلال ہے تو ان کو قتل کردو۔ اور اگر ان کا گمان ہو کہ وہ حرام ہے تو ان کی شراب نوشی کے جرم میں اسی کوڑے مارو۔ چنانچہ حضرت ابوعبیدہ (رض) نے مے نوشوں کو بلایا۔ اور تمام لوگوں کے سامنے ان سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : شراب حرام ہے۔ لہٰذا حضرت ابوعبیدہ (رض) نے ان کو اسی اسی کوڑے لگوائے اور غلط تفسیر کرنے والوں کو بھی سزا دی گئی۔ وہ بھی اپنی حرکت پر نادم ہوئے۔ حضرت ابوعبیدہ (رض) نے لوگوں کو فرمایا : اے اہل شام ! اب تمہارے اندر کو مصیبت اترے گی۔ چنانچہ اس سال قحط سالی پیش آئی اور اس سال کو عام الرمادۃ کہا جانے لگا۔ النسائی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔