HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

13902

13902- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي مطر قال: رأيت عليا أتي برجل، فقالوا: إنه قد سرق جملا، فقال: ما أراك سرقت؟ قال: بلى قال: فلعله شبه لك؟ قال: بلى قد سرقت، قال: فاذهب به ياقنبر فشد أصبعه وأوقد النار وادع الجزار ليقطع، ثم انتظر حتى أجيء، فلما جاء قال له أسرقت؟ قال: لا فتركه، قالوا: يا أمير المؤمنين، لم تركته وقد أقر لك؟ قال: آخذه بقوله وأتركه بقوله، ثم قال علي رضي الله عنه: أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قد سرق فأمر فقطع يده، ثم بكى فقلت: لم تبكي قال: وكيف لا أبكي وأمتي تقطع بين أظهركم، قال: يا رسول الله أفلا عفوت عنه؟ قال: ذاك سلطان سوء الذي يعفو عن الحدود، ولكن تعافووا الحدود بينكم. "ع وضعف".
13902 (مسند علی (رض)) ابو مطر سے مروی ہے فرماتے ہیں : میں نے دیکھا کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک آدمی لایا گیا۔ لوگوں نے کہا : اس نے اونٹ چوری کیا ہے۔ آپ (رض) نے اس کو مخاطب ہو کر فرمایا : مجھے نہیں لگتا کہ تم نے چوری کی ہوگی ؟ اس نے جواب دیا کیوں نہیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : ممکن ہے تم نے کسی کا اونٹ اپنا سمجھ کر ہانک لیا ہو ؟ اس نے کہا : نہیں، بلکہ میں نے واقعی چوری کی ہے۔ حضرت علی (رض) نے اپنے غلام کو فرمایا : اے قنبر اس کو لے جا اور اس کی انگلی باندھ اور آگ جلا کر کاٹنے والے کو بلا لو تاکہ وہ اس کو کاٹ دے۔ پھر میرے آنے کا انتظار کرنا۔ اس سے پہلے نہ کاٹنا۔ چنانچہ پھر آپ (رض) اس کے پاس تشریف لے گئے۔ وہ اس منظر کو دیکھ کر ڈر گیا اور پھر آپ (رض) نے جب اس سے پوچھا : کیا تو نے چوری کی ہے ؟ تو تب اس نے انکار کردیا۔ لہٰذا آپ (رض) نے اس کو چھوڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا : یا امیر المومنین ! آپ نے اس کو کیوں چھوڑا حالانکہ وہ اپنے جرم کا اقرار کرچکا تھا ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں نے اس کے اقرار پر اس کو سزا دینے کے لیے پکڑ لیا تھا لیکن پھر اسی کا انکار پر چھوڑ دیا۔ پھر آپ (رض) نے دور نبوت کا ایک واقعہ بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک چور کو لایا گیا جس نے چوری کی تھی۔ آپ نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (دکھ کے مارے) رونے لگے۔ میں نے آپ سے پوچھا : آپ کیوں روتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : میں کیوں نہ رؤ وں جبکہ میرے امتی کا ہاتھ تمہارے سامنے کاٹا گیا۔ عرض کیا : یارسول اللہ ! پھر آپ نے اس کو معاف کیوں نہ کردیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ حاکم برا ہے جو حدود کو معاف کردے۔ لیکن تم آپس میں ہی حدود کو معاف کردیا کرو۔ مسند ابی یعلی
کلام : روایت ضعیف ہے۔ کنزج 5

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔