HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14033

14033- عن ابن عباس قال: إن عمارة بنت حمزة بن عبد المطلب وأمها سلمى بنت عميس كانت بمكة فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم كلم علي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: علام تركت بنت عمنا يتيمة بين ظهور المشركين، فلم ينهه النبي صلى الله عليه وسلم عن إخراجها، فخرج بها وتكلم زيد بن حارثة وكان وصي حمزة وكان النبي صلى الله عليه وسلم آخى بينهما حين آخى بين المهاجرين، فقال: أنا أحق بها ابنة أخي فلما سمع ذلك جعفر قال: الخالة والدة وأنا أحق بها لمكان خالتها عندي أسماء بنت عميس، فقال علي: ألا أخبركم في ابنة عمي، وأنا أخرجتها من بين أظهر المشركين، وليس لكم إليها نسب دوني وأنا أحق بها منكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنا أحكم بينكم، أما انت يا زيد فمولى الله ورسوله، وأما أنت يا علي فأخي وصاحبي، وأما أنت يا جعفر فشبه خلقي وخلقي وأنت يا جعفر أولى تحتك خالتها، ولا تنكح المرأة على خالتها، ولا على عمتها، فقضى بها لجعفر، فقام فحجل حول رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ما هذا يا جعفر؟ فقال: يا رسول الله كان النجاشي إذا رضى أحدا قام فحجل حوله، فقيل للنبي صلى الله عليه وسلم: تزوجها فقال: ابنة أخي من الرضاعة، فزوجها رسول الله صلى الله عليه وسلم سلمة بن أبي سلمة، فكان النبي صلى الله عليه وسلم يقول: هل حرثت سلمة. "كر" ورجاله ثقات سوى الواقدي.
14033 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ عمارۃ بنت حمزہ بن عبدالمطلب اور ان کی ماں سلمہ بنت عمیس مکہ میں تھیں۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے تشریف لے آئے تو حضرت علی (رض) نے حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات چیت کی اور عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ نے اپنے چچا کی یتیم بیٹی کو مشرکین کے درمیان کیوں چھوڑ دیا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو وہاں سے ان کو نکال لانے سے منع نہ فرمایا۔ پھر حضرت زید بن حارثہ (رض) نے بھی آپ سے بات چیت کی۔ زید (رض) حضرت حمزہ (رض) کے وصی تھے (یعنی زید (رض)) کو اپنے بعد اپنے بعد اپنا پیچھے کا نگہبان مقرر کر گئے تھے چونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مہاجرین اور انصاریوں کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا اس وقت حمزہ اور زید کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ چنانچہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، وہ میرے بھائی کی بیٹی ہے جعفر نے یہ سنا تو وہ بولے : خالہ ماں ہوتی ہے اور اس لیے میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ اس کی خالہ اسماء بنت عمیس میرے ہاں ہے۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں تم کو اپنی چچا کی بیٹی کے بارے میں بتاتا ہوں، میں اس کو مشرکین کے درمیان سے نکال کر لایا ہوں اور اس سے قریب ترین نسب اور رشتہ داری تم سے زیادہ میری ہے اس وجہ سے میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں۔ اے زید ! تو اللہ اس کے رسول کا مولا (دوست) ہے۔ اور اے علی ! تو میرا بھائی اور میرا ساتھی ہے اور اے جعفر ! تو میرا ہم شکل اور ہم اخلاق ہے اور اے جعفر ! تو اس کو رکھنے کا زیادہ مستحق ہے کیونکہ اس کی خالہ تیرے پاس ہے۔ اور کسی عورت سے اس کی خالہ کے ہوتے ہوئے یا پھوپھی کے ہوتے ہوئے نکاح نہیں کیا جاسکتا۔ یعنی جب کسی کے عقد میں پہلے سے خالہ یا پھوپھی ہو تو ان کی بھانجی یا بھتیجی سے اس آدمی کا نکاح جائز نہیں چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمارۃ کا فیصلہ جعفر کے حق میں دیدیا۔
حضرت جعفر (رض) خوشی سے اٹھے اور حضور کے قریب ایک پاؤ کھڑا کرکے دوسر پر چکر کاٹنے لگے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے جعفر ! یہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے عرض کیا : نجاشی جب کسی سے خوش ہوتا تھا تو اٹھ کر اس کے گرد اس طرح چکر کاٹتا تھا۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا گیا ک ہ آپ اس سے شادی فرمالیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلمۃ بن ابی سلمہ سے لڑکی کی شادی کردی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلمہ کو فرمایا کرتے تھے۔ سلمۃ کما گیا۔ ابن عساکرروایت کے تمام راوی سوائے واقدی کے ثقہ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔