HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14107

14107- عن الزبير بن المنذر بن أبي أسيد الساعدي أن أبا بكر بعث إلى سعد بن عبادة أن أقبل فبايع، فقد بايع الناس وبايع قومك، فقال: لا والله لا أبايع حتى أراميكم بما في كنانتي وأقاتلكم بمن تبعني من قومي وعشيرتي، فلما جاء الخبر إلى أبي بكر قال بشير بن سعد: يا خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ إنه قد أبى ولجوليس بمبايعكم أو يقتل ولن يقتل حتى يقتل معه ولده وعشيرته ولن يقتلوا حتى تقتل الخزرج ولن تقتل الخزرج حتى تقتل الأوس فلا تحركوه، فقد استقام لكم الأمر فإنه ليس بضاركم إنما هو رجل وحده ما ترك، فقبل أبو بكر نصيحة بشير فترك سعدا، فلما ولي عمر لقيه ذات يوم في طريق المدينة فقال: ايهيا سعد فقال [سعد] : إيه يا عمر، فقال عمر: أنت صاحب ما أنت صاحبه فقال سعد: نعم أنا ذلك، وقد أفضي إليك هذا الأمر كان والله صاحبك أحب إلينا منك وقد أصبحت والله كارها لجوارك، فقال عمر: إنه من كره جوار جار تحول عنه فقال سعد: أما أني غير [مستنسئ] بذلك وأنا متحول إلى جوار من هو خير منك [قال] فلم يلبث إلا قليلا حتى خرج [مهاجرا] إلى الشام في أول خلافة عمر فمات بحوران"ابن سعد"
14107 زبیر بن المنذر بن ابی اسید الساعدی سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے سعد بن عبادۃ (رض) کو پیغام بھیجا کہ آؤ اور بیعت میں شامل ہوجاؤ۔ کیونکہ تمام لوگ اور آپ کی قوم والے بھی بیعت کرچکے ہیں۔ حضرت سعد (رض) نے جواب دیا : نہیں، اللہ کی قسم میں بیعت نہیں کروں گا جب تک کہ اپنے ترکش کے سارے تیر نہ آزمالوں اور اپنی قوم اور خاندان کے ساتھ مل کر تمہارے ساتھ جنگ کر کرلوں۔ یہ خبرحضرت ابوبکر (رض) کو ملی تو حضرت بشیر بن سعد (رض) نے فرمایا : اے خلیفہ رسول اللہ ! انھوں نے انکار کردیا ہے اور ہٹ دھرمی تک پہنچ گئے ہیں۔ وہ آپ کی بیعت ہرگز کرنے والے نہیں جب تک ان سے قتال نہ کیا جائے ، ان سے قتال کیا گیا تو ان کی اولاد اور ان کا خاوند بھی جنگ میں کود پڑے گا۔ پھر ان کا قبیلہ خزرج بھی پیچھے نہ رہے گا خزرج کا حلیف اوس ہے وہ بھی لازماً شریک جنگ ہوجائے گا۔ لہٰذا آپ سعد بن عبادۃ کو چھیڑیں ہی ناں۔ کیونکہ آپ کی حکومت مضبوط ہوچکی ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور وہ اکیلے آدمی ہیں جو چھوڑ دیئے گئے ہیں۔
چنانچہ حضرت ابوبکر (رض) نے بشیر (رض) کی نصیحت کو قبول کیا اور سعد کو (ان کے حال پر) چھوڑ دیا۔
پھر جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو سعد بن عبادہ (رض) ان کو ایک دن مدینے کے راستے میں برسراہ ملے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے سعد ! بولو ! سعد (رض) نے فرمایا : اے عمر ! تم بولو۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم ایسے شخص۔ ابوبکر (رض) کے ساتھی ہو جو ان کے ساتھی نہ بن سکے۔ حضرت سعد (رض) نے فرمایا : ہاں میں ایسا ہی ہوں ۔ اب حکومت کی باگ تمہارے ہاتھ میں آگئی ہے، حالانکہ اللہ کی قسم تمہارے پہلے ساتھی تم سے زیادہ ہم کو پسند تھے۔ اللہ کی قسم ہم تو تمہارے پڑوس کو بھی اچھا نہیں سمجھتے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنے پڑوسی کے پڑوس کو اچھا نہیں سمجھتا وہاں سے منتقل ہوجاتا ہے۔ حضرت سعد (رض) بولے : میں بھی اس بات کو نہیں بھولوں گا اور تم کو چھوڑ کر تم سے اچھے پڑوسی کا پڑوس اختیار کروں گا۔
چنانچہ تھوڑا عرصہ بعد حضرت سعد (رض) خلافت عمر (رض) کے شروع میں ہجرت کرکے ملک شام (جہاد کی غرض سے) چلے گئے اور وہاں جو ران مقام پر انھوں نے وفات پائی۔ (رض) وارضاء عفاعلیہ۔
ابن سعد

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔